Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

حماس کے حملے میں ایٹمی میزائلوں والے اسرائیلی اڈے کو نقصان پہنچا، امریکی اخبار کی تصدیق

آگ میزائل اسٹوریج کی جگہ کے قریب پہنچ گئی تھی، نیویارک ٹائمز کی رپورٹ
اپ ڈیٹ 05 دسمبر 2023 03:00pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

اسرائیلی فوجی اڈے پر7 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے حملے کے نتیجے میں میزائل ذخیرہ کرنے کی تنصیبات اور دیگر حساس ہتھیاروں میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔

نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے بہت سے جوہری صلاحیت کے حامل میزائل سڈوٹ میچا بیس پر نصب ہیں، جسے وسطی اسرائیل میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راکٹ غزہ سے 25 میل شمال مشرق اور یروشلم سے 15 میل مغرب میں واقع بیس کی حدود میں گرا، راکٹ جیریکو میزائل تنصیب، ایک بڑے ریڈار سسٹم اور فضائی دفاعی میزائلوں کی بیٹری سے متصل ایک چھوٹی سی کھائی میں گرا۔

وارننگ الارم کے اعداد و شمار کے مطابق سدوت میچا کے آس پاس کے علاقے پر حملے میں کئی گھنٹوں تک فائرکیے جانے والے راکٹوں کا ایک سلسلہ شامل تھا۔

حملے کی وجہ سے لگنے والی آگ کی نشاندہی سب سے پہلے ناسا کی سیٹلائٹ تصاویر کی مدد سے کی گئی تھی۔

اگرچہ اسرائیل نے کبھی بھی اپنے جوہری ہتھیاروں کی موجودگی کو تسلیم نہیں کیا ، لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس نے سڈوٹ میچا پر راکٹ حملوں کے خطرے کو تسلیم کرتے ہوئے ااس کا جواب دیا ہے۔

سیٹلائٹ تصاویر کے تجزیہ کاروں اور امریکی حکام نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اسرائیل کے پاس کم از کم چند جوہری ہتھیار ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1962 سے موجود اور عوامی سیٹلائٹ تصاویر میں واضح طور پر نظر آنے والا سڈوٹ میچا بیس ہزاروں ایکڑ پر محیط ہے۔ اگرچہ غزہ کی پٹی میں حماس کی طرف سے داغے گئے راکٹ غلط ہوسکتے ہیں ، لیکن اس بات کا امکان نہیں ہے کہ سدوت میچا حادثاتی طور پر نشانہ بنا تھا۔

تازہ ترین بیان میں اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ سے مزید انخلا کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اس نے علاقے میں حماس کے حکمرانوں کو ختم کرنے کے مقصد سے اپنی کارروائی کو وسیع کیا ہے۔

حماس کے حملوں کے بعد سے اب تک اسرائیلی جارحیت کے باعث فلسطینی شہدا کی مجموعی تعداد 16 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ42 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ غزہ کے 2.3 ملین رہائشیوں میں سے تین چوتھائی سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں، جن کے پاس جانے کے لیے محفوظ مقامات ختم ہو رہے ہیں۔

پس منظر

واضح رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے ہفتہ 7 اکتوبر کو یہودی بستیوں اور اسرائیل میں راکٹوں اور زمینی دستوں کے ذریعے ایک بڑا حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد شدید لڑائی کا آغاز ہوا۔

حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ کا کہنا ہتھا کہ مسلح گروپ نے اسرائیل کے خلاف ایک نیا عسکری آپریشن شروع کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فوج کو بھرپور جوابی کارروائی کی ہدایت کی تھی/۔

مقامی میڈیا اور اسرائیلی طبی ذرائع کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی سے 5 ہزارراکٹ داغے گئے جس سے کم از کم 450 اسرائیلی ہلاک اور ایک ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔

حماس نے ملک کے جنوبی علاقوں میں داخل ہو کر حملے کرنے کے بعد کرم ابو سالم بارڈر کراسنگ پر ملٹری پوائنٹ کے کنٹرول کا دعویٰ کیا تھا۔

Israel

Palestine

Gaza

Hamas

Israel Palestine conflict

ISRAEL PALESTINE TIMELINE

Nuclear Missile

Israeli base