Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

لاپتہ افراد کیس: آئین کو تبدیل کر کے بنیادی حقوق نکال دیں اور ملک کو اسی طرح چلائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

میرے ساتھی جج نے ایک کیس میں سخت آرڈرکیا تو آج کی حکومت کی پروپیگنڈا مشینوں نے پروپیگنڈا شروع کردیا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
اپ ڈیٹ 15 اگست 2024 11:51am

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے لاپتہ کارکن فیضان کی بازیابی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے ہیں کہ آئین کو تبدیل کر دیں بنیادی حقوق اس میں سے نکال دیں، گرفتاری ڈال دیں ہم کچھ نہیں کہیں گے لیکن ملک اس طرح نہ چلائیں، میرے ایک ساتھی جج نے ایک کیس میں سخت آرڈرکیا تو آج کی حکومت کی پروپیگنڈا مشینوں نے اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پی ٹی آئی کے لاپتہ کارکن فیضان کی بازیابی درخواست پر سماعت کی جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منوراقبال دوگل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ فیضان کون ہیں؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ فیضان کا تعلق پی ٹی آئی میڈیا سیل سے ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمے میں سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آئین کو تبدیل کردیں بنیادی حقوق اس میں سے نکال دیں، ہمارا دائرہ اختیار ختم کردیں ملک کو اسی طرح چلائیں، مجھے نہیں معلوم اسٹیٹ اس سے کیا حاصل کرنا چاہتی ہے، آپ اس کی گرفتاری ڈال دیں ہم کچھ نہیں کہیں گے لیکن ملک اس طرح نہ چلائیں۔

اظہر مشوانی کے بھائیوں کی عدم بازیابی پر عدالت کا توہینِ عدالت کی کارروائی کا فیصلہ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے ریمارکس دیے کہ وزارت دفاع ، وزارت داخلہ اور اسٹیٹ سب اس سے خوش ہیں، مجھے سمجھ نہیں آرہی یہ کیا ہورہا ہے اس سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں، پہلے جس بینچ میں کیس تھا انہوں نے لکھا یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے، یہ ظالمانہ ایکٹ ہے اس صورت حال میں آئینی عدالتوں کو کیا کرنا چاہیئے؟ دنیا بھی دیکھ رہی ہے پاکستانی عدالتیں ان کیسز میں کیا کررہی ہیں یا پھریہ کہیں دنیا یہاں آئے سرمایہ کاری کرے، لوگ مسنگ بھی ہوں گے اور عدالتیں بھی کچھ نہیں کرسکیں گے، وفاقی حکومت کا مطلب وزیراعظم اور وفاقی کابینہ ہے اور ذمہ داری آخر کار ایگزیکٹو ہیڈ پر آتی ہے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ درخواست گزاروں نے صاف ہاتھوں کے ساتھ عدالت کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ انہوں نے صاف ہاتھوں سے درخواست دائر نہیں کی، اس لیے درخواست خارج کردیں؟ آپ چاہتے ہیں کہ میں خدمت گزارجج بن جاؤں؟ یہ گندے درخواست گزار ہیں ہم درخواست مسترد کردیتے ہیں۔

جسٹس میان گل حسن اورنگزیب نے اسٹیٹ کونسل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھ نہیں پا رہا کہ آپ ہمیں کس طرف لے کر جا رہے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل آپ ہی مجھے بتا دیں کہ مجھے کیا کرنا چاہیئے؟ حکومت اگر اسے جبری گمشدگی کا کیس کہتی ہے تو دیکھے کہ یہ کس کے کہنے پر ہوا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ یہ معاملہ انا کا ایشو کیوں بنایا گیا ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پنجاب پولیس نےاس حوالے سے تحقیقات کے لیے پوری کوشش کی، عدالت اگر اٹارنی جنرل کو ہدایت دے تو وہ وزیراعظم سے بات کرسکتے ہیں ٹاسک فورس بنائی جائے، جن جن وزارتوں کے ماتحت ہے،ان کی رپورٹس کے مطابق ہم چلتے ہیں۔

لاپتہ افراد کے کیسز: وزارت دفاع ، وزارت داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد پر جرمانے بحال

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ یہ تو ہمیں نہیں پتا کہ اغوا کار کون ہیں؟ جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ میرے ایک ساتھی جج نے ایک کیس میں سخت آرڈر کیا تو آج کی حکومت کی پروپیگنڈا مشینوں نے اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا، میں اس کیس میں آرڈر پاس کروں گا۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 21 جولائی کو پاکستان تحریک انصاف نے ملک بھر میں سوشل میڈیا ایکٹوسٹس اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے اغوا کی جانب اعلیٰ عدالتوں کی توجہ دلانے کے لیے سوشل میڈیا مہم کا آغاز کیا تھا۔

پارٹی نے اپنے 10 سوشل میڈیا کارکنوں کی تصاویر پوسٹ کی تھیں جن میں بین الاقوامی میڈیا کوآرڈینیٹر احمد وقاص جنجوعہ، پی ٹی آئی کوآرڈینیٹر ملک رضوان احمد اور ان کے بھائی ملک نعمان احمد، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عطا الرحمن، فرید ملک، ملک فیضان اور مدثر چوہدری، پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے بھائی غلام شبیر، سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اظہر مشوانی کے بھائی ظہور مشوانی اور مظہر مشوانی

Islamabad High Court

missing person

justice miangul hassan aurangzeb

MISSING PERSONS CASE

pti worker missing