شاعر اغوا کیس میں سیکریٹری داخلہ اور دفاع طلب، اس کے بعد وزیراعظم کا بلاؤں گا، جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاعر احمد فرہاد کی مبینہ طور پر گمشدگی سے متعلق دائر درخواست پر سیکرٹری دفاع کو منگل کے روز ذاتی حثیت میں پیش ہوکر رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا ہے جبکہ سیکرٹری داخلہ کو بھی ذاتی حثیت میں طلب کیا گیا ہے۔ عدالت نے اس مقدمے کے تفتشی افسر کو حکم دیا ہے کہ وہ آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر کا بیان ریکارڈ کرکے رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔
شاعر احمد فرہاد کی اہلیہ کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی جبکہ احمد فرہاد کی اہلیہ کے وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکیل نے کہا کہ گزشتہ ہفتے سے احمد فرہاد اسلام آباد اپنے گھر کے باہر سے لاپتا ہیں، 17 مئی کو احمد فرہاد کے نمبر سے واٹس ایپ کال آتی ہے، ہمیں کہاں گیا درخواست واپس لے لیں احمد فرہاد واپس آ جائے گا۔
وکیل ایمان مزاری نے مزید کہا کہ تین ڈرافٹس ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان شئیر ہوئے، انہوں نے کہا آپ عدالت کو کہیں احمد فرہاد خود گیا تھا، احمد فرہاد واپس نہیں آئے اس لئے ہم درخواست واپس نہیں لے رہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی کے ایس ایس پی آپریشنز سے مکالمہ
دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ ’کیا احمد فرہاد دہشت گرد ہے ؟ جس پر ایس ایس پی آپریشنز نے جواب دیا کہ نہیں سر دہشت گرد نہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے دوبارہ استفسارکیا ’کیا وہ بھارت سے آیا ہے یا اغوا برائے تاوان میں ملوث ہے‘ جس پر ایس ایس پی آپریشنز نے جواب نفی میں دیا ’نہیں سر ایسا نہیں ہے‘۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریماکس دیے کہ ادارے جو کر رہے ہیں اس کی سزا سب نے بھگتنی ہے، مجھے بندہ آئی ایس آئی سے چاہیے، اپنے ڈی جی آئی ایس آئی کو بتا دیں بندہ ہر صورت چاہیے، آپ اپنے سے لیبل ہٹائیں کہ اغوا کرتے ہیں۔
اس کے بعد وزیراعظم کو بلاؤں گا، جسٹس محسن اختر کیانی
دورانِ سماعت نمائندہ وزارت دفاع نے عدالت کو بتایا کہ مغوی آئی ایس آئی کے پاس نہیں ہے، آئی ایس آئی پرالزام ہے مگر وہ اس الزام کی تردید کر رہے ہیں۔
جس پر عدالت نے کہا کہ اب معاملہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کے دائرہ اختیار سے باہر نکل گیا ہے، وہ اپنی ناکامی بتا رہے ہیں، سیکریٹری دفاع اب لکھ کراپنی رپورٹ پیش کریں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے حکم دیا کہ سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع عدالت میں پیش ہوں، میں جب ججمنٹ دوں گا تو یہ معاملہ اغوا سے کہیں اور نکل جائےگا، یہ معاملہ اتنا سادہ اورآسان نہیں ہے، اس کیس میں ایک مثال قائم ہونی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایک طرف میسجز بھیج رہے ہیں اور پھر کہہ رہے ہیں کہ بندہ ہمارے پاس نہیں ہے، دونوں سیکریٹریز ابھی پیش ہوں گے، اس کے بعد وزیراعظم کو طلب کروں گا، بعد میں وفاقی کابینہ کے ارکان بھی عدالت آئیں گے۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ ایجنسیاں یہ ملک چلائیں گی یا قانون کے مطابق یہ ملک چلے گا؟ اب مغوی کی بیوی سے اس کی بات نہ کرائیں، کوئی ایک تو جھوٹ بول رہا ہے، مگر ہسٹری بالکل کلیئر ہے کہ معاملہ ہے کیا؟
عدالت نے کہا کہ اغوا ہونے والے شہری کو قانون نافذ کرنے والے ادارے بازیاب نہیں کرا سکے، سیکٹر کمانڈر کیا چاند پر رہتا ہے؟ کیا حیثیت ہے اس کی؟ ایک گریڈ 18 کا ملازم ہوگا، ان کو ان کی اوقات میں رہنے دیں، مت ان کے تابع ہوں، ملک ان کے بغیر بھی چلے گا۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ سیکٹر کمانڈر کا بیان لے کر کل پیش کریں۔
عدالت نے سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع کو کل طلب کرلیا۔
Comments are closed on this story.