Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

فلسطینی جنگجوؤں کا اسرائیل پر حملہ، 600 اسرائیلی ہلاک، متعدد گرفتار، غزہ میں 480 فلسطینی شہید

اسرائیل میں 750 افراد زخمی بھی ہوئے، حماس نے 5 ہزار راکٹ داغے، زمینی کارروائی بھی کی
اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2023 05:36pm
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ تصویر/ روئٹرز
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ تصویر/ روئٹرز
غزہ شہر سے اسرائیل کی طرف راکٹ فائر کیے گئے ہیں - محمد عابد/اے ایف پی
غزہ شہر سے اسرائیل کی طرف راکٹ فائر کیے گئے ہیں - محمد عابد/اے ایف پی
غزہ کی پٹی سے حماس نے اسرائیل کے اشکلون پر راکٹ داغے جسکے بعد رہائشی سڑک پر کھڑے ہیں - تصوی/ روئٹرز
غزہ کی پٹی سے حماس نے اسرائیل کے اشکلون پر راکٹ داغے جسکے بعد رہائشی سڑک پر کھڑے ہیں - تصوی/ روئٹرز

فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے یہودی بستیوں اور اسرائیل میں راکٹوں اور زمینی دستوں کے ذریعے ایک بڑا حملہ کیا گیا ہے جس کے بعد شدید لڑائی شروع ہوگئی ہے۔ حماس کے حملے میں 600 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ متعدد کو حماس نے گرفتار کرلیا۔ دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 480 فلسطینی شہید اور 1600 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ مسلح گروپ نے اسرائیل کے خلاف ایک نیا عسکری آپریشن شروع کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فوج کو بھرپور جوابی کارروائی کی ہدایت کردی۔

مقامی میڈیا اور اسرائیلی طبی ذرائع کے مطابق ہفتے کو غزہ کی پٹی سے 5 ہزار راکٹ داغے جانے کے بعد پیدا ہوئی کشیدگی میں کم از کم 450 اسرائیلی ہلاک اور ایک ہزار کے قریب زخمی ہوئے، لیکن اتوار تک یہ تعداد 600 تک جاپہنچی، فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے ملک کے جنوبی علاقوں میں داخل ہو کر حملے کیے۔

حماس نے کرم ابو سالم بارڈر کراسنگ پر ملٹری پوائنٹ کے کنٹرول کا دعویٰ کیا ہے۔

اسرائیلی فوجی قیدی بنا لیے گئے

غزہ کے ایک عسکریت پسند گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔

غزہ میں ایک عسکریت پسند گروپ ”فلسطینی اسلامی جہاد“ (پی آئی جے) نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کو قید کیا جا رہا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اسرائیلی دفاعی افواج نے مبینہ طور پر حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے جانے والے غیر تصدیق شدہ ویڈیوز پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

پی آئی جے نے ایک بیان میں کہا کہ، ’ہم القدس بریگیڈز میں تصدیق کرتے ہیں کہ اب… ہمارے پاس بہت سے صیہونی فوجی قید میں ہیں۔‘

اس کے علاوہ، حماس سے منسلک ایک میڈیا آؤٹ لیٹ ”شہاب نیوز ایجنسی“ نے کہا ہے کہ ہفتے کی صبح سے سیکڑوں اسرائیلیوں کو اغوا کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچ نے ہفتے کے اوائل میں قیدیوں کی ممکنہ صلاحیت پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ، “ہم لڑ رہے ہیں، ہم اس پر بات نہیں کریں گے۔’

حماس کے نائب سربراہ صالح العروری نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’ہمارے پاس اسرائیلی قیدیوں کی ایک بڑی تعداد ہے، جن میں اعلیٰ افسران بھی ہیں۔‘

اسرائیل کی ”آئرن سوارڈ“ (آہنی تلوار) کے نام سے جواب کارروائی

اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی میں نوجوان صحافی سمیت متعدد فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔

 غزہ میں الشفاء اسپتال کے مناظر (تصویر:عبد الحکیم ابو ریاض / الجزیرہ)
غزہ میں الشفاء اسپتال کے مناظر (تصویر:عبد الحکیم ابو ریاض / الجزیرہ)

الجزیرہ نے غزہ میں طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ہفتے کو اسرائیلی حملوں میں کم از کم 232 فلسطینی شہید ہوئے اور اتوار تک یہ تعداد 480 تک جا پہنچی، جبکہ زخمیوں کی تداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ کے اسپتال پر بھی حملہ کیا گیا، جس میں متعدد فلسطینی زخمی ہوئے۔

 غزہ میں الشفاء اسپتال کے مناظر (تصویر:عبد الحکیم ابو ریاض / الجزیرہ)
غزہ میں الشفاء اسپتال کے مناظر (تصویر:عبد الحکیم ابو ریاض / الجزیرہ)

 غزہ میں الشفاء اسپتال کے مناظر (تصویر:عبد الحکیم ابو ریاض / الجزیرہ)
غزہ میں الشفاء اسپتال کے مناظر (تصویر:عبد الحکیم ابو ریاض / الجزیرہ)

غزہ شہر کے الشفاء اسپتال میں اسرائیلی بمباری کے بعد درجنوں زخمیوں کو لایا گیا۔ اطلاع ملتے ہی متوشش خاندانوں کی بڑی تعداد اسپتال پہنچ گئی۔

 غزہ میں الشفاء اسپتا لے مناظر (تصویر:عبد الحکیم ابو ریاض / الجزیرہ)
غزہ میں الشفاء اسپتا لے مناظر (تصویر:عبد الحکیم ابو ریاض / الجزیرہ)

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ درجنوں لڑاکا اور دیگر فوجی طیاروں نے غزہ میں حماس کے 17 ملٹری کمپاؤنڈز اور چار آپریشنل ہیڈ کوارٹرز پر حملے کیے ہیں۔

 7 اکتوبر 2023 کو غزہ شہر میں ہوئے اسرائیلی فضائی حملے میں تباہ ہونے والی عمارت کے سامنے ایک شخص روتے ہوئے بچے کو اٹھائے ہوئے ہے۔ (تصویر: اے ایف پی)
7 اکتوبر 2023 کو غزہ شہر میں ہوئے اسرائیلی فضائی حملے میں تباہ ہونے والی عمارت کے سامنے ایک شخص روتے ہوئے بچے کو اٹھائے ہوئے ہے۔ (تصویر: اے ایف پی)

دو دہائیوں بعد حماس نے غزہ کی پٹی کے قریب باڑ ہٹاتے ہوئے اسرائیلی فورسز کے بیس کا کنٹرول حاصل کرلیا۔

دوسری جانب اسرائیلی اخبار ”ہاریٹز“ کے مطابق اسرائیلی فوج اب تک جنوبی اسرائیل میں حماس کے جنگجوؤں کی دراندازی کے بعد حاصل کیے گئے کسی بھی مقام کا کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

اسرائیلی اشاعت میں کہا گیا ہے کہ رہائشیوں نے اطلاع دی ہے کہ وہ بغیر کسی اسرائیلی سیکیورٹی فورسز یا طبی عملے کے پناہ گاہوں میں موجود ہیں۔

حماس کے ایک سینیئر فوجی کمانڈر محمد دیف نے اس سے قبل کہا تھا کہ راکٹ حملے سے ’آپریشن الاقصیٰ فلڈ‘ کا آغاز ہوا ہے اور انہوں نے ہر جگہ فلسطینیوں سے اسرائیلی قبضے کے خلاف لڑنے کی اپیل کی ہے۔

دیف نے تمام فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کا مقابلہ کریں، “ہم نے یہ کہنے کا فیصلہ کیا ہے کہ اب بہت ہو چکا ہے۔ انہوں نے ایک آڈیو پیغام میں کہا، “یہ زمین پر آخری قبضے کو ختم کرنے کے لئے سب سے بڑی جنگ کا دن ہے۔

محمد دیف نے ایک غیر معمولی عوامی بیان میں کہا کہ ’آپریشن طوفان الاقصیٰ شروع کرنے کے لیے ہفتے کی علی الصبح اسرائیل پر پانچ ہزارراکٹ داغے گئے ہیں۔ اسرائیل نے غزہ سے دراندازی کی بھی اطلاع دی ہے۔

دیف نے تمام فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کا مقابلہ کریں، انہوں نے کہا کہ، ’ہم نے یہ کہنے کا فیصلہ کرلیا ہے کہ اب بہت ہو چکا ہے‘۔

یاد رہے کہ2021 میں حماس اور اسرائیل کے درمیان 10 دنوں تک لڑائی جاری رہی تھی، جس کے بعد یہ اپنی نوعیت کا ایک بڑا حملہ تصور کیا جارہا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس نے بیان میں کہا کہ ہم آپریشن ’طوفان الاقصیٰ‘ کا اعلان کرتے ہیں اور ہم نے ابتدائی حملے کے 20 منٹ کے اندر پانچ ہزار سے زائد راکٹ فائر کیے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حماس نے اسرائیل پر زمین، فضا اور سمندری راستے سے حملہ کیا ۔

مزید پڑھیں

سعودی عرب کے نئے نقشے پر اسرائیل برہم

سعودی عرب سے تعلقات قائم کرنے کیلئے دعائیں مانگ رہے ہیں، اسرائیلی صدر

اسرائیل سے سعودی عرب تک ریلوے لائن کے منصوبے کا انکشاف

اسرائیل کی فوج نے جنگی حالات کا الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ کئی فلسطینی اسرائیلی علاقے میں گھس آئے ہیں، غزہ میں اہداف کو نشانہ بنانے کا اعلان کردیا ہے۔

اے ایف پی کے صحافی کے مطابق غزہ کے متعدد مقامات سے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے راکٹ فائر کیے گئے۔

حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے ملک کے جنوبی علاقوں میں ایک گھنٹے تک خطرے کے سائرن بجا کرعوام کو آگاہ کیا کہ وہ بم شیلٹرز کے قریب رہیں تاکہ جانی نقصان سے بچا جاسکے۔

راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ حماس نے اسرائیل کے خلاف ’جنگ‘ شروع کر دی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ حماس نے آج صبح ایک سنگین غلطی کی ہے اور اسرائیل کے خلاف جنگ شروع کر دی ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع نے ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کی منظوری دے دی ۔

اسرائیل کی ممکنہ کارروائی کے پیش نظر فلسطینی خاندان گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے لگے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے2007 سے غزہ پر حماس کے کنڑول کے بعد سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔

کشیدگی کم کرنے کی اپیل، اسرائیل حملے کا ذمہ دار قرار

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اسرائیل فلسطین جنگ پر ردعمل دیتے ہوئے دونوں فریقوں سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل ہے۔

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی ’اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تشدد کے فوری خاتمے‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہم متعدد فلسطینی دھڑوں اور اسرائیلی قابض افواج کے درمیان غیر معمولی پیشرفت کو دیکھ رہے ہیں جس کی وجہ سے متعدد محاذوں پر تشدد میں اضافہ ہوا ہے‘۔

قطر کا کہنا ہے کہ اس کشیدگی کا ذمہ دار خود اسرائیل ہے، مملکت نے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کے ساتھ تشدد میں مسلسل اضافے کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ قطر دونوں فریقوں سے انتہائی تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیل کو ان واقعات کو غزہ میں فلسطینی شہریوں کے خلاف غیر متناسب جنگ شروع کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے سے روکے۔

’آگے کے دن مشکل ہیں‘

مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر ٹام وینس لینڈ نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ تصادم کا پیمانہ پچھلی بار سے کہیں زیادہ ہے اور آنے والے ”مشکل دنوں“ کا اشارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں آج صبح ہونے والے حملوں سے خوفزدہ اور بیزار ہوں۔ اسرائیل پر ہزاروں راکٹ داغے جانے کے بعد بہت سے لوگ مارے گئے اور اغوا کیے گئے ہیں … میں غزہ کی صورتحال پر بھی بہت فکر مند ہوں‘۔

یہ پوچھے جانے پر کہ حملے کے بارے میں ان کے سرکاری بیان میں غزہ کے فلسطینیوں کے بارے میں کوئی ذکر کیوں نہیں ہے اور کیا وہ ان کے لیے کوئی ہمدردی رکھتے ہیں، وینز لینڈ نے جواب دیا، ’میں اس سوال سے قدرے حیران ہوں۔‘

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اقوام متحدہ کی طرح یہ واحد ادارہ ہے جو غزہ اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں حالات اور لوگوں کی حالت زار پر مسلسل رپورٹنگ کرتا ہے۔

وینز لینڈ نے مزید کہا کہ دونوں مقامات پر عام شہری مزید حملوں کا خمیازہ بھگتیں گے اور کہا کہ اقوام متحدہ نے پہلے ہی تمام فریقین سے بات چیت شروع کر دی ہے جو کشیدگی کو روکنے سے متعلق ہیں۔

Israel

Iran

Gaza

Hamas Israel attack 2023