Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ آئینی فورم پر بیٹھنے کا اعلان

وفاق سے سیاسی و نظریاتی اختلاف رہے گا مگر ورکنگ ریلیشن رکھیں گے، علی امین
اپ ڈیٹ 08 مارچ 2024 07:15pm
فوٹو۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔ فائل

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاق سے سیاسی و نظریاتی اختلاف رہے گا مگر ورکنگ ریلیشن رکھیں گے، ہماری معاشی ٹیم ان کے ساتھ بیٹھ کر معاملات دیکھے گی۔ دوسری طرف ترجمان ن لیگ اختیار ولی خان نے کہا ہے ک ہوزیراعلیٰ علی امین خود وزیراعظم کیساتھ بیٹھیں گے تو معاملات درست ہو سکتے ہیں۔

پشاور میں کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اس وقت وفاق کے ذمے صوبے کے پندرہ سو دس ارب روپے کے بقایا جات ہیں، اس لئے وفاق کے ساتھ اچھی ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وزیراعظم شہباز کے ساتھ آئینی فورم پر بیھٹنے کا اعلان کردیا۔

پشاور میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران وزیراعلی کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں جبکہ میں پشاور میں نہیں تھا اس لیے وزیراعظم سے ملاقات نا ہوسکی۔

وزیراعلی خیر پختونخوا نے کہا کہ شہباز شریف نے حلف لے لیا ہے اور وہ آئینی وزیراعظم ہے۔

وزیراعظم کے استقبال کے لیے اس لیے نہیں جاسکا کہ یہاں موجود نہیں جبکہ صوبائی حقوق کے لئے آئینی فورمز پر خیبر پختونخوا کی نمائندگی کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ پندرہ سو دس ارب روپے مرکز کے ذمہ بقایا جات ہیں ، اس وقت صوبے کے حالات اچھے نہیں ہے اس لیے اگر مرکز ساری رقم نہیں دے سکتا تو قسطوں میں ادائیگی کریں۔

انھوں نے کہا کہ وفاق اگر ہمارا حق نہیں دیتا تو حق لینے کے لیے دوسرے قانونی طریقے استعمال کیے جائیں گے، اگر پیسے نہیں ہیں تو بجلی اور گیس بلوں میں کمی کی صورت میں ادائیگی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے تمام سابق وزرائے اعلیٰ کی مراعات واپس لے لی ہیں، بادشاہی نظام کا خاتمہ کر دیا، اب کسی نے بادشاہت کرنی ہے تو اپنے پیسوں پر کرے۔

علی امین نے کہا کہ یکم رمضان المبارک میں صحت کارڈ بحال کیا جائے گا، صحت کارڈ کے پانچ ارب روپے ریلیز کر دیے، سترہ ارب کا بقایا تھا، رمضان میں ساڑھے نو لاکھ لوگوں کو دس ہزار روپے کیش کی شکل میں ریلیف دیا جائے گا، ریلیف احساس پروگرام اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ مستحقین کو فراہم کیا جائے گا۔ صوبے میں لنگر خانے بھی کھول رہے ہیں، روزگار کے لیے نوجوانوں کو قرضے دیں گے۔

وزیر اعلیٰ نے کابینہ میں رشتہ داروں کو شامل کرنے کا الزام بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس کی خدمات ہیں ان کو میرٹ پر کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔

لوڈشیڈنگ کے حوالے سے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے دیہات میں پیسکو چیف سے لوڈشیڈنگ پر بات ہوئی ہے، رمضان میں دیہات میں چھ گھنٹوں سے زیادہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزراء اور سرکاری ملازمین کے پیٹرول اور بلوں کے الاونسز میں کٹوتی کریں گے۔ وفاق کے ساتھ صوبے کے حقوق پر بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے مطالبہ کیا انتخابی دھاندلی پر فری اینڈ فئیر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔

’وزیراعلیٰ خود وزیراعظم کیساتھ بیٹھیں گے تو معاملات درست ہو سکتے ہیں‘

دوسری طرف ترجمان ن لیگ اختیار ولی خان نے علی امین گنڈاپور کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی کو سیاسی اختلاف سے بالاتر ہو کر وفاق کیساتھ مفاہمت کی پالیسی اپنانی چاہیئے۔

انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا 90 فیصد انحصار وفاق کی سپورٹ پر ہے، ہمارا صوبہ وفاق کیساتھ مزاحمت اور مخالفت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کا خالص منافع آج تک نوازشریف کی حکومتوں میں سب سے زیادہ دیا گیا۔وزیراعلیٰ علی امین خود وزیراعظم کیساتھ بیٹھیں گے تو معاملات درست ہو سکتے ہیں۔

pti

PMLN

خیبر پختونخوا

Ali Amin Gandapur

PM Shehbaz Sharif