Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کا عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا خیر مقدم

ماضی میں جو ہوا اس کو بھول کر ساری توجہ الیکشن کی طرف ہونی چاہیئے، علی ظفر
شائع 03 نومبر 2023 06:42pm

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عام انتخابات کے لیے تاریخ کا اعلان خوش آئند ہے، مسلم لیگ (ن) نے سب سے پہلے الیکشن کا عمل شروع کیا، مسلم لیگ (ن) عوام کی عدالت میں جانے کے لیے تیار ہے۔

لاہور سے جاری اپنے بیان میں سابق وزیراعظم شہباز شریف نے عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ عوامی قیادت آئے گی تو عوام کی زندگی میں خوشحالی آئے گی، مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی قیادت میں عوام کی عدالت میں جانے کے لے تیار ہے۔

شہبازشریف نے کہا کہ قومی اسمبلی تحلیل کرنے والوں کو سپریم کورٹ نے ان کے جرم کی سنگینی بتا دی ہے، 3 اپریل اور 9 مئی کے جرم کی سزا کی دینا آئین و قانون کی سربلندی اور ریاست کی عملداری کا معاملہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے سب سے پہلے الیکشن کا عمل شروع کیا، پارٹی کا الیکشن سیل، پارلیمنٹری بورڈز اور منشور کمیٹی کی تشکیل ہو چکی ہے، یکم نومبر سے امیدواروں سے درخواستیں بھی وصول کی جا رہی ہیں، یہ اقدامات عکاسی ہے کہ مسلم لیگ (ن) الیکشن کے لیے تیار ہے، اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو ملک میں ترقی لا عمل پھر شروع کریں گے۔

مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ 2018 کی طرح ملک کو ترقی کی نئی بلندیوں پر لے کر جائیں گے، مسلم لیگ نون ملک میں دوبارہ امن لائے گی، توانائی بحران کا خاتمہ، بے روزگاری اور مہنگائی سے عوام کی جان چھڑائیں گے، نوجوانوں کی ترقی، کاروبار اور ہنرمندی کا دور پھر سے شروع ہو گا۔

ماضی میں جو ہوا اس کو بھول کر ساری توجہ الیکشن کی طرف ہونی چاہیئے، علی ظفر

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ ماضی میں جو ہوا اس کو بھول کر ساری توجہ الیکشن کی طرف ہونی چاہیئے، جتنی تاخیر ہونا تھی ہو چکی اب ختمی تاریخ آ چکی ہےجس سے کوئی پیچھے نہیں ہو سکے گا، جب نئی اسمبلی بنے گی تو آئینی ترمیم کے ذریعے الیکشن میں تاخیر کے تمام راستے بند کرے۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر کہا کہ سپریم کورٹ نے کسی بھی قسم کی کنفوثن بھی دور کر دی ہے، عام انتخابات 8 فروری 2024 کو ہوں گے، الیکشن کسی قسم کی تاخیر کا شکار نہیں ہو گا، کل چیف الیکشنز نے صدر سے ملاقات میں انتخابات کی تاریخ تہہ کی،صوبائی اور نیشنل اسمبلی کے انتخابات ایک ہی تاریخ کو ہوں گے،عدالت نے تمام صوبوں کے کنسلٹنٹس کو بھی بلایا۔

علی ظفر نے کہا کہ اگر کسی نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی تو اسے قانونی کاروائی کا سامنا کرنا پڑے گا،عدالت نے کہا کوئی میڈیا اب نہیں کہا گا کہ انتخابات کسی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو گئے، سب کی خواہش تھی کہ انتخابات وقت ہر ہوں، انتخابات وقت پر ہوںے کی کوشش صرف پی ٹی آئی اور سپریم کورٹ بار کونسل نے کی، سب کا کام ہے ان انتخابات کو صاف اور شفاف انتخابات بنائیں، مستقبل کی طرف دیکھیں اور پاسٹ کو بھول جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن اب آنے والے وقت میں اپنا کردار ادا کرے، امید ہے الیکشن کے بعد آنے والا پارلیمنٹ آئین میں ترامیم کرے گا اور قانون سازی کرے گا کہ اگر کوئی بھی ادارہ الیکشن میں تاخیر کرے گا تو اس کو آئینی طریقے سے سزا دی جائے گی، ضروری بات ہے جو غلطیاں کی وہ مستقبلِ میں نہ دہرائیں، الیکشن کمیشن آنے والے وقت میں اپنا کردار ادا کرے۔

پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ کسی کے خلاف ایکشن لینا پارلیمنٹ کا کام ہے، آنے والے پارلیمنٹ کے سامنے ہم نئے مسئلے رکھیں گے، ہم ماضی کے معاملے میں نہیں جانا چاہتے کہ کس نے الیکشن کروانے چاہے اور کس نے نہیں، اب الیکشن ہونے جا رہے ہیں تو ہمیں مستقبل دیکھنا ہے۔

بیریسٹر علی ظفر نے کہا کہ عوام اب اپنے ووٹ کا حق ادا کریں گے اور اپنی پسند کا پارلیمنٹ لے کر آئیں گے،پاکستان کے تمام مسائل کا حل الیکشن ہی تھا، قانون کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو بھی لیول پلیئنگ فیلڈ دینی چاہیئے، اب ملک انتخابات کی راہ پر گامزن ہے، اگر پاکستان تحریک انصاف کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملی، انتخابی نشان کا کوئی مسئلہ ہوا، جلسے نہ کرنے دیے گئے، یا الیکشن نا لڑنے دیا گیا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کوئی غیر قانونی غیر آئینی اقدام کیا تو عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکٹائیں گے۔

عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کو سینیٹ ارکان نے خوش آئند قرار دے دیا

ادھر سینیٹ کے ارکان نے ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کوخوش آئند قرار دے دیا۔

چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک میں عام انتخاب کی تاریخ کو حوصلہ افزاء قرار دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ کل تاریخی دن تھا، اتفاق رائے سے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا، فیصلے ہوتے ہیں مگر عملدرآمد یقینی بنانا ہو گا۔

شہزاد وسیم نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کون دے گا اس بحث کا حتمی فیصلہ آنا چاہیے، آئین کہتا ہے کہ صدر مملکت تاریخ دیں گے جب بھی مبہم قانون سازی ہوتی ہے تو ایسے تنازعات کھڑے ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90 دن میں الیکشن آئینی تقاضہ ہے، جب پنجاب میں اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 روز میں انتخابات کا مطالبہ کیا، اس وقت پی ڈی ایم مخالف تھی اب وہ 90 روز کے انتخاب کی ہامی تھی، پی ڈی ایم حکومت انوکھی حکومت تھی جس میں 11 جماعتیں اتحادی تھیں، ان 11جماعتوں میں کوئی بھی ناکامی کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔

قائد حزب اختلاف نے مزید کہا کہ آج ہماری امیدوں کا مرکز ملک کے نوجوان ہے، تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ ٹکٹوں کا فیصلہ کرتے ہوئے نوجوانوں کو موقع دیں، آج کے چیلنجز بہت بڑے ہیں جن کا مقابلہ ماضی کے فرسودہ طریقوں سے ہٹ کر سوچنا ہوگا۔

دوسری جانب قائد ایوان اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئین کہتا ہے 90 دن مین الیکشن ہوں، ہمیں آئین کی باقی شقیں بھی یاد رکھنی چاہیں، مردم شماری ہوجائے مشترکہ مفادات کونسل منظوری دے تو حلقہ بندیاں آئینی تقاضا ہے، نئی مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ضروری ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں 2018 میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی، الیکشن کے نتائج کو دل سے تسلیم کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب بجٹ پیش کیا تو الیکشن کمیشن کیلئے صرف پانچ ارب تھے، الیکشن کمیشن 54ارب مانگ رہا تھا پھر بات چیت سے 46ارب پر اتفاق ہوا، اس کے باوجود سولہ ارب روپے مزید درکار تھے، ہم اس وقت آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھے، پھر قومی اسمبلی نے قرارداد کے ذریعے مجھے پابند کردیا تھا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میں جوڈیشری اور ایوان کے درمیان شٹل کاک بن گیا تھا، ایک طرف عدالت دوسری طرف کابینہ اور پھر ایوان تھا، اگر 24ویں معیشت 47ویں بنی تو ذمہ دار کون ہے۔

قائد ایوان نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے طے پروگرام ڈی ریل کردیا کسی کومورد الزام نہیں ٹھہراسکتے، سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں ہوئیں، سب کے الگ مسائل ہیں، دشمن چاہتے تھے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو۔

نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی عدم شرکت پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے برہمی کا اظہار کیا۔

سینیٹر محسن عزیز نے مہنگی گیس کے معاملے پر وزیر توانائی سے وضاحت طلب کرنے کا مطالبہ کردیا۔

مزید پڑھیں

تحریک انصاف کور کمیٹی کا اجلاس، انتخابی نشان پر تشویش، بی این پی دھرنے کی حمایت

جسے الیکشن پر شکوک ہوں وہ اپنی بیویوں سے اظہار کرے، میڈیا پر نہیں، چیف جسٹس

عام انتخابات کا نوٹیفکیشن جاری، صدر اور الیکشن کمیشن کا تنازع غیر ضروری طور پر سپریم کورٹ لایا گیا، حکمنامہ

اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے بات کرنا چاہی مگر سینیٹر فدا محمد نے سینیٹ اجلاس میں کورم کی نشاندہی کردی جس کے بعد چیئرمین سینیٹ کی ہدایت پر ایوان میں گھنٹیاں بجادی گئیں۔

کورم کی نشاندہی کر دی کورم پوری نہ ہونے پر اجلاس کی کارروائی پیر 4 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔

pti

PMLN

Ishaq Dar

Shehbaz Sharif

اسلام آباد

lahore

shahbaz sharif

barrister ali zafar

Senate of Pakistan

general elections 2023

General Election

Election 2024