Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

عدالت کی اٹارنی جنرل کو لاپتہ شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کیلئے24 مئی تک کی مہلت

اگر بندہ ریکور نہیں ہوگا تو یہ ریاست کی ناکامی ہوگی، اسلام آباد ہائیکورٹ
شائع 21 مئ 2024 05:10pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو لاپتہ شاعراحمد فرہاد کی بازیابی کے لیے 24 مئی تک کی مہلت دے دی، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا ہے کہ ایجنسیوں کے کام پر کسی کو اعتراض نہیں، اعتراض ماورائے قانون کام پر ہے، یقینی بنائیں اسلام آباد سے کوئی بندہ نہ اٹھایا جائے، اگر بندہ ریکور نہیں ہوگا تو یہ ریاست کی ناکامی ہوگی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی، احمد فرہاد کی اہلیہ کی وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آ گئے، انہوں نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی یقین دہانی کرادی۔

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے عدالت کو بتایا کہ میں ذمہ داری لیتا ہوں کہ احمد فرہاد کو ریکور کریں گے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ نے یقینی بنانا ہے کہ اسلام آباد سے کوئی بندہ اٹھایا نہیں جائے گا، اگر بندہ ریکور نہیں ہو گا تو یہ ریاست کی ناکامی ہو گی۔

شاعر اغوا کیس میں سیکریٹری داخلہ اور دفاع طلب، اس کے بعد وزیراعظم کا بلاؤں گا، جسٹس محسن اختر کیانی

اٹارنی جنرل نے سیکرٹری دفاع کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ ریاست کی جانب سے یہ ذمہ داری لے رہے ہیں کہ احمد فرہاد کو بازیاب کیا جائے گا، جس پر اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ میری پوری کوشش ہوگی کہ تمام ریسورسز کا استعمال کرکے مغوی کو بازیاب کراؤں۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ آپ نے یقین دہانی کرائی کہ اسلام آباد سے کوئی بندہ نہیں اٹھایا جائے گا، آپ نے سپریم کورٹ اور اسی عدالت میں پہلے بھی یہ یقین دہانی کرائی تھی، اگر یہ بندہ ریکور نہیں ہوگا تو ریاست کی ناکام ہوگی۔

اٹارنی جنرل نے عدالت سے 4 روز کی مہلت مانگ لی اور استدعا کی کہ مجھے مغوی کی بازیابی کے لیے وقت دے دیں۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ جو بیان دے رہے ہیں کیا وہ وفاقی حکومت کی مشاورت سے دے رہے ہیں؟

وکیل ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ ہمیشہ سے ایسے ہوتا ہے کہ یہ بندہ اٹھاتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ہمارے پاس نہیں ہے، اٹارنی جنرل صاحب یہ بتائے کہ پچھلے 6 دنوں میں بازیابی سے متعلق کیا پراگریس ہے۔

ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ اگر ایجنسیوں کے پاس نہیں ہے تو کم از کم مغوی کو ٹریس تو کیا جاسکتا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ اس معاملے نے آپ کو اور مشکل میں ڈال دیا، جس پر اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ میں یقین دہانی کروا رہا جو وسائل ہیں وہ استعمال میں لائے جائیں گے۔

شاعر فرہاد شاہ کا اغواء : اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایس ایس پی آپریشنز اور ایس ایچ او کو طلب کرلیا

عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز کو روسٹرم پر بلا لیا

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ آپ نے بیان لیا؟ جس پر ایس ایس پی آپریشنز نے بتایا کہ بیان نہیں افسر کی غیر موجودگی میں جونئیر سے بات ہوئی ہے، ان کی جانب سے رپورٹ سیکریٹری دفاع کو بھیج دی گئی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ یہ آپ کا کام ہے آپ نے ہی یہ کرنا ہے، یہ پولیس کی ذمہ داری ہے۔

ایمان مزاری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک کیس نہیں میں روز ایسے کیسز میں پیش ہوتی ہوں، یہ کوئی پہلا کیس نہیں سب کو عدالت کے سامنے پیش ہونا چاہیے، جب بھی سیکرٹری دفاع کو نوٹس کیا تو نہیں آئے۔

ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ سیکرٹری دفاع عدالت پیشی کو توہین سمجھتے ہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری دفاع کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اسی وجہ سے پیش نہیں ہوسکے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ اسی معاملے کو ختم کرنا ہے، آئندہ سماعت پر سیکریٹری دفاع کو لے آئیں۔

وکیل ایمان مزاری نے دلائل دیے کہ فرہاد کس حالت میں ہے، کیسے ہوں گے یہ ایک سیریس معاملہ ہے، بلوچستان کے کیسسز میں ہم نے دیکھا کہ لاپتا ہونے کے بعد مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں ایسا کچھ نہیں ہوگا، اٹارنی جنرل یقین دہانی کر رہے ہیں، اٹارنی جنرل صاحب آپ سے بڑی امیدیں ہیں، چیزوں کو بگاڑ کی طرف نہ لے جائیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ریاست کے نمائندوں کو کہیں کہ اس بچی کے سر پر ہاتھ رکھیں۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کو شاعر احمد فرہاد کو 4 دن میں بازیاب کرانے کی ہدایت کردی اور کیس کی سماعت 24 مئی جمعے تک کے لیے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کو آج (منگل) ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا تھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے تھے کہ سیکٹر کمانڈر کوئی چاند پر نہیں رہ رہا، ان کی حیثیت کیا ہے؟ عدالت نے ایس ایس پی آپریشنز کو ہدایت دی کہ کل سیکٹر کمانڈر کا بیان قلمبند کرکے آئیں۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ 16 مئی کو آزاد کشمیر کے صحافی و شاعر فرہاد علی شاہ کو مبینہ طور پر اغوا کر لیا گیا تھا جس کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ لوہی بھیر میں کیا گیا تھا۔

شاعر فرہاد علی شاہ کی زوجہ سیدہ عروج کی مدعیت میں اغوا کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مقدمے میں فرہاد علی کی اہلیہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ میرے خاوند کو نامعلوم افراد نے سوہان گارڈن سے اغوا کیا اور بغیر وارنٹ ہمارے گھر میں داخل ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد نے ہمارے گھر میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے توڑے اور ڈی وی آر بھی ساتھ لے گیے۔

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ نامعلوم افراد میرے خاوند کو اپنے ساتھ گاڑی میں بٹھا کر لے گیے، میرے خاوند بیمار ہیں اور ان کے لیے ادویات لازم ہیں لہٰذا میرے جاننے کے بارے میں ہمیں معلومات فراہم کی جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتا شاعر احمد فرہاد کو آج ہر صورت بازیاب کرا کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

Islamabad High Court

missing person

justice mohsin akhtar kiyani

poet farhad shah kidnapped

poet farhad shah