Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

کیا عمران خان کو رہائی ملے گی؟ توشہ خانہ کیس میں اپیل پر سماعت ملتوی

سوالات تو آئیں گے کہ ملزم کو حقِ دفاع ہی نہیں دیا گیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ
اپ ڈیٹ 24 اگست 2023 07:00pm
اسلام آباد ہائی کورٹ۔ فوٹو — فائل
اسلام آباد ہائی کورٹ۔ فوٹو — فائل

سابق وزیراعظم عمران خان کے مستقبل کے حوالے سے اہم عدالتوں میں سماعتیں ہوئیں، چاروں درخواستوں میں سے کسی ایک پر بھی آج فیصلہ نہ آسکا جب کہ کیسز کی سماعتیں ملتوی کردی گئیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

عمران خان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی جب کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے امجد پرویز اور دیگر عدالت میں موجود تھے۔

خواجہ حارث پیش نہیں ہورہے، ان کے منشی کو اغواء کیا گیا تھا، لطیف کھوسہ

عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ خواجہ حارث پیش نہیں ہورہے، ان کے منشی کو اغواء کیا گیا تھا۔ خواجہ حارث کا اس سے متعلق بیان حلفی دے رہا ہوں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے کیس کی سماعت کے حکم سے متعلق کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ کا آرڈر بھی ملا ہے۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر دلائل دوں گا، البتہ سب سے پہلے عدالتی دائرہ اختیار کا تعین ہونا ضروری تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن افسر کو کمپلینٹ دائر کرنے کا مجاز قرار دے سکتا ہے، سیکرٹری نے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کو کمپلینٹ دائر کرنے کا کہا۔

صدر کی جانب سے 6 ماہ سزا معافی پرعمران خان کی سزا بھی کم ہوگئی، لطیف کھوسہ

عمران خان کی سزا کے دورانیے کے حوالے سے لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کا دورانیہ تین سال قید تھا، تاہم صدر پاکستان نے 14 اگست کو قیدیوں کی 6 ماہ سزا معاف کی جس کے بعد عمران خان کی بھی 6 ماہ کی سزا معاف کی جا چکی ہے۔

عدالت نے لطیف کھوسہ سے سوال کیا کہ آپ کہہ رہے کمپلینٹ دائر کرنے کا اجازت نامہ درست نہیں؟ جس پر عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ جی بالکل، وہ اجازت نامہ درست نہیں، ٹرائل کورٹ نے ہائی کورٹ کے آرڈر کو بھی نظر انداز کیا، ان کے فیصلے میں بہت خامیاں ہیں۔

سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ کمپلینٹ ٹرائل کے لئے ڈائریکٹ سیشن جج کے پاس نہیں جا سکتی، قانون کے مطابق کمپلینٹ پہلے مجسٹریٹ کے پاس جائے گا، لہٰذا ٹرائل کورٹ کا آرڈر غلطیوں کے باعث برقرار نہیں رہ سکتا، اسی لئے استدعا ہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطل کردی جائے اور سزا کالعدم قرار دینے کی اپیل پر ہم دوبارہ عدالت کے سامنے آئیں گے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں تمام ایشوز پر فیصلہ دیا گیا اور حتمی فیصلے میں کیا ٹرائل کورٹ نے وجوہات دیں؟

ٹرائل جج نے آپ کو اگنور کیا، سوری آپ کے فیصلے کو اگنور کیا، لطیف کھوسہ کا جسٹس عامر فاروق سے مکالمہ

اس پر لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ جوفیصلہ دیا تھا وہ ہائی کورٹ کالعدم قرار دے چکی اور ٹرائل کورٹ نے وجوہات بھی نہیں دیں، البتہ ٹرائل جج نے آپ کو اگنور کیا، سوری آپ کے فیصلے کو اگنور کیا۔ لطیف کھوسہ کے جملے پر عدالت میں قہقے لگ گئے۔

دوران سماعت جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے گواہوں کو کس بنیاد پر غیر متعلقہ کہا؟ وکیل لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ ٹرائل کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دیا لیکن اس کی وجہ نہیں لکھی گئی۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت میں شکوہ کیا کہ آپ نے بھی ٹرائل کورٹ کو فیصلہ کرنے سے روکا نہیں، ملزم کو گواہ پیش کرنے سے روکا ہی نہیں جا سکتا، 4 گواہ پیش کر رہے تھے کوئی 40 نہیں تھے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ کے دلائل مکمل ہوگئے جس کے بعد چیف جسس اسلام آباد ہائی کورٹ نے امجد پرویز سے استفسار کیا کہ امجد صاحب کیا آپ نے کچھ کہنا ہے؟ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ کھوسہ صاحب میرے نکاح کے گواہ بھی ہیں، اس پر ایک بار پھر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے روسٹرم پر آگئے اپنے دلائل میں کہا کہ ریکارڈکےمطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو5اگست کو سزا سنائی گئی، اور 8 اگست کو فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا، ملزم 342 کے بیان میں کہتا ہےوہ گواہان پیش کرنا چاہتا ہے، مطلب ملزم نے مانا پراسیکیوشن نے کیس ثابت کردیا، لہٰذا یہ مس ڈیکلیریشن کا کیس ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ 3 سوالات ہیں، ایک مجسٹریٹ، دوسرا دورانیہ اور تیسرا اتھارٹی والا ہے، امجد پرویز کا کہنا تھا کہ سوال یہ بھی ہےکہ آخری دن سنا نہیں گیا، ان کا حق دفاع ختم ہوا۔

سوالات تو آئیں گے کہ ملزم کو حقِ دفاع ہی نہیں دیا گیا، جسٹس عامر فاروق

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ یہ عدالت سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کر رہی ہے، درخواست پر عدالت میرٹس پر گہرائی میں نہیں جائے گی، البتہ سوالات تو آئیں گے کہ ملزم کو حقِ دفاع ہی نہیں دیا گیا۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت سے کیس کی سماعت کل نہ رکھنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ یہ پھر خود ہی کہتے ہیں کہ چھٹی والے دن عدالت کھل گئی جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کل ڈویژن بنچ نہیں ہے لیکن ہم کیس سن لیں گے۔

واضح رہے کہ عمران خان پہلے ہی اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس پر عدم اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں تاہم سپریم کورٹ نے بدھ کو سماعت کے دوران ہدایات جاری کیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ جمعرات کو اس معاملے پر سماعت کرے۔

عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ اگر کچھ نہ ہوا تو سپریم کورٹ جمعرات کو ہی فیصلہ دے گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ میں 2 بجے سماعت متوقع ہے۔

دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی، بینچ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔

سابق وزیراعظم کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد سپریم کورٹ سماعت کرے گی، چیف جسٹس

دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے ہائی کورٹ میں سماعت ابھی چل رہی ہے، لہٰذا بہتر ہوگا پہلے ہائی کورٹ کو اس معاملے پر فیصلہ کرنے دیں۔

جسٹس عمر عباء بندیال نے کہا کہ کیا اٹارنی جنرل آفس سے کوئی آیا؟ ہائیکورٹ کے آرڈر آنے دیں، ڈوپلیکیٹ آرڈرز نہیں ہونے چاہئے۔

چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ کا یہی شکوہ تھا کہ آپ کو سنا نہیں جا رہا، اب آپ کے تمام دلائل سن لیے گئے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ ہائی کورٹ کے کیس کا کیا فیصلہ ہوگا؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ بطور وکیل پیشن گوئی نہیں کرسکتا، جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی عزت ہماری عزت ہے، ہم نے اس ادارے کو مضبوط کرنا ہے۔

عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ یہی امید رکھیں کہ وہ آپ کے نکات پر فیصلہ دیں گے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز پر تنقید نا کیا کریں۔

میڈیا پر غصے میں ججز پر تنقید کی جاتی ہے مگر ہم آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرتے رہینگے، چیف جسٹس

جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ لوگ میڈیا پر باتیں کرتے ہیں، ججز پر تنقید کرتے ہیں، عدلیہ انصاف فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل سے متعلق سرکاری طور پررپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت آءندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

وکیل قتل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتاری سے روکنے کے حکم میں توسیع

پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف کوئٹہ میں قتل وکیل عبدالرزاق شرکے حوالے سے مقدمے کی سماعت سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔

عبدالرزاق شرعمران خان کے خلاف سنگین غداری کیس کے پٹیشنر بھی تھے۔

عدالت نے وکیل قتل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتاری سے روکنے کے حکم میں توسیع کرتے ہوئے کیس بغیر کارروائی گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی۔

مدعی مقدمہ کے وکیل امان اللہ کنرانی کی عدم حاضری کے باعث کیس کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کی گئی۔

چوتھا معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے جہاں عمران خان نے اپنی ضمانتیں منسوخ کرنے کا اقدام چیلنج کر رکھا ہے۔ دو رکنی بینچ عمران خان کی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

کیا عمران خان رہا ہوسکتے ہیں

سپریم کورٹ کے جس تین رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو آج سماعت کا حکم دیا ہے اس نے بدھ کے روز انتہائی اہم آبزرویشن بھی دی۔ بینچ کے سربراہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ توشہ خان کیس میں عمران خان کیخلاف اسلام آباد کی عدالت کے فیصلے میں بادی النظر میں غلطیاں ہیں۔

ان ریمارکس کے بعد پی ٹی آئی کے حامیوں کو توقع ہوئی کہ عمران خان جمعرات کو رہا ہوسکتے ہیں۔

تاہم اس کے کچھ ہی دیر بعد لاہور کی ایک عدالت نے جناح ہاوس حملہ کیس میں عمران خان کو جیل سے ہی گرفتار کرنے کی اجازت دے دی۔

مزید پڑھیں

وکیل قتل کیس: عمران خان کو 24 اگست تک گرفتار نہ کرنے کا حکم

وکیل قتل کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کرنے والا بینچ ایک بار پھر تبدیل

کوئٹہ: وکیل قتل کیس میں عمران خان کیخلاف کارروائی روکنے کی استدعا مسترد

اس کا مطلب ہے کہ اگر سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کی سزا معطل بھی کی تو بھی سابق وزیراعظم کے جیل سے باہرآنے کے فوری امکانات نہیں ہیں۔

Supreme Court

imran khan

Islamabad High Court

tosha khana case

SUPREME COURT OF PAKISTAN (SCP)