غزہ سے واپسی پر اسرائیلی فوجی سوتے میں بستر گیلے کرنے لگے ، پارلیمنٹ کے سامنے اعتراف
غزہ کی پٹی سے واپس آنے والے اسرائیلی فوجی نے پارلیمنٹ اجلاس سے قبل وہاں خود پرطاری دہشت سے متعلق چونکا دینے والے انکشافات کردیے، اُس کا کہنا ہے کہ وہ رات کے وقت خوف کی وجہ سے بستر پر ہی پیشاب کردیتا ہے۔ فوجی نے اسرائیلی حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لے لیا۔
لڑائی سے دستبردارسپاہی اویچائی لیوی کے مطابق، ’میں تصور کرتا ہوں کہ میرے سر پرآر پی جی کے گولے اڑ رہے ہیں۔ میں خود کو بلڈوزر کے اندر لڑائی کرتا تصور کررہا ہوں اور لاشوں کی بو سونگھتا ہوا پاتا ہوں‘۔
فوجی نے بتایا کہ میں ڈر کے مارے نیند میںپیشاب کردیتا ہوں،شراب کی بوتل پیے بنا سو نہیں سکتا۔
اس نے واضح کیا کہ میرے اور میرے ساتھیوں کے ساتھ جو ہورہا ہے اس کی ذمہ دار اسرائیلی حکومت ہے۔ حکومت نے ہی ہمیں جنگ میں دھکیلا۔
اسرائیلی فوجی نےمزید کہا کہ، ’میں ان ہاتھوں سے زخمیوں کو اکٹھا کررہا ہوں، تم کہاں ہو؟ یہاں معذور لوگ ہیں، ان میں سے درجنوں ہیں جنہیں چھوڑ دیا گیا۔ میں اپنے لیے بھی بول رہا ہوں کیونکہ مجھے بھی چھوڑ دیا گیا۔‘
اعترافی بیان میں فوجی کا اسرائیلی حکومت کے لیے کہنا تھا کہ،’ میں نے تمہارے لیے اپنے ہاتھوں سے قتل کیے اور تم کہتے ہو دہشتگردوں کے ہاتھوں پرخون ہے، میں نے تمہارے لیے 40 سے زیادہ لوگوں کو مارا جو میرے ڈراؤنے خوابوں میں آتے ہیں’۔
فوجی نے الزام عائد کیا کہ مجھے نفسیاتی علاج بھی نہیں دیا جا رہا۔ مجھے اس صدمے کی وجہ سے شکایت ہے جو میں نے محسوس کی۔ میں رات کو اپنے اوپر پیشاب کرتا ہوں، وہ میرے ڈراؤنے خوابوں میں آتے ہیں اور پوچھتے ہیں تم نے ہمیں کیوں مارا؟
اسرائیلی فوجی کے بیانات گولانی بریگیڈز کے فوجیوں کے بھاری نقصان اٹھانے کے بعد جنگ سے دستبردار ہونے کی دیگر ویڈیوز سے مماثلت رکھتے ہیں۔
دوسری جانب ترجمان اسرائیلی فوج نے گولانی بریگیڈز کی واپسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگجوؤں کا وقفہ ہے۔
ترجمان کی جانب سے یہ بھی واضح کیا گیا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی لڑائی میں مارے گئے اس کے فوجیوں کی تعداد 458 ہو گئی ہے۔
Comments are closed on this story.