چوہدری پرویز الہٰی کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور
اینٹی کرپشن نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو راولپنڈی سے لاہور ہیڈکوارٹر منتقل کردیا۔ پی ٹی آئی کے صدر کو کل صبح اینٹی کرپشن عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
اینٹی کرپشن کی ٹیم سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو لے کر ہیڈ کوارٹر پہنچ گئی۔
چوہدری پرویز الہٰی کو راہداری ریمانڈ کے لیے لاہور ہیڈ کوارٹر منتقل کیا گیا، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریجن اے نوید طارق کی نگرانی میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو لاہور منتقل کیا گیا۔
چوہدری پرویز الہٰی آج رات اینٹی کرپشن ہیڈ کوارٹر رہیں گے، ڈاکٹرز کی ٹیم کچھ دیر بعد ہیڈکوارٹر آ کر سابق وزیراعلی کا طبی معائنہ بھی کرے گی۔
اینٹی کرپشن نے پرویز الہٰی کو راولپنڈی سے گرفتار کیا جبکہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو لاہور ماسٹر پلان کرپشن کیس میں گرفتار کیا گیا۔
پرویز الٰہی کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور
اس سے قبل سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منطور کرلیا گیا۔
اینٹی کرپشن حکام نے ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند سے ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا کی پرویزالٰہی کے وکیل کی راہداری ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز الٰہی کو 12ویں بار گرفتار کیا گیا ہے۔
عدالت نے پرویز الٰہی کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے طبی معائنے کی ہدایت کردی۔
اینٹی کرپشن حکام پرویز الٰہی کوجوڈیشل کمپلکس سے لیکر روانہ ہوگئے ، سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو اتوار کے روز لاہور کی متعلقہ عدالت پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اینٹی کرپشن پنجاب کی جانب سے پرویزالٰہی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی سے رہا ہوتے ہی گرفتار کیا گیا ہے۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق سابق وزیراعلیٰ کے خلاف اینٹی کرپشن میں کرپشن، اختیارات سے تجاوز، پنجاب اسمبلی میں میرٹ سے ہٹ کر ملازمتیں دینے اور لاہور ماسٹر پلان میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے چار مقدمات درج ہیں۔
دوسری جانب پرویزالٰہی کیخلاف درج اینٹی کرپشن میں مقدمے کی کاپی سامنے آگئی جس کے مطابق لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے 2050 لاہور ماسٹر پلان پروجیکٹ لانچ کیا، مارچ 2021 میں تبدیلی سے موضع رائےا بو بکر کو غیر قانونی طور پر منصوبے کا حصہ بنایا گیا۔
مقدمے کے مطابق کمپنی نےرپورٹ دسمبر2022میں لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو جمع کروائی، ماسٹر پلان کی رپورٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے سرکاری منظوری دی گئی جب کہ رپورٹ میں موضع کوٹلی رائے ابو بکر کا ذکر موجود نہیں تھا۔
ایف آئی آرکے متن میں کہا گیا ہے کہ پرویزالہٰی، مونس الہٰی اور راسخ الہٰی کی خرید کردہ 300 ایکٹر زمین پہلے سے تھی، پرویزالہٰی نے وزیراعلیٰ پنجاب ہوتے ہوئے عہدے کا غلط استعمال کیا۔
مقدمے کے مطابق پرویز الٰہی نے ڈائریکٹر ایل ڈی اے عامر احمد خان سے ملکر پراجیکٹ میں تبدیلی کی، ایف آئی آر میں پرویز الٰہی، مونس الٰہی سمیت ان کے خاندان کے کئی افراد شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
پرویزالٰہی کی دوبارہ گرفتاری: آئی جی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی گئی
یاد رہے کہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں پرویز الٰہی کی ضمانت منظور کی تھی۔
Comments are closed on this story.