ایران نے یکے بعد دیگرے 30 دھماکوں کا منصوبہ ناکام بنا دیا، حکام کا دعوٰی
ایرانی حکام نے دعوٰی کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ممکنہ طور پر دارالحکومت تہران میں یکے بعد دیگرے ہونے والے 30 دھماکوں کے منصوبے کو ناکام بنایا دیا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اتوار کو سرکاری میڈیا کے توسط سے وزارت انٹیلی جنس کے ایک بیان کے مطابق 30 دھماکے شہرکے پُر ہجوم مقامات پر ہونے تھے لیکن اس دہشت گردی کی اس کارروائی کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا کہ تہران، البرز اور مغربی آذربائیجان صوبوں میں جھاپے مارے گئے، جہاں سے 28 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان دھماکوں کی منصوبہ بندی ملک کی سیکیورٹی کو کمزور کرنے کے ساتھ ہی ملک میں خوف کے بیج بونے کے لیے کی گئی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ سب ایسے موقع پر ہوا ہے، جب ملک میں گزشتہ سال سے حکومت مخالف مظاہرے ہورہے ہیں، ان کا مقصد حالات کو مزید کشیدہ کرنا تھا۔
ایران میں ستمبر 2022 کے وسط میں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی ڈریس کوڈ کی مبینہ عدم تعمیل کے الزام میں گرفتاری کے بعد پولیس کی حراست میں مو ہوئی تھی، اس کے رد عمل میں ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
وزارت انٹیلی جنس نے کہا کہ گرفتار کیے جانے والے تمام افراد کا تعلق داعش سے تھا اور ان میں سے کچھ کی شام، افغانستان، پاکستان اور عراق میں کردستان کے علاقے سے ہے۔
وزارت نے مزید کہا کہ مسلح گروپ کے افراد کی ان کی کارروائیوں کی تکنیکی نوعیت نے اسرائیل سے جوڑتی ہے۔ ان کے قبضے سے بڑی تعداد میں دھماکا خیز مواد، 17 امریکی ساختہ پستول اور اس سے متعلقہ گولہ بارود، خودکش جیکٹیں اور غیر ملکی کرنسیوں کو ضبط کیا گیا ہے جبکہ چھاپے کے دوران دو ایجنٹ اس دوران زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ داعش نے اکتوبر میں مقدس شاہ چراغ مزار پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 13 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
Comments are closed on this story.