انٹرنیٹ بندش پر حکومت سے جواب مانگیں تو کہیں گے ہماری مرضی، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ
سندھ ہائیکورٹ نے ملک میں بلاجواز انٹرنیٹ سروس کی بندش کے خلاف دائر درخواست کی سماعت پر حکم دے دیا۔
عدالت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور دیگر کو بلاتعطل انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کا حکم جاری کردیا۔
عدالت نے اپنا ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ سروس جاری رکھنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل عباسی نے کہا کہ انٹرنیٹ تو ہمارا بھی بند ہو جاتا ہے، کہا جاتا ہے سمندر میں انٹرنیٹ کیبل میں خرابی ہوگئی ہے۔
پی ٹی اے اور وفاقی حکومت نے تحریری جواب جمع کرانے کے لیے عدالت سے مہلت مانگ لی۔
درخواست گزار جبران ناصر ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پچھلے سال مئی میں تین دن مسلسل انٹرنیٹ سروس بند رہی، ان سے پوچھا جائے کہ کس قانون کے تحت انٹرنیٹ سروس بند کر دی گئی تھی۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ کہیں گے ہماری مرضی انٹر نیٹ بند کردیا یا کہیں گے ٹیکنیکل فالٹ آگیا تھا۔
جبران ناصر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی ویب سائٹس بند کردی گئی ہیں، ایک سیاسی جماعت کی ویب سائٹس پچھلے سات دن سے بند ہے۔
پی ٹی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملک میں الیکشن ہونے والے ہیں، انٹرنیٹ پر زیادہ رش کی وجہ سے سروس سلو ہوجاتی ہے۔
وکیل پی ٹی اے نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت ہیں، دنیا بھر سے فالوور سرچ کرتے ہیں، اس وجہ سے مسائل ہیں۔
عدالت نے چھ فروری کو پی ٹی اے، وفاقی حکومت اور دیگر سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے انٹرنیٹ سروس بند نہ کرنے ہر حکم امتناع برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
درخواست پی ایس 110 سے آزاد امیدوار جبران ناصر ایڈووکیٹ نے دائر کی تھی۔
Comments are closed on this story.