Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے سے متعلق الیکشن کمیشن کا اختیار درست قرار

لاہور ہائیکورٹ نے 18 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا
اپ ڈیٹ 03 فروری 2024 03:26pm

لاہور ہائیکورٹ نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے سے متعلق الیکشن کمیشن کے اختیار کو درخواست قرار دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کے اختیار کے خلاف درخواست کو خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، جسٹس شاہد بلال حسن نے 18 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 215 آئین سے متصادم نہیں ہے، آئین کے آرٹیکل 17,9,14 سمیت دیگر آرٹیکلز کی روشنی میں یہ سیکشن آئین سے متصادم نہیں، الیکشن کمیشن کو با اختیار بنانے کے لیے الیکشن ایکٹ 2017 میں شامل کیا گیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے، سیاسی جماعتوں کو آئین اور ایکٹ کی پابندی کرنا چاہیئے، انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے قانون الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 209 اور 210 میں موجود ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار کے مطابق سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کا اختیار آئین سے متصادم ہے، درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 215 کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔

واضح رہے کہ شہری میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے سیاسی جماعتوں سے انتخابی نشان واپس لینے کے الیکشن کمیشن کے اختیار کے خلاف درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی تھی۔

ECP

Lahore High Court

Political Parties

justice shahid bilal hassan

Election Symbol

Election 2024

GENERAL ELECTION 2024