سلمان اکرم راجہ اور عون چوہدری کی کامیابی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سلمان اکرم راجہ اور استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری کی کامیابی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ اور آئی پی پی رہنما عون چوہدری کی کامیابی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
عون چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ہر الیکشن اپیل کا فیصلہ الیکشن ٹریبونل میں ہونا ہے، درخواست گزار نے وقت سے پہلے ہی درخواست دائر کر دی ہے، یہ الیکشن کے عمل کو خراب کرنا چاہ رہے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ عدالت نے ریٹرننگ افسر کو بلایا، الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ریٹرننگ افسر تک رسائی ممکن نہیں، ریٹرنگ آفیسر کا دفتر بند ہے، ریٹرننگ افسر 9 فروری سے غائب ہے،
وکیل سلمان اکرم راجہ نے پوچھا کہ ریٹرنگ آفیسر کہاں ہے؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ ریٹرنگ آفیسر عدالت میں موجود ہے۔
ایڈوکیٹ سمیر کھوسہ نے کہا کہ یہ تو بہت اچھی بات ہے، جب عدالت کو درخواست دی تھی اس وقت الیکشن کمیشن میں درخواست نہیں دے سکتا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ عدالت کیوں پیش نہیں ہوئے؟، جس پر این اے 128 کے ریٹرننگ افسر نے جواب دیا کہ ہم 3 دن لگا تار کام کررہے تھے، ہم ایک لمحہ بھی آرام نہیں کرسکے۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ جب آپ کی ٹریننگ ہوئی تھی تو آپ کو نہیں بتایا گیا تھا کہ عدالت بلائے تو آپ نے آنا ہے؟ جس پر ریٹرننگ افسر نے جواب دیا کہ جی، بتایا گیا تھا۔
عدالت نے ریٹرننگ افسر کو تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پولیس والوں اور آر او نے باہر نکال کر دستاویزات بنائیں، سلمان اکرم راجہ
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ این اے 128 کے آر او اور پولیس نے دفتر سے نکال دیا، مجھے آر او آفس س نکالنے کے بعد جو کچھ ہوا وہ سانحہ ہے، پولیس والوں اور آر او نے باہر نکال کر دستاویزات بنائیں۔
سلمان اکرم راجہ کا مزید کہنا تھا کہ این اے 128 کا الیکشن 90 ہزار کی لیڈ سے جیت چکا ہوں، دھاندلی ہوئی ، پولیس والوں اور آر او نے جو کچھ کیا وہ سب کے سامنے ہے۔
Comments are closed on this story.