پرویز الٰہی کی ’مور‘ دینے کی درخواست مسترد، ’گدھا گاڑی‘ کے نشان کا فیصلہ برقرار
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی انتخابی نشان ’مور‘ دینے کی درخواست خارج کردی جبکہ عدالت نے ’گدھا گاڑی‘ کا نشان الاٹ کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔
لاہور ہائیکورٹ میں پرویز الہٰی کو انتخابی نشان ”گدھا گاڑی“ الاٹ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس شاہد بلال حسن نے پرویز الہٰی کی درخواست پر سماعت کی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے ایک آرڈر میں کہا تھا کہ اگر انتخابی نشان تبدیل ہوئے تو 8 فروری کو الیکشن کروانا ممکن نہیں ہوگا، 27 جنوری کو پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے بعد ان کا نام 33 فارم میں جاری کیا گیا، پرویز الہیٰ کو گدھا گاڑی کا انتخابی نشان فراہم کیا گیا۔ 27 جنوری کے فارم 33 کے مطابق بیلیٹ پیپر چھپ چکے ہیں۔
پرویز الہٰی کے وکیل نے دلائل دئیے کہ بیلٹ پیپرز کی نئی پرنٹنگ کے پیسے ہم دیتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بہت اچھی کہانی بنائی ہے، الیکشن کمیشن ایکٹ کے مطابق امیدوار کو اس کی مرضی کا انتخابی نشان ملنا چاہیئے، ہم نے 26 جنوری کو ریٹرننگ افسر کو انتخابی نشان کی تبدیلی کی درخواست دی تھی مگر وہ درخواست لینے کے لیے تیار نہ تھے، پھر ہم نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو درخواست دی۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے چوہدری پرویز الہٰی کی جانب سے پی پی 32 گجرات کے لیے مور کے انتخابی نشان کے لیے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست خارج کردی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کا پرویز الہٰی کو گدھا گاڑی کا نشان الاٹ کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔
یاد رہے کہ چوہسری پرویز الہٰی نے انتخابی نشان مور لینے کیلیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے کی سماعت ملتوی
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے میں چوہدری پرویز الہی کی درخواست ضمانت پر پراسیکیوٹر جنرل کے پیش نہ ہونے کے باعث سماعت نہ ہو سکی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہرام سرور چوہدری نے چوہدری پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کرنا تھی۔
چوہدری پرویز الہٰی نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ پنجاب اسمبلی میں قانون کے مطابق بھرتیاں کی گئیں۔ اینٹی کرپشن نے برخلاف قانون مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب بیمار ہیں، لہذا عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔
عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوے سماعت ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.