Aaj News

بدھ, ستمبر 18, 2024  
13 Rabi ul Awal 1446  

لاہور ہائیکورٹ کے جج کی انٹرنیٹ بندش کیخلاف درخواست پر سماعت سے معذرت

عدالت نے کیس کو جسٹس شکیل احمد کی عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دے دیا
شائع 23 اگست 2024 11:28am

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد اقبال چوہدری نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش اور فائر وال کی تنصیب کے خلاف دائر درخواست پر سماعت سے معذرت کرتے ہوئے درخواست جسٹس شکیل احمد کی عدالت میں منتقل کرنے کی سفارش کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ میں انٹرنیٹ کی بندش اور فائر وال کی تنصیب کے خلاف دائر درخواست ہوئی۔

دوران سماعت جسٹس چوہدری محمد اقبال نے جوڈیشل ایکٹیوزم پینل اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کیس کو جسٹس شکیل احمد کی عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ اسی طرح کے کیسز جسٹس شکیل احمد سن رہے ہیں، لہذا بہتر ہو گا کہ یہ درخواست بھی وہی سنیں۔۔

فاضل جج چوہدری محمد اقبال نے کیس کو آج ہی مقرر کرنے کی ہدایت بھی کر دی۔

انٹرنیٹ کی بندش اور فائر وال کی تنصیب لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ بغیر وجہ بتائے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس بند کر دی گئی ہیں، انٹرنیٹ کی بندش سے ہر شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو رہی ہے، انٹرنیٹ بند کرنا بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ وفاقی حکومت کا انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، انٹرنیٹ کو فوری بحال کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

واضح رہے کہ 21 اگست کو لاہور ہائی کورٹ میں انٹرنیٹ بندش سے متعلق ایک دوسری درخواست میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) نے ملک بھر میں سست انٹرنیٹ کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ سب میرین کیبل میں خرابی اور بھارت کے سائبر حملے کی وجہ سے انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی ہوئی۔

اس موقع پر پی ٹی اے کے وکیل نے بتایا تھا کہ انٹرنیٹ کی اسپیڈ کم ہونے کی چار وجوہات ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ سمندر میں سب میرین کیبل کٹ جانے سے انٹرنیٹ کی اسپیڈ کم ہوئی۔

اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ ایک انٹرنیٹ کمپنی کی غلط تربیت کی وجہ سے اسپیڈ کم ہوئی اور متعلقہ انٹرنیٹ کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کر کے ملازمین معطل کر دیے گئے ہیں۔

فائر وال کی تنصیب اور انٹرنیٹ میں خلل: پی ٹی اے، وزارت آئی ٹی کو نوٹس جاری

ان کا کہنا تھا کہ 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی پر سائبر اٹیک ہوا جس سے انٹرنیٹ سلو ہوا جبکہ وی پی این کے بے تحاشہ استعمال کی وجہ سے بھی انٹرنیٹ کی اسپیڈ متاثر ہوئی۔

لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی اے، وفاقی حکومت اور وزارت اطلاعات نے جواب جمع کرایا لیکن عدالت نے وفاقی حکومت کی وکیل کا جواب مسترد کر دیا تھا، عدالت نے درخواست گزار کو درخواست میں ترمیم کر کے دوبارہ دائر کر کے آئندہ سماعت پر جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 27 اگست تک ملتوی کر دی تھی۔

Lahore High Court

Slow Internet

Pakistan Internet

Internet slow

slow internet in Pakistan

Internet down in Pakistan

Pakistan's Internet Down

Internet slow in Pakistan

Apology of Lahore High Court Judge