سفیروں کی واپسی کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ کا ایرانی ہم منصب کو سخت جواب
پاکستان نے ایرانی سفیر کو نکالنے اور اپنا سفیر تہران سے واپس بلانے کے بعد ایران کو پنجگور میں حملے پر جوابی کاروائی کا انتباہ جاری کر دیا ہے۔
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے اپنے ایرانی ہم منصب پر واضح کیا ہے کہ 16 جنوری کو ایرانی جارحیت کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
صحافی کامران خان کے مطابق اس معاملے پر پاکستان کی عسکری قیادت کا ایک اجلاس بھی ہوا۔
ایران اور پاکستان کے وزرا خارجہ کے مابین ٹیلی فونک گفتگو سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا جہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے جلیل عباس جیلانی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی یوگنڈا کے شہر کمپالا میں ناوابستہ تحریک کے وزارتی اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق جلیل عباس جیلانی نے اپنے ایرانی ہم منصب کو کہا کہ 16 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستانی حدود میں حملہ نہ صرف پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ یہ بین الاقوامی قوانین اور پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی روح کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ دہشت گردی خطے کے لیے ایک مشترکہ خطرہ ہے اور اس لعنت سے نمٹنے کے لیے مربوط اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، یکطرفہ اقدامات سے علاقائی امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطے کے کسی بھی ملک کو اس خطرناک راستے پر نہیں چلنا چاہیئے۔
اس سے قبل ایرانی وزیرخارجہ حسین امیرعبدالہیان نے ایرانی حملے کا دفاع کیا تھا اور کہا تھا کہ ایران نے پاکستان کی سالمیت کو نشانہ نہیں بنایا لیکن دہشت گردوں کیخلاف کارروائی سے نہیں ہچکچائے گا۔
پاکستان نے ایرانی سفیر نکال دیا، تہران سے اپنا سفیر واپس طلب
اسے سے قبل پاکستان نے پنجگور واقعے پر ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلانے اور ایرانی سفیر کو ملک سے نکالنے کا اعلان کردیا۔
پاکستان نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کردیے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایران کی جانب سے گزشتہ رات پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے ایرانی سفیر کو بھی ملک سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ نے مزید کہا کہ ایران کے ساتھ ہونے والی مجوزہ ملاقاتیں بھی منسوخ کردی گئی ہیں، ایران اور پاکستان کے درمیان سفارتی دوروں کو بھی روکا جارہا ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پنجگور میں کیے گئے حملے کی تمام تر ذمہ داری ایران پر عائد ہوتی ہے، پاکستان کی خود مختاری پر حملہ یواین چارٹر کی خلاف ورزی اور ایرانی جارحیت کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس غیرقانونی اقدام کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہاکہ ایران نے جارحیت کو چھپانے کے لیے جیش العدل کے جھوٹے بیانیے کا سہارا لیا، پاکستان کی خودمختاری کی بلا اشتعال اور کھلم کھلا خلاف ورزی بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے، یہ غیر قانونی عمل مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کا کوئی جواز نہیں ہے، ہم نے یہ پیغام ایرانی حکومت تک پہنچا دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان میں ایرانی سفیر جو اس وقت ایران کے دورے پر ہیں ممکن ہے کہ فی الحال واپس نہ آئیں، ایران کا یہ غیرقانونی عمل مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
ایران سے پاکستانی سفیر کی واپسی، حکومت کے فیصلوں پرعملدرآمد شروع
دوسری جانب ایران سے پاکستانی سفیر کو واپس بلانے کے معاملے پر حکومت پاکستان کے فیصلوں پرعملدرآمد شروع ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو آج رات ہی تہران چھوڑ دیں گے، جس کے بعد وہ آج رات قطر پہنچ جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو کل اسلام آباد پہنچیں گے جبکہ ایرانی بندرگاہ چوبہار میں موجود کسٹم حکام وطن واپس روانہ ہوگئے۔
یاد رہے کہ حکومت نے ایران سے سرکاری اشتراک معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ ایرانی سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان کی سرحد سے منسلک علاقے پنجگور میں میزائل داغے تھے جس کے نتیجے میں 2 بچے جاں بحق ہوگئے تھے۔
ایرانی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران نے کالعدم تنظیم جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے تباہ کیا ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستانی حکام نے ایرانی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرتے ہوئے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔ اور موقف اختیار کیا تھا کہ خودمختاری پر حملہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔
Comments are closed on this story.