نوازشریف 21 اکتوبر کو آرہے ہیں، ان کی واپسی پر اب کوئی سوال نہیں بنتا، شہباز شریف
سابق وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ نوازشریف 21 اکتوبر کو پاکستان آرہے ہیں، ان کی واپسی پر اب کوئی سوال نہیں بنتا، پچھلی حکومت نے اپنے مفادات کی خاطر ریاست کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا، اگر کوئی غائب ہوا تو مجھے اس کا علم نہیں، 12 اکتوبر مجھے اور نوازشریف کو بھی کئی مہینوں کے لیے غائب کردیا گیا تھا، ماضی میں ڈیل کی وہ باتیں بے بنیاد ہیں۔ دوسری طرف نواز شریف استقبالیہ کمیٹی سندھ کے سربراہ بشیر میمن نے کہا ہے کہ 20 اکتوبر کو کراچی سے قافلے ٹرینوں اور بسوں کے ذریعے لاہور کیلئے روانہ ہونگے
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے کہا کہ مہنگائی ہمیں گزشتہ حکومت سے ورثے میں ملی، پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا اور پھر معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
شہبازشریف نے مزید کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد الیکشن کروانا بہت آسان تھا لیکن ہم نے ریاست کو بچانے کے لیے سیاست کو داؤ پر لگایا اور بطور پاکستانی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، ہمارے دور میں تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب آیا، سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام وسائل بروئے کارلائے۔
ان کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، ہم نے کسان پیکج دیا، جس سے پیداوار میں اضافہ ہوا، ہم ہرمیدان میں کامیاب ہوئے، یہ کہنا مناسب نہیں،خدانخواستہ پاکستان دیوالیہ ہوجاتا تو کیا ہوتا، ایکشن نہ لیتے تو ادویات اور پیٹرول ناپید ہو جاتا۔
مسلم لیگ ن کے صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے بجلی کے 200 یونٹ استعمال کرنے والوں پر بوجھ نہیں ڈالا، ہم نے فیصلہ کیا کہ موٹر سائیکل والوں کے لیے پیٹرول سستا کیا جائے، ہم نے غریب لوگوں کو مفت آٹا فراہم کیا۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ محدود وقت اور مشکل حالات میں بھی عوام کی خدمت کی، دیوالیہ ہو جاتے تو پاکستان کا حال سری لنکا سے بھی برا ہوتا، اگر اس وقت میرے قائد کہتے تو میں 2 منٹ بھی انتظار نہ کرتا اور استعفیٰ دے دیتا، گھبرانے کی ضرورت نہیں، ان شاء اللہ اچھا وقت آئے گا۔
شہبازشریف نے کہا کہ نوازشریف نے بھارتی دھماکوں کے جواب میں6 دھماکے کیے، وہ ملک میں سی پیک جیسا منصوبہ لائے لیکن ان کی حکومت کو سازش کے تحت ہٹایا گیا اور انہیں نکال کر ترقی کا سفر روک دیا گیا۔
نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف 21 اکتوبر کو پاکستان آرہے ہیں، ان کے نہ آنے کی بات اب نہیں ہونی چاہیئے، وہ 21 اکتوبر کو مینار پاکستان پر آئیں گے، وطن آکر خود قوم کو ترقی کا خاکہ پیش کریں گے اور تباہ شدہ معیشت بحال کرنے کے لیے پھر کام کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تسلسل قائم کرنے والی قومیں ہی ترقی کرتی ہیں، سیاسی اور معاشی استحکام کے بغیر ترقی نہیں کی جاسکتی، ہماری حکومت نے دوست ممالک سے تعلقات بحال کیے، نوازشریف کے آنے کے بعد تعلقات میں بہتری آئے گی۔
شہبازشریف نے کہا کہ احتساب سب کے لیے بلاتفریق ہونا چاہیئے، آج تک احتساب کی لاٹھی صرف سیاستدانوں پر چلی ہے، نوازشریف کی وطن واپسی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، انہوں نے کبھی تنصیبات پر حملے کے لیے نہیں اکسایا۔
صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ میرے دور میں صحافی کے اٹھائے جانے کے واقعے کا علم نہیں، مجھے وقت دیں معلوم کرکے بتاؤں گا، سنا ہے کہ صحافی واپس بھی آگیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی دور میں مریضوں کی مفت ادویات کی سہولت ختم کی گئی، مفت ادویات ختم کرنے سے بڑا ظلم کیا ہوگا؟ صاف اور شفاف انتخابات ہونا چاہئیں، انتخابات میں جس کو ووٹ ملے اس کی حکومت ہونی چاہیئے، ہم نے ڈیلیں کی ہوتی تو نوازشریف کبھی جیل نہ جاتے۔
شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف نے دن رات محنت کرکے بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کی، ”ووٹ کو عزت دو“ کا مطلب ”ووٹرز کو عزت دو“ ہے۔
غیر ملکیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کے خلاف پالیسی بنائی گئی، جیلوں سے 700 قیدیوں کو کس نے چھڑوایا ہے؟ 700 ارب روپے سالانہ اداروں میں ڈبوئے جارہے ہیں، وسائل عوام پر خرچ کرنے کے بجائے ڈبو دیں گے تو اللہ ہی حافظ ہے۔
مزید پڑھیں
نوازشریف معاشی مشکلات کے حل کا ایجنڈا دیں گے، شہباز شریف
نواز شریف کی واپسی رکنے کی خبریں مسترد، چار ملکی دورے کا منصوبہ
انتخابات سے متعلق شہباز شریف کا کہنا تھا کہ الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے، پوری امید ہے کہ الیکشن وقت پر ہی ہوں گے، نوازشریف عمرے پر جارہے ہیں، ملک کے لیے دعا کریں گے، نوازشریف نے ملک کے لیے میثاق جمہوریت کا معاہدہ کیا تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ بلاول بھٹو اور ہماری سیاست الگ الگ ہے، ہم نے اپنے اپنے ایجنڈے پر الیکشن لڑنا ہے، بلاول میرے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہیں، جلد ملاقات کروں گا، نوازشریف بیمار تھے اور علاج کے لیے باہر گئے تھے۔
’راولپنڈی نوازشریف کا ہے‘
راولپنڈی میں ورکرزکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کل بھی نوازشریف کا تھا اور آج بھی نوازشریف کا ہے۔
لیگی رہنما نے مزید کہا کہ نوازشریف تین مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہے، وہ بے گناہ ہونے کے باوجود اپنی بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر پاکستان آئے اور جیل جانے کو ترجیج دی۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا پارٹی قائد سے رشتہ اقتدار یا مفاد کا نہیں، ہم کبھی بھی مشکل حالات میں نہیں بھاگیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کی جو خدمت مسلم لیگ ن نے کی وہ کسی اور نے نہیں کی ہے، مرد مجاہد حنیف عباسی نے عمر قید کی سزا قبول کی لیکن سر نہیں جھکایا اور نہ نوازشریف کو چھوڑا۔
’کراچی سے قافلے ٹرینوں اور بسوں کے ذریعے روانہ ہونگے‘
نواز شریف استقبالیہ کمیٹی سندھ کے سربراہ بشیر میمن نے کراچی میں مسلم لیگ ہاؤس کار ساز میں لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ 21 اکتوبر کو ہم پاکستان کی خوشحالی کا استقبال کرنے جارہے ہیں ۔ واپسی کے دن ایک ہی جھنڈا ہوگا، اور نواز شریف کی تصویر ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ 20 اکتوبر کو کراچی سے قافلے ٹرینوں اور بسوں کے ذریعے روانہ ہونگے، شہباز شریف کی عارضی حکومت تھی، اب ہم پانچ سال کا معاشی خاکہ دیں گے۔
پریس کانفرنس میں بشیر میمن کے ہمراہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر ،سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ، سیکریٹری اطلاعات سندھ خواجہ طارق نذیر سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
Comments are closed on this story.