کراچی میں ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف 2 روز میں 92 اپیلیں دائر
کراچی میں سندھ ہائیکورٹ کے الیکشن ٹریبونل میں ریٹرننگ افسران (آر) کے فیصلوں کے خلاف 2 روز میں 92 اپیلیں دائر ہوئیں۔
عام انتخابات 2024 کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے معاملے پر ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف 2 روز میں اب تک 92 اپیلیں دائر کی جاچکی ہیں۔
اپیلیں دائر کرنے والوں میں بیشتر کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے، الیکشن ٹریبونل میں اپلیں دائر کرنے والوں میں آزاد امیدوار دوسرے نمبر پر ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور دیگر جماعتوں کے امیدواروں نے بھی اپیلیں دائر کیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سابق وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، تحریک انصاف کے صدر حلیم عادل شیخ، شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی اور مرزا اختیار بیگ کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہیں، الیکشن ٹربیونل میں اپیلوں کی سماعت کل ہوگی۔
ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کیخلاف اپیلیں دائر ہونے کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری
عام انتخابات 2024 میں حصہ لینے والے امیدواروں کی جانب سے ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف الیکشن ٹربیونل میں اپیلیں دائر ہونے کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا۔
سندھ ہائیکورٹ کراچی میں قائم الیکشن ٹریبیونل میں کاغذات نامزدگی مسترد ہونے والے امیدوارن کی جانب سے اپیلیں دائر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسرے روز صبح 9 بجے سے مختلف پارٹیوں کے 55 امیدواروں کی جانب سے صوبائی الیکشن کمیشن کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے خلاف اپیلیں دائر کی گئیں، جن سب سے زیادہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار شامل ہیں۔
الیکشن ٹربیونل میں اپیلیں دائر کرنے والوں میں سابق صدرآصف علی زرداری کے قریبی دوست پیپلزپارٹی کے رہنما غلام محمد بنگلانی کے علاوہ تحریک انصاف کے عالمگیر خان معسود، سبحان علی ساحل جبکہ ٹھٹہ کے حلقہ این اے 225 سےارسلان بروہی اور راہ حق پارٹی کے سربراہ مولانا اورنگزیب فاروقی سمیت دیگر شامل ہیں۔
گزشتہ روز این اے 235 سے اے این پی کی شازیہ مروت کی جانب سے کاغذات نامزدگی کے خلاف دائر اپیل پر الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر کو 4 جنوری تک نوٹس جاری کرتے جواب طلب کرلیا۔
مزید پڑھیں
کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کیخلاف شیخ رشید کی اپیل سماعت کیلئے منظور
عام انتخابات: سیاسی رہنماؤں نے کاغذات نامزدگی وصول اور جمع کرانے کا سلسلہ شروع کردیا
کاغذات نامزدگی مسترد یا منظور ہونے کیخلاف اپیلوں پر کون کہاں سماعت کرے گا؟
Comments are closed on this story.