اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی: ”اگر پولیس رپورٹ بدلتی ہے تو پھر دیکھتے ہیں“، عدالت
اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی، درخواستگزار کے وکیل نے بتایا کہ دونوں بھائیوں کو جب گرفتار کیا گیا تو انٹیلیجنس کے افسران بھی ساتھ تھے۔ جس پر ایڈوکیٹ اشتیاق چودھری نے کہا کہ رپورٹس بدل بھی جاتی ہے، پہلے بھی ایسا ہوا ہے جس پر عدا لت نے کہا کہ اگر پولیس رپورٹ بدلتی ہے تو پھر دیکھتے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کیلئے جسٹس شہباز رضوی نے قاضی حبیب الرحمن کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے سیکریٹری ڈیفنس، وزارتِ داخلہ سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے پولیس کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی فرانزک کروانے کی بھی ہدایت کر دی۔
درخواستگزار کے وکیل نے بتایا کہ جب دونوں بھائیوں کو جب گرفتار کیا گیا تو انٹیلیجنس کے افسران بھی ساتھ تھے، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سی ٹی ڈی کے 4 لوگ تھے باقی نامعلوم تھے۔
جسٹس شہباز رضوی کا پولیس افسران سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ رپورٹ میں کہہ رہے ہیں کہ ایف آئی آر کر دی ہے ، اس قسم کے کیسز میں ایف آئی آر دینے سے کام نہیں چلتا، کیا ہم توقع رکھیں کہ آپ اس حوالے سے نادرا سے بھی مدد لیں گے؟ جس پر ڈی آئی جی سیکورٹی نے جواب دیا کہ جی بلکل، ہم اس میں نادرا کی مدد حاصل کریں گے۔
جسٹس شہباز رضوی نے ڈی آئی جی سیکیورٹی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر یہ معاملہ کچھ اور لگتا ہے:آپ یو ایس بی کی فرانزک بھی کروا لیں۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہم چاہتے کہ آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کی جائے جس پر جسٹس شہباز رضوی نے کہا کہ رپورٹ تو پہلے ہی آچکی ہے کہ مغویان پولیس کے پاس نہیں ہیں۔
ایڈوکیٹ اشتیاق چودھری نے انکشاف کیا کہ رپورٹس بدل بھی جاتی ہے، پہلے بھی ایسا ہوا ہے پر جستس شہباز نے کہا کہ اگر پولیس ایسا کرتی ہے تو پھر دیکھتے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed on this story.