میں تو بری ہوگیا امید ہے عوام 8 فروری کو اپنی بریت کا فیصلہ سنائیں گے، نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ دشمنی مجھ سے تھی، کیوں ملک کو نقصان پہنچایا گیا؟ کسی لاڈلے کو لانے کے لیے ملک کو سزا کیوں دی گئی؟ مجھے سزا دینے کے لیے ملک کے عوام کو کیوں عذاب میں مبتلا کیا گیا؟ اس کھیل کے سارے کردار بے نقاب ہوگئے، میں تو بری ہوگیا لیکن امید ہے عوام 8 فروری کو اپنی بریت کا فیصلہ سنائیں گے۔
لاہور میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ عوام کا شکر گزار ہوں کہ برے وقت میں بھی میرا ساتھ دیا، اپنے خلاف سازش کی کہانی بیان کروں تو بہت وقت لگے گا، مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں فارغ کیا گیا، مجھےعمر بھر کے لیے نااہل کردیا گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ ہیرے چن چن کر واٹس ایپ پر جے آئی ٹی بنائی گئی، مجھے گارڈ فادر اور سسیلین مافیا کی گالیاں دی گئیں، سینئر ججز کے گھروں پر جا کر دھمکیاں دی گئیں، تمام کردار بے نقاب ہوچکے ہیں، میں نے اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا تھا، اللہ نے سرخرو کردیا۔
مسلم لیگ ن کے قائد کا کہنا تھا کہ آج میں پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو مظالم کا لمبا سلسلہ نظر آتا ہے، میں اپنے والد کی میت کو کندھا نہیں دے سکا، والدہ کا تابوت قبر میں نہیں اتار سکا، آخری وقت میں اپنی اہلیہ کے ساتھ وقت نہ گزار سکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 6 سال بعد میری بے گناہی ثابت ہوگئی، یہ کھلی ناانصافی کا ازالہ ہے جس کا مجھے نشانہ بنایا گیا، مجھ سے دشمنی کرنے والوں نے عوام کو کیوں نشانہ بنایا؟ لاڈلے کو لانے کے لیے مجھے پھنسانا تھا تو عوام کا کیا قصور تھا۔
سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف سے نجات حاصل کرنے والے پاکستان کو پھر بھکاری بنا دیا گیا، ہم نے پاکستان کو آئی ایم ایف سے نجات دلائی تھی، ہم نے ملک سے لوڈشیڈنگ ختم کی تھی، ملک کو ایک بار پھر اندھیروں میں دھکیل دیا گیا، ہم سی پیک ملک میں لائے، آج ملک میں سرمایہ کاری کیوں رک گئی، ہم نے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، آج پھر دہشت گردی عروج پرہے۔
نواز شریف نے ایک بار پھر قوم کے سامنے سوالات رکھ دیے، ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کے روزگار کی راہیں کس نے بند کیں؟ مجھ سے دشمنی تھی تو عوام کو کیوں سزا دی گئی؟ عوام کے گھروں کے چولہے کیوں بجھائے گئے؟ غریب کے بچوں پر تعلیم کے دروازے کیوں بند کیے گئے؟ میرے خلاف تمام مقدمات جھوٹے نکلے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نے مزید کہا کہ میری عوام کی سزا ختم ہوگی تو مجھے خوشی ہوگی، غریب کو دوا ملے بچوں کو تعلیم ملے تو خوشی ہوگی، ہمارے زمانے میں سب کو مفت ادویات دی جاتی تھیں، سب جانتے ہیں کہ میں سبزباغ نہیں دکھاتا، 8 فروری کو اصل عدالت لگے گی، اس دن عوام اپنا فیصلہ دیں گے، اپنی سزاؤں کا خاتمہ کریں گے۔
Comments are closed on this story.