کل بتاؤں گا حکومت والے کیا چاہتے ہیں، حافظ نعیم نے پارلیمنٹ جانے کا اشارہ دے دیا
جماعت اسلامی کا مہنگے بجلی معاہدے اور اووربلنگ کے خلاف دھرنا راولپنڈی کے لیاقت باغ میں دوسرے روز بھی دھرنا جاری ہے۔ شرکاء سے خطاب میں جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دھرنا اور مذاکرات ساتھ ساتھ چلیں گے، اتوار کو تاریخی جلسے میں بتاؤں گا حکومت کیا چاہتی ہے، ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوئے تو پالیمنٹ ہاؤس تک جائیں گئے۔
لیاقت باغ میں دھرنے کے شرکاء سے رات کے وقت خطاب میں حافظ نعیم نے کہا کہ سمجھا گیا کہ جماعت اسلامی کا راستہ روکا جاسکتا ہے، پولیس کو 2،2 دن تک سڑکوں پر کھڑا رکھا، پولیس اہلکار بھی بجلی کا بل ادا نہیں کرسکتے، ہمیں لڑا کر حکمران طبقہ اپنے مقاصد پورے کرنا چاہتا تھا، ہم واپس بھی جاسکتے تھے، لیکن ہم نے ایک دھرنے کو کئی دھرنوں میں تبدیل کیا۔
کمیٹی بنا کر مذاکرات میں الجھایا نہیں جاسکتا
انھوں نے کہا کہ ہم حق لیے بغیر واپس نہیں جائیں گے، شہباز شریف خوش فہمی میں نہ رہیں، دھرنا اور مذاکرات ساتھ ساتھ چلیں گے، ہم بچے نہیں کہ کمیٹی بننے سے بہل جائیں، کمیٹی بنا کر مذاکرات میں الجھایا نہیں جاسکتا۔
اتوار کو تاریخی جلسے میں بتاؤں گا حکومت کیا چاہتی ہے
ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے، اتوار کو تاریخی جلسہ عام ہوگا، جس میں بتاؤں گا حکومت والےکیا چاہتے ہیں، ہوسکتا ہے جلسے کے بعد ہی مارچ شروع ہوجائے، اب پاکستان پر یہ بھیڑیے راج نہیں کرسکتے، یہ بھیڑئیے ہمارے خون چوستے ہیں، یہ دھرنا بیداری پیدا کررہا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے دھرنے کے شرکاء کو مخاطب کرکے کہا کہ کیا ہم آئی پی پی پیز کو لگام دیئے بغیر جاسکتے ہیں، کیا ہم آٹے، دال اور بچوں کے دودھ پر ٹیکس ختم کئے بغیر جاسکتے ہیں، پاکستان کے چپے چپے پر لوگ اس دھرنے سے امید لگا کر بیٹھ گئے ہیں، کیا ہم اپنے مطالبات منوائے بغیر جا سکتے ہیں۔
’مطالبات تسلیم نہیں ہوئے تو پالیمنٹ ہاؤس تک جائیں گئے‘
انھوں نے کہا کہ حکومت نے چاروں طرف کنٹینر لگوا کر اسلام آباد کو بند کیا، زیرو پوائنٹ پر دھرنا ہوا، مری روڈ پر دھرنا ہوا، حکمران ہمیں لڑانا چاہتے تھے، اپنا حق لیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ ’ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوئے تو پالیمنٹ ہاؤس تک جائیں گئے، اتوار کو اس دھرنے کو تاریخی جلسہ میں تبدیل کرنا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد مکمل سیل ہے جبکہ دیگر شہروں کی طرح ضلعی انتظامیہ نے احتجاج کے پیش نظر کوئٹہ میں ریڈ زون کے اطراف کنٹینر کھڑے کرکے سیل کردیا اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی۔
جمعہ کو اسلام آباد انتظامیہ نے جماعت اسلامی کو ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں دی، اور متعدد کارکنان کو حراست میں لیا۔ جس کے بعد شرکا راولپنڈی کے لیاقت باغ کے قریب مری روڈ پرپہنچے اور دھرنا دیا۔ جس پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا کہ ’ڈی چوک ہم سے دور نہیں، آدھی رات کو بھی کال دی تو کارکنان ڈی چوک تک پہنچ جائیں گے۔‘
نوجوان طبقہ حکمرانوں کےرویےکی وجہ سےمایوس ہے، حافظ نعیم
حافظ نعیم الرحمان نے دھرنے کے شرکا سے خطاب کے دوران کہا کہ پنجاب حکومت نے فسطائیت کا مظاہرہ کیا اور ہمارے متدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا تاحال 200 سے زائد کارکنان زیرحراست ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گرفتارکارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ نوجوان طبقہ حکمرانوں کےرویےکی وجہ سےمایوس ہے۔
مری روڈ کا ایک ٹریک کھول دیا گیا
جماعت اسلامی کا لیاقت باغ کے سامنے مری روڈ پر دھرنا جاری ہے تاہم مری روڈ کو لیاقت باغ کے سامنے یک طرفہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
فیض آباد سے صدر جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے کھولا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سڑک کو عوام کی سہولت کے لیے کھولا گیا، دھرنا انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ نے مذاکرات کے بعد سڑک کھولی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے سڑک کا ایک حصہ کھولنے کی شرط پر دھرنے کی اجازت دی تھی۔
لاہورکے داخلی اورخارجی راستوں پرپولیس کی سخت ناکہ بندی
تازہ اطلاعات کے مطابق جماعت اسلامی کےاسلام آباد دھرنے کے پیش نظرلاہورکےداخلی اورخارجی راستوں پرپولیس کی سخت ناکہ بندی ہے۔
خارجی راستے تا حال جزوی طورپرعام ٹریفک کے لیے بند ہیں۔ جس کےباعث مسافروں کوآمدروفت میں مشکلات کا سامنا ہیں۔
مطالبات کی منظوری کے بغیر واپس نہیں جائیں گے، حافظ نعیم
جمعہ کی رات شرکاء سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ فارم 47 کی پیداوار مراعات چھوڑنے کیلئے تیار نہیں، بہت ساری آئی پی پیز کو ختم کرنا پڑے گا، ہم اس مطالبے کی منظوری کے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک 11 سو 50 افراد کو گرفتارکیا جا چکا ہے۔۔
اسلام آباد میں ریڈ زون سیل کرنے اور کارکنان کی گرفتاریوں کے بعد جماعت اسلامی نے 3 مقامات پر دھرنوں کا فیصلہ کیا جب کہ مرکزی قیادت زیروپوائنٹ رہنے کا اعلان کیا گیا۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان قافلے کے ہمراہ اسلام آباد کے مرکز زیرو پوائنٹ پہنچے اور شرکاء سے خطاب میں کہا کہ پکڑے گئے کارکنوں کورہا کیا جائے، ہمیں جہاں روکا جائے گا وہاں دھرنا ہوگا۔
مری روڈ پر دھرنے سے امیر جماعت اسلامی کا خطاب
اس کے بعد امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان لیاقت باغ کے قریب مری روڈ پہنچے اور دھرنے سے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے کارکن منظم ہیں، رات کے اس پہر کارکن مری روڈ پر موجود ہیں۔
کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ ’جب آپ نہیں تھکے تو میں بھی نہیں تھکا، آپ کو کسی بھی وقت آگے بڑھنے کا کہوں گا، ابھی ادھر ہی رہنا ہے، یہاں سے کہیں نہیں جانا۔‘
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ایک صنعت بند ہونے سے ہزاروں لوگوں کا روزگار بند ہوجاتا ہے، یہ صورتحال ہوگئی ہے کہ اب جینا دوبھر ہوگیا ہے، حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے، حکومت بتائے ان حالات میں اپنے اخراجات میں اضافہ کیوں کیا، لوگ گھر کی چیزیں بیچ کر بجلی کے بلز ادا کررہے ہیں، گھروں کا کرایہ کم اور بجلی کے بلز زیادہ ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ فارم 47 کی پیداوار مراعات چھوڑنے کیلئے تیار نہیں، بہت ساری آئی پی پیز کو ختم کرنا پڑے گا، ہم اس مطالبے کی منظوری کے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔
انتظامیہ کی دھرنا لیاقت باغ منتقل کرنے کی ہدایت
جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی کے امیر سید عارف شیرازی نے ایک بیان میں کہا کہ ہماری کسی سے بھی بات نہیں ہوئی، ہمیں کہا گیا ہے کہ دھرنا لیاقت باغ جلسہ گاہ میں منتقل کردیں۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دینے کی تیاری کے بعد انتظامیہ نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگھم فیض آباد پر کنٹینرز لگائے، جس کے بعد ریڈ زون اور ڈی چوک جانے والے متعدد راستے سیل ہوگئے۔
جماعت اسلامی کے احتجاج کے سبب اسلام آباد کو سیل کیا گیا، ریڈ زون کے تمام راستے بند کیے گئے، مری روڈ اور فیض آباد میں بھی کنٹینرز رکھے گئے۔ جبکہ اسلام آبا میں اینٹی رائٹ فورس تعینات کی گئی۔
فیض آباد میں لگے کنٹینرز کے باعث کارکنوں کی اسلام آباد میں انٹری مشکل ہوئی، ایچ ایٹ سے قافلوں کی صورت میں ڈی چوک پہنچنے کی کوشش کی گئی تو پولیس نے متعداد کارکنان کو دھر لیا۔
ڈی چوک سے نفری واپس، متعدد راستے کھل گئے
بعدازاں فیض آباد اور آئی ایٹ کے درمیان راستہ کھول دیا گیا۔ جس کے بعد جماعت اسلامی کے کارکنان موٹر سائیکلوں پر فیض آباد پُل پر پہنچے۔ جب کہ اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری بھی فیض آباد انٹرچینج پر موجود رہی۔
اس کے بعد ڈی چوک سے بھی پولیس کی نفری واپس بلالی گئی، ڈی چوک کا راستہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا جب کہ جماعت اسلامی کے کارکنان ڈی چوک سے مری روڈ پہنچ گئے۔
راولپنڈی میں جماعت اسلامی کارکنان کی بڑی تعداد لیاقت باغ کے مقام پر پہچنی ۔ احتجاج کےدوران حکومت کےخلاف نعرےبازی کی گئی۔ لیاقت باغ مری روڈ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔ 3 ہزار سے زائد پولیس اہلکار و افسران ڈیوٹی انجام دیتے رہے۔ ریسکیو، فائرفائٹرز، پریزنر وین بھی لیاقت باغ کےمقام پر موجود رہی۔
حافظ نعیم الرحمان کا 26 نمبر چونگی پر خطاب
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے 26 نمبر چونگی پر کارکنان سے خطاب میں کہا کہ ہم عوام کیلیے دھرنا دینے آئے ہیں، حکومت سے کہتے ہیں لوگوں کو تنگ مت کرو، یہ کنٹینر ہٹاؤ، سب لوگوں کو دھرنے میں شرکت کرنے دو، حکومت فسطائیت پر اتر آئی ہے۔’
اس کے علاوہ بھی احتجاج کے شرکاء سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اپنی ذات کےلیے کچھ نہیں مانگ رہے ۔ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کیا جائے۔
انھوں نے بجلی بلوں میں ریلیف کا مطالبہ دہرا تے ہوئے کہا کہ کیپسٹی چارجز کے نام عوام کا خون نچوڑا جارہا ہے۔
ترجمان جماعت اسلامی کا اعلان
اس سے قبل ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف نے بتایا تھا کہ جماعت اسلامی نے تین مقامات مری روڈ راولپنڈی، زیروپوئنٹ اسلام آباد اور چونگی نمبر 26 پر دھرنوں کا فیصلہ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک جماعت اسلامی کے دھرنے جاری رہیں گے۔
ترجمان کے مطابق امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم کی ہدایت پر جہاں رکاوٹ ہوگی وہیں دھرنا ہوگا۔
جماعت اسلامی ترجمان کے اعلان کے بعد کارکنوں کی دیگر مقامات کے علاوہ مری روڈ کی جانب بھی پیش قدم جاری ہے۔ دوسری طرف لاہورمیں چھبیس نمبرچونگی بھی بلاک کردی گئی۔
ادھر جہلم میں جماعت اسلامی کے کارکنان پر پولیس نے شیلنگ گی متعدد کارکنان دھر لئے گئے۔
جماعت اسلامی کا کے پی سے آنے والا قافلہ اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہے، پولیس نے موٹروے سے رکاوٹیں ہٹادیں، قافلہ حسن ابدال کے قریب پہنچ گیا۔
کبیروالا میں جماعت اسلامی کے قافلے کو موٹروے پر پولیس نے روک لیا، کارکنان نے سڑک پر دھرنا تو پولیس نے گرفتار کر لیا۔
پشاور سے آنے والا جماعت اسلامی کا قافلہ ٹیکسلا پہنچ گیا، قافلہ براستہ موٹروے اسلام آباد کی جانب بڑھ رہا ہے۔
جماعت اسلامی کے کارکنوں کی گرفتاریاں
تازہ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں پولیس نے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ پولیس نے ایکسپریس چوک پہنچ والے کارکنوں کو حراست میں لیا۔ دوسری جانب پشاور میں صبوائی جنرل سیکریٹری کی قیادت میں ضلع مہمند اور ضلع خیبر کے کارکنوں کا قافلہ جلوس کی صورت میں اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگیا ہے۔
ادھر انتظامیہ نے حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے فیض آباد پل پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ہے۔
لاہور پولیس کے 60 سے زائد مقامات پر چھاپے، 110 افراد حراست
خیال رہے کہ جماعت اسلامی کے اسلام آباد میں دھرنے کے پیش نظر پنجاب کے مختلف علاقوں میں پولیس نے چھاپے مار کر متعدد رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کر لیا ہے۔ رہنما جماعت اسلامی احمد سلمان بلوچ کے مطابق نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کے گھر پولیس نے چھاپا مارا ہے اور ان کے گھر سے 2 افراد کو گرفتار کرلیا۔ انہوں نے بتایا جس وقت پولیس نے چھاپا مارا اس وقت لیاقت بلوچ گھر پر موجود نہیں تھے۔
احمد سلمان بلوچ نے مزید بتایا کہ لاہور پولیس نے رات گئے 60 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے اور ان کارروائیوں کے دوران 110 افراد کوحراست میں لے لیا جبکہ جماعت اسلامی پی پی 169 کا جلوس موٹر وے پر گرفتار کرلیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے ذمہ داران کےگھروں پرچھاپےمارےجارہےہیں اور حکومت دھرنے کے اعلان پر بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی۔
مہنگی بجلی معاہدوں، اووربلنگ کے خلاف احتجاج کا اعلان
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے مہنگی بجلی معاہدوں، اووربلنگ کے خلاف جماعت اسلامی نے اسلام آباد ڈی چوک پر دھرنا دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔ جس میں شرکت کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد اسلام آباد پہنچنا شروع ہو گئی۔
جماعت اسلامی کا ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرے کا اعلان، ریڈ زون سیل
اسلام آباد پولیس نے ریڈ زون کو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا ہے۔ پولیس نے جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم کے گھر پر چھاپا مارا۔ پولیس امیر العظیم کو تو گرفتار نہیں کرسکی۔ تاہم ان کے ڈرائیور شوکت محمود کو گرفتار کرکے ساتھ لے گئی۔
اسلام آباد: سیاسی جماعتوں کا احتجاج،میٹروبس سروس بند
سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے پیش نظر میٹروبس سروس بند کردی گئی ہے۔ میٹروبس سروس آئی جے پی سے پاک سیکریٹریٹ تک بند کی گئی، راولپنڈی فیض آباد سے صدراسٹیشن تک میٹرو بس سروس بحال ہے۔
پنجاب میں آج سے دفعہ 144 نافذ کردی گئی
دوسری جانب پنجاب میں آج سے دفعہ 144 نافذ کردی گئی، صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق جلسے، جلوس اور احتجاج پر پابندی عائد کر دی جبکہ پابندی آج سے اتوار تک نافذ رہے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ پابندی کا اطلاق دہشت گردی کے خطرات کے پیشِ نظر کیا گیا، کوئی بھی عوامی اجتماع دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔
ادھر اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہے، کسی بھی قسم کے جلسے جلوس یا احتجاج کی اجازت نہیں ہے، قانون کی خلاف ورزی کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی، احتجاج کے پیش نظر پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.