Aaj News

پیر, ستمبر 16, 2024  
11 Rabi ul Awal 1446  

بظاہر لگ رہا ہے حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینیفشری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

حکومت ڈیو پراسس فالو نہیں کرتی تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں، اس سے ملک کی کتنی بدنامی ہورہی ہے، ان کو اندازہ نہیں، عدالت
شائع 23 اگست 2024 12:43pm

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے رہنما اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر لگ رہا حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینفیشری ہے، کیسے لوگ اغوا ہوتے ہیں اور چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کرتے، اٹارنی جنرل اور وزیراعظم سے گزارش کی معاملے کو دیکھیں مگر انہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اظہر مشوانی کے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار اظہر مشوانی کے والد کے وکیل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور درخواست گزار کے والد کے وکیل بابر اعوان عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ یاد رہے کہ اظہر مشوانی کے دونوں بھائی جون سے لاپتہ ہے۔

دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا کچھ معلوم ہوا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آج بھی ہائی لیول پررابطہ ہوا ہے، ہر لحاظ سے کوشش جاری ہے۔

گزشتہ حکومت کی طرح اب بھی ویسے ہی لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

درخواست گزار کے وکیل بابر اعوان نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ 5 قوانین بغاوت اور بغاوت پر اکسانے کو ڈیل کرتے ہیں، کہیں نہیں بتایا گیا قومی مفاد کیا ہے، قومی مفاد کیا ہے تومیں کہوں گا بجلی کی قیمت کم کرو، بلوچستان والا کہے گا مجھے گیس فراہم کرو اس کا قومی مفاد ہے، مجھے تو ابھی بھی یقین ہے دونوں لاپتہ بھائی واپس آئیں گے۔

اس دوران پنجاب پولیس لاہور کے ایس پی عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ فیملی کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کی گئی ہے۔ ریزولیوشن کم ہونے کی وجہ سے نادرا یا فرانزک ایجنسی سے کچھ پتا نہیں چل سکا۔ جیو فینسنگ 10 ہزار نمبرز کی حاصل کی لیکن ابھی تک کچھ معلوم نہیں۔ آج 23 اگست تک کوئی بھی قابل عمل معلومات نہیں ملی۔ سیف سٹی پراجیکٹ ہر اینگل سے کور نہیں کر پاتا۔ اس وقت تک کوئی بھی لا انفورسمنٹ ایجنسی اس حوالے سے کچھ پتا نہیں چلا سکی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینیفشری ہے، کیسے اس ملک میں لوگ اغوا ہوتے ہیں اور چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کرتے، اٹارنی جنرل نے کہا تھا وزیراعظم کو اس معاملے پر بریف کروں گا۔ چیف ایگزیکٹو کو ان معاملات کا پتا ہے مگر پھر بھی لوگ جبری طور پر لاپتہ ہو جاتے ہیں۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس اس عدالت کے آرڈر پڑھنے کا وقت نہیں۔

عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ کیس شروع ہوا ہے تفتیش رک گئی ہے؟ جس پر منور اقبال دوگل نے جواب دیا کہ جیو فینسنگ رپورٹ تیار کر لی گئی ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ 2 افراد غائب ہیں شاید کہیں وہ مار دیے گئے ہوں، کب سے لاپتہ ہیں یہ دونوں، جس پر پولیس افسر نے بتایا کہ 6 جون سے غائب ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ 3 ماہ ہو گئے ہیں 2 بندے جبری طور پر لاپتہ ہیں، ان کے خاندان پر جو گزر رہا ہوگا ہمیں اندازہ ہے۔ لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے مگر چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کررہے، اٹارنی جنرل اوروزیراعظم سے گزارش کی معاملے کو دیکھیں مگر انہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کیلئے عدالتی حکم نامہ وزیراعظم کو بھیجنے کا حکم

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کیوں نہیں سوچتے یہ چیزیں ملک کو برا نام دے رہی ہیں، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹارنی جنرل وزیراعظم سے ملے ہیں۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم کوجب بلایا گیا تو وہ ایکسرسائز بھی بے مقصد تھی، چیف لا آفیسر نے اٹارنی جنرل کو کہا وزیراعظم سے ملیں اس معاملے کو ایڈریس کریں لیکن انہوں نے کوئی خیال نہیں کیا ، اس حوالے سے آرڈر پاس کروں گا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب ! وزیراعظم اور اٹارنی جنرل کی ملاقات سے تو کچھ نہیں نکلا؟

دوران سماعت وکیل بابر اعوان نے وزیراعظم کو عدالت بلانے کی استدعا کردی، جس پر عدالت نے کہا کہ آئین میں ریاست کے سربراہ وزیر اعظم جب کہ قانون کا سربراہ اٹارنی جنرل ہوتے ہیں، ہم نے ایک پراسس کے مطابق اٹارنی جنرل کو عدالت بلایا تھا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اگر حکومت کو ڈیو پراسس فالو نہیں کرنا تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں، ان چیزوں سے ملک کی کتنی بدنامی ہورہی ہے، ان کو اندازہ نہیں، اس کیس کو منگل تک کے لیے رکھ رہا ہوں مگر منگل کو میں نہیں ہوں گا۔ میرے نہ ہونے کی وجہ سے اس کیس میں تاخیر نہیں چاہتے۔

عدالت نے سربراہ جے آئی ٹی ایس پی لاہور کو رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو یہ دیکھنا ہوگا کہ غیر پولیس نے پولیس کی وردی پہنی کیسے؟ ۔

اس موقع پر بابر اعوان کی جانب سے عدالت سے سخت آرڈر پاس کرنے کی استدعا کی گئی، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ میں اس کیس پر آرڈر پاس کروں گا۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے اظہرمشوانی کے بھائیوں کے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

Islamabad High Court

missing person

missing persons

azhar mashwani

justice miangul hassan aurangzeb

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

MISSING PERSONS CASE