حکومت سازی کے عمل میں تعطل نظر آرہا ہے، تاخیر کی وجہ مسلم لیگ ن کی غیر سنجیدگی ہے، بلاول
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سازی کے لیے مذاکرات میں مسلم لیگ ن پر غیرسنجیدہ کا الزام عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ن لیگ اپنا موقف تبدیل کرے، پی پی اپنے موقف میں تبدیلی نہیں لائے گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں حکومت سازی میں تعطل نظر آ رہا ہے، جو جمہوریت اور معیشت کے لیے نقصان دہ ہو گا۔
انھوں نے اس تاخیر کی وجہ مسلم لیگ ن کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کی غیرسنجیدگی کو قرار دیا ہے۔
ان کے مطابق ن لیگ مذاکرات کے لیے پیپلز پارٹی کے پاس آئی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ’اب ن لیگ کو پیپلز پارٹی نے اپنی شرائط پر ووٹ دینے ہیں نہ کہ ن لیگ کی شرائط پر۔‘
بلاول نے کہا کہ پی ٹی آئی پیپلز پارٹی سے مذاکرات کے لیے آئی ہی نہیں جب کہ دوسری طرف ن لیگ ہے، پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا کہ ان کے ساتھ مل کر بات کرتے ہیں لیکن اگر میں نے مسلم لیگ کو ووٹ دینا ہے تو میں اپنی شرائط پر ن لیگ کو ووٹ دوں گا، میں ن لیگ کی شرائط پر انہیں ووٹ کیسے دوں۔
انہوں نے کہا کہ، ’میں سمجھتا ہوں کہ مذاکرات میں جو تاخیر ہوئی ہے وہ مذاکراتی کمیٹی کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے ہوا ہے۔ یہ نقصان مجھے تو نہیں ہو رہا، یہ نقصان پاکستان اور پاکستان کی جمہوریت کا ہو رہا ہے۔ یہ عمل جتنا جلدی ہوگا پاکستان کے لیے بہتر ہوگا لیکن یہ جلدی دوسرے (ن لیگ) کو ہونا چاہیے،پیپلز پارٹی اپنے موقف پر قائم ہے اور وہ تبدیل نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ اگر کسی اور کو اپنا موقف تبدیل کرنا ہے تو پیشرفت ہو سکتی ہے، اگر موقف تبدیل نہ ہوا تو جمود آجائے گا جو پاکستان کی جمہوریت اور استحکام کے لیے سود مند نہیں ہوگا۔
بلاول کا کہنا تھا کہ سیاسی اسٹیک ہولڈرزکوپارلیمانی نظام بچانےکیلئےمل بیٹھ کرفیصلہ کرناپڑےگا۔ الیکشن میں عوام کسی ایک کواختیارنہیں دے رہےہیں۔ عوام نےکہا پی ٹی آئی کوحکومت کرنی ہےتوباقی جماعتوں کےساتھ ملناپڑےگا۔ ن لیگ کوعوام نےمینڈیٹ دیا توان کو بھی باقی جماعتوں سے ملنا پڑےگا۔
ان کے مطابق اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ ’ان انتخابات میں ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت تحریک انصاف بن کر سامنے آئی ہے مگر اس کا کہنا ہے کہ وہ کسی سے بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اگرمیں سنگل لارجسٹ پارٹی ہوتا توکہہ سکتا تھایہ میرامینڈیٹ نہیں ہے، عوام پیغام دےرہی ہے کہ یہ ملک کوئی ایک جماعت نہیں چلاسکتی۔
بلاول نے کہاکہ اس آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ میں اسٹیبشلمنٹ سے ملا ہوا ہوں، مجھ پر الزام لگانے والے پہلے ثبوت دیں۔انٹرنیشل میڈیاپرثبوت دیےبغیرمجھ پرالزام لگایا گیا کہ میں سودا کررہاہوں، آپ ثبوت دیں کہ میں نےکس چیزپرسودا کیا۔ الزام لگانےسےپہلےثبوت پیش کریں میری ملاقات ہوئی یانہیں۔
سپریم کورٹ میں ذوالفقار علی بھٹو کو عدالتی فیصلے پر سزائے موت سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہن کہ یہ میری ماں اور پاکستان کی سابق وزیراعظم بینیظیر بھٹو کا خواب تھا کہ وہ اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف دلا سکیں۔م اب یہاں صدارتی ریفرنس سنا جا رہا ہے اورجج صاحبان یہ فیصلہ کریں گے کہ اس کیس میں کیا انصاف کیا گیا ہے۔ کیا آمریت کے دور میں ہونے والا بھٹو کا قتل درست فیصلہ ہے۔؟
بلاول نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ درست تھا تو حل کیا ہے؟ مجھے امید ہے کہ اعلیٰ عدلیہ ہمیں انصاف دے گی۔ اور اس طریقے سے اپنے اوپرلگے داغ کو بھی دھوئے گی اور جو داغ دوسرے اداروں پر ہے، ان اداروں سے بھی ایک داغ دھونے کا موقع نظرآرہا ہے۔
چیئرمین پی پی نے مزید کہا کہ صدارتی ریفرنس سے تاریخ درست ہو سکے گی،عدلیہ یا کوئی اور ادارہ اسطرح کا سنگین جرم نہیں دہرائے گا۔
Comments are closed on this story.