نواز شریف کی پارٹی سے مشاورت، وطن واپسی کی ممکنہ تاریخ پر اتفاق
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں وطن واپس آئیں گے جبکہ لندن میں نواز شریف کی پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں وطن واپسی اکتوبر میں کرنے پر اتفاق ہوگیا۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی 15 اکتوبر کو وطن واپسی ہو سکتی ہے جبکہ تاریخ پر اتفاق شریف فیملی کی لندن میں ہونے والی بیٹھک میں ہوا۔
مزید پڑھیں
نواز شریف کا ستمبر میں بھی پاکستان واپس نہ آنے کا فیصلہ
نواز شریف کی وطن واپسی کے لئے ن لیگ نے پلان اے اور بی تیار کرلیا
نواز شریف کی پاکستان واپسی چیف جسٹس بندیال کی ریٹائرمنٹ تک ملتوی
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی واپسی سے متعلق لندن میں اہم مشاورتی میٹنگ ستمبر کے پہلے ہفتے میں دوبارہ ہو گی۔
میٹنگ میں مرکزی رہنما اور پارٹی کی لاہور قیادت بھی شریک ہو گی، اس مشاورتی بیٹھک میں نواز شریف کی واپسی کے پلان کو حتمی شکل دی جائے گی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق نواز شریف لاہور میں لینڈ کریں گے یا اسلام آباد، یہ معاملات بھی میٹنگ میں طے کئے جائیں گے۔
’نوازشریف پر رات تک جرح ہوتی تھی،عطا بندیال کو یاد نہ آیا‘
لندن میں نواز شریف کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ اہم بیٹھک میں طے پایا کہ نوازشریف اکتوبر میں وطن واپس آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو پاناما کیس میں سازش سے ملوث کیا گیا، پاناما میں 450 کے قریب دیگر افراد کے نام بھی تھے، لیکن دوسرے لوگوں کو پوچھا تک نہیں گیا۔
انھوں نے کہا کہ پاناما میں نوازشریف کا دور دور تک نام نہیں تھا، ایک بینچ نے پاناما سے اقامہ کا فیصلہ کیا، نوازشریف پر جھوٹے کیسز بنائے گئے۔
ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے شہباز شریف نے مزید کہا کہ نوازشریف جیل میں اور کلثوم نواز لندن میں اسپتال میں تھیں، نوازشریف کی کوشش کے باوجود انکی اپنی بیمار اہلیہ سے بات نہیں کرائی گئی تھی۔ ”کاش (چیف جسٹس پاکستان) عمر عطا بندیال، نوازشریف کے وقت بھی پوچھ لیتے“۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایک سو دن تک نوازشریف روزانہ بیٹی کے ہمراہ احتساب عدالت پیش ہوتے رہے، ”نوازشریف پر رات تک جرح ہوتی تھی، عطا بندیال کو یاد نہ آیا“۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ دوہرے معیار نے انصاف کو برباد کر دیا ہے، نوازشریف پاکستان آئیں گے، قانون کا سامنا کریں گے، احتساب وقت کی ضرورت ہے، بلا امتیاز ہونا چاہئے۔
ن لیگ پنجاب کے اقلیتی ونگ کی تنظیم نو کیلئے کمیٹی کے نوٹیفکیشن میں توسیع
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) پنجاب کے اقلیتی ونگ کی تنظیم نو کے لیے قائم کمیٹی کے نوٹیفکیشن میں 6 ماہ کی توسیع کردی گئی۔
مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے اقلیتی ونگ کی تنظیم نو کے لیے توسیع کے احکامات جاری کیے۔
مزید 6 ماہ کے لیے راحیلہ خادم حسین مسلم لیگ ن پنجاب کی اقلیتی ونگ کی کوآرڈینیٹر رہیں گی جبکہ رمیشن سنگھ، کامران بھٹی، بابا فلبوس، بابو لیلا رام اور ڈاکٹر روبینہ فیروز اقلیتی ونگ کے ممبران ہوں گے۔
اس کے علاوہ احمد سعید کمیٹی کے فوکل پرسن کے طور پر کام جاری رکھیں گے۔
کمیٹی اقلیتوں میں مسلم لیگ ن کی تنظیم سازی کے لیے کردار ادا کرے گی، پنجاب میں 26 ہزار ممبران کے نوٹیفکیشن کرنے پر مریم نواز نے کمیٹی کی کارکردگی کو سراہا۔
نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے ممبران کی تعداد 26 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار کرنے کا ٹارگٹ دے دیا۔
Comments are closed on this story.