اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر پی ٹی آئی کا مرکزی سیکرٹریٹ ڈی سیل
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا مرکزی سیکرٹریٹ ڈی سیل کردیا گیا، سی ڈی اے نے عدالت کو آگاہ کر دیا جس کے بعد عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحق خان نے پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ ڈی سیل نہ کرنے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹیریٹ کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے بیلف کو دفتر ڈی سیل کرنے کے لیے بھیج دیا تھا ساتھ ہی مرکزی سیکرٹریٹ ڈی سیل کرنے پر عدالت کو آگاہ کرنے تک کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا گیا تھا۔
بعد ازاں عدالتی حکم پر پی ٹی آئی آفس ڈی سیل کرنے کے حوالے سے سی ڈی اے نے عدالت کو آگاہ کر دیا جس کے بعد عدالت نے سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔
آئیسکو نے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹریٹ کی بجلی منقطع کردی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کا مرکزی سیکرٹریٹ ڈی سیل کروایا تو آئسکو حکام نے بجلی منقطع کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر پی ٹی آئی کا مرکزی سیکرٹریٹ کھول دیا گیا، جسٹس سرداراعجاز اسحاق خان نے بیلف مقرر کرکے آفس ڈی سیل کرنے کا حکم دیا تھا، عدالتی حکم کے مطابق بیلف نے پی ٹی آئی کا دفتر ڈی سیل کرایا۔
تحریک انصاف کا دفتر تو ڈی سیل ہو گیا مگر بجلی نہیں ملے گی، آئیسکو نے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹریٹ کی بجلی منقطع کردی۔
پی ٹی آئی رہنماء شعیب شاہین نے کہا کہ معاملہ پی ٹی آئی اور سی ڈی اے کا تھا، واپڈا کیوں بجلی منقطع کر کے چلا گیا؟ دفترکے تمام بلز کی ادائیگی کی جا چکی ہے، کوئی بقایا جات نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ اس ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے دفتر کا یہ حال ہے، واپڈا کو کس نے حکم دیا کہ بغیر وجہ کے بجلی کاٹ دیں۔
یاد رہے کہ 27 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ سیل کرنے اور کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے آپریشن کے خلاف دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراض دور کرنے کی ہدایت جاری کردی تھی۔
ترجمان آئیسکو کاردعمل
پی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں بجلی منقطع کیوں کی گئی ترجمان آئیسکو کاردعمل سامنے آگیا۔
ترجمان آئیسکو کے مطابق میٹرتک بجلی فراہمی آئیسکو کی ذمہ داری ہے، بلڈنگ میں ممکنہ اندرونی فالٹ کےباعث بجلی منقطع ہوئی۔ بجلی بندش کی کمپلینٹ بھی رجسٹرڈ نہیں کروائی گئی۔
پولیس گھیراؤ کے بعد اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا مرکزی دفتر سیل کردیا گیا
یاد رہے کہ پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے دائر درخواست میں سی ڈی اے کی جانب سے مرکزی سیکریٹریٹ سیل کرنے کا حکم نامہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی، اس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ارشد داد اور نسیم الرحمٰن دونوں پی ٹی آئی کے ممبران ہیں، ارشد داد اور نسیم الرحمٰن نے 17 جولائی 2020 کو ایک معاہدے کے بعد کمرشل پلاٹ خریدا۔
اس میں مزید بتایا گیا کہ 29 جولائی 2020 کو جی 8 کے اس پلاٹ کے مالک سراج علی نے سی ڈی اے کو ٹرانسفر کا خط لکھا ، سراج علی کے خط کے بعد سی ڈی اے نے پلاٹ پی ٹی آئی کے نام الاٹ کر دیا، 23 مئی 2024 کو اچانک رات 11 بج کر 15 منٹ پر مجھے پتا چلا کہ وہاں سی ڈی اے کا آپریشن ہوا ہے۔
یاد رہے کہ 25 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں اپنا مرکزی سیکریٹریٹ سیل کرنے اور کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے آپریشن کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔
24 مئی کو اسلام آباد کی کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے) اتھارٹی نے بلڈنگ قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد سیکرٹریٹ کو سیل کردیا تھا۔
24 مئی کو اسلام آباد کی کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی(سی ڈی اے) نے بلڈنگ قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیل کیے گئے اسلام آباد سیکرٹریٹ کی عمارت کے ایک حصے کو مسمار کردیا تھا۔
اسلام آباد میں سی ڈی اے انتظامیہ نے تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹریٹ میں آپریشن کے دوران اسے تجاوزات قرار دے کر ایک حصہ کو گرا دیا تھا۔
پی ٹی آئی کی مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنے کیخلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ
سی ڈی اے کے مطابق کارروائی تجاوزات قائم کرنے اور عمارت کے غیر متعلقہ استعمال پر کی گئی ہے، سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ کارروائی تجاوزات کے قیام اور عمارت کے غیر متعلقہ استعمال پر کی گئی ہے جس میں بھاری مشینری نے حصہ لیا اور سینٹرل سیکریٹریٹ کے ارد گرد رکھے کنٹینرز، سیکیورٹی بیریئرز اور دیگر مبینہ تجاوزات کو مسمار کر دیا۔
اسلام آباد میں سی ڈی اے حکام نے اسلام آباد پولیس کی نگرانی میں رات گئے جی8 سیکٹر میں کارروائی کی تھی اور تحریک انصاف کے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کو سیل کر دیا تھا۔
سی ڈی اے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ عمارت سرتاج علی نامی شخص کے نام ہے جسے رہائشی عمارت سے سیاسی دفتر میں بدلا گیا جس پر متعلقہ مالک کو بارہا نوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں تاہم قانون پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ سیکٹر جی 8 میں سیاسی جماعت کے ایک پلاٹ پر تجاوزات کو ختم کیا جا رہا ہے کیونکہ پلاٹ سے ملحقہ اراضی پر قبضہ کرکے تجاوزات قائم کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پلاٹ پر بلڈنگ بائی لاز کے خلاف ایک اضافی منزل بھی تعمیر کی گئی تھی جبکہ اس کے علاوہ بھی پلاٹ پر مالک کی طرف سے متعدد دیگر خلاف ورزیاں کی گئیں۔
اعلامیے میں پلاٹ کے مالک کو متعدد بار نوٹسسز جاری کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا کہ نوٹسز 19 نومبر 2020، 22 فروری 2021 اور 14 جون 2022 کو جاری کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 ستمبر2023 کو خلاف ورزیاں ختم نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جبکہ 10 مئی کو پلاٹ کو سر بمہر کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔
آپریشن کی اطلاع ملنے پر چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب موقع پر پہنچ گئے تھے اور اسے مسترد کرتے ہوئے آپریشن کو انتقامی کارروائی قرار دیا تھا۔
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ سی ڈی اے کی جانب سے پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کو کبھی کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے معاملے پر آئی جی اسلام آباد اور سی ڈی اے چیئرمین کے خلاف ایوان میں تحریک استحقاق لانے کا اعلان کردیا تھا۔
عمر ایوب نے کہا تھا کہ اگر بلڈنگ پر اعتراض تھا تو ہمارے پاس آتے، ہمیں تجاوزات کے حوالے سے بتایا جاتا، ہم ان کو الگ کرتے، ان کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے والے آتے، ہم ان کو اور وہ ہمیں دستاویزات دکھاتے تو احسن طریقے سے معاملے کو نمٹایا جاسکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان چونکہ پاکستان میں آئین کی بات کر رہے ہیں اس لیے یہ سب ہوا۔
بعد ازاں 3 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا مرکزی سیکریٹریٹ سیل کرنے اور کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے آپریشن کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
4 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی سیکریٹریٹ کو فوری ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔
تاہم ڈی سیل کے حکم دینے کے باوجود دفتر کو نہ کھولنے پر شعیب شاہین نے چیئرمین سی ڈی اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی تھی۔
Comments are closed on this story.