ن لیگ اور جے یو آئی ف کا مشاورت اور اشتراک عمل سے آگے بڑھنے پر اتفاق
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف سے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کی، دونوں قائدین میں مشاورت اور اشتراک عمل سے آگے بڑھنے پر اتفاق کیا گیا۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچے، جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی۔
ملاقات ماڈل ٹاؤن لاہور میں سابق وزیراعظم شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہوئی، دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات تقریبا ایک گھنٹہ جاری رہی۔
ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال، سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور عطاء اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں تاخیر پر اپنے مؤقف سے شہباز شریف کو آگاہ کیا۔ دونوں قائدین نے شفاف، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات پر گفتگو کی۔
مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا۔
دونوں رہنماؤں نے سیاسی صورتحال اور بحرانوں سے نمٹنے کے لیے اشتراک عمل سے آگے بڑھنے پر اتفاق کیا جبکہ دونوں قائدین نے اتفاق کیا کہ بحرانوں سے مل کرہی نمٹا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے مولانا فضل الرحمان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے میں آپ نے بھرپور تعاون کیا، تمام جماعتوں نے 16 ماہ میں سیاست کا نہیں، ریاست بچانے کا سوچا، پاکستان کو اتحاد، مشاورت اور اشتراک عمل ہی بحرانوں سے نکال سکتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ نوازشریف کی واپسی سے سیاسی و جمہوری نظام مضبوط ہوگا۔
مزید پڑھیں
ملک میں انتخابات ہونے والے ہیں ، کارکن تیاری کریں، آصف زرداری
ناکامی کے تاثر کا خدشہ، ن لیگ نے لاہور میں ہونے والے جلسے منسوخ کردیے
’عمران، آرمی چیف، نواز شریف سمیت 6 لوگوں کو ساتھ بیٹھ کر مستقبل کا فیصلہ کرنا ہوگا‘
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف کی وطن واپسی کو پاکستان کے لیے اچھی خبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ سچ بے نقاب ہوچکا ہے کہ نوازشریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، نواز شریف اور ان کے خاندان کو ناحق ستایا گیا، یہ تاریخ کا سیاہ اور افسوسناک باب رہے گا۔
Comments are closed on this story.