Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

”ہم شوال کو ٹی ٹی پی کے حوالے سے ہی جانتے تھے مگر یہ تو جنت کا ٹکڑا ہے“

سرگودھا کے سوشل میڈیا صارف کا یہ ایک جملہ میری روح تک چھلنی کرگیا
اپ ڈیٹ 07 جولائ 2023 08:29pm
شوال کی وادی، چکدرہ انٹرچینج - تصویر/ فرزانہ علی، ٹوئٹر
شوال کی وادی، چکدرہ انٹرچینج - تصویر/ فرزانہ علی، ٹوئٹر

لو جی پہاڑ آگئے۔

اب مما کے وڈیو بنانے کا وقت ہوا چاہتا ہے ۔

پرانے انڈین گانے اورمالا کنڈ کے پہاڑ۔

اب بھول جائیں کہ کسی سے بات ہوگی۔

پلئی کے پہاڑوں پر چڑھتے ہی میرے بیٹے کے جملوں پر ہم ہنس پڑے ۔ کیونکہ وہ جو کہہ رہا تھا وہ سچ تھا۔ یہ ہی ہماری روٹین تھی۔ سوات ایکسپریس کے پہاڑوں پر چڑھتے ہی مجھے سوائے منظر کے اور کچھ یاد نہیں رہتا چونکہ سسرال مالاکنڈ سے ہے اس لیے عید پر گھر جانا ہوتا ہے۔

سوات ایکسپریس کا سفر ہو یا پھر مالاکنڈ کے مختلف علاقوں میں گھومنا پھرنا ۔۔ سرسبز وادیاں، کنارے پربہتا ٹھنڈا ٹھار دریا اور خوبصورت موسم، آپ کو محسور کر دیتا ہے۔ ٹنل سے چکدرہ انٹرچینج کا فاصلہ اور سڑک کے دونوں اطراف کے گاؤں اور ان کے لہلہاتے کھیت میں خود کو وڈیو بنانے سے روک نہیں پاتی۔ اور پھر دریا کے اُس پار جب آپ شموزئی ۔ ڈڈھارہ اور چکدرہ سمیت کئی علاقوں میں اپنوں سے عید ملنے جاؤ تو ہر گاؤں اور اس کا ماحول آپ کو ایک خوشگوار احساس دلاتا ہے۔ ہوا میں عجیب سی خوشبو، آنکھوں کو تسکین پہنچاتا سبزہ ، جھرنوں اور چشموں کا ٹھنڈا پانی آپ کو اپنی طرف کھینچتا ہے اور آپ خود سے اور اپنوں سے سوال کرتے ہوکہ، ’جنت ایسی نہیں تو کیسی ہوگی‘۔

ڈڈھارہ، سوات

پشتونئی چم ، مٹہ

لوئر دیر ، کے پی

شاید مجھے پختونخوا سےعجیب قسم کی محبت ہے اس کی خوبصورتی میں میری سانسیں ہیں، تو اسے دہشت گردی کے نام پر دیے گئے زخموں میں میرا درد ہے ۔اگرچہ وہ زخم بہت گہرے ہیں اور ان سے رستا خون بند بھی ہوجائے، تو ان کے رہ جانے والے داغ مجھ سمیت سب کو تکلیف دیتے ہیں لیکن جب میں ان علاقوں میں جاتی ہوں، تو یہاں کے مناظرمجھے زندگی دیتے ہیں۔ یہ ہی وجہ تھی کہ عید سے واپسی پر مالاکنڈ کی حدود میں سوات ایکسپریس کی ایک بے حد خوبصورت فوٹیج اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر شئیر کی، تو لوگ وہاں کی خوبصورتی دیکھ کر حیران رہ گئے۔

 بالا کوٹ، مانسہرہ

بہت لوگوں نے یہ ویڈیو دیکھی، یہی وہ لمحہ تھا جب میں نے سوچا کہ کیوں نہ پختونخوا کے ہر حصے کی تصویر لوگوں کو دکھائی جائے، میں نے اسی حوالے سے ایک پوسٹ شئیر کی جس میں لکھاکہ پختونخوا کے جتنے لوگ ہمارے ساتھ ہیں پلیز اپنے اپنے علاقوں کی فوٹیج شئیر کریں، دنیا کو دکھائیں کہ ”ایسا دیس ہے میرا“ اور پھر کیا تھا مالاکنڈ، وزیرستان، باجوڑ اورکزئی ،بونیر، شانگلا ،مانسہرہ، دیر، سوات سمیت پختونخوا کے ہر حصے سے فوٹیج اور تصاویر کی لائن لگ گئی، جسے دیکھ کر صرف میں نے ہی نہیں بلکہ سب نے لطف اٹھایا۔ میں نے صرف مالاکنڈ کی نہیں بلکہ جنوبی وزیرستان کے علاقے شوال اور ٹانک کے گومل زام ڈیم کی فوٹیج بھی شئیر کی۔

 شانگلہ

گاؤں گباسنی ، صوابی

 ْجاز بانڈہ، اپردیر

شوال کی مسحور کن فوٹیج نے صارفین کو حیران کردیا۔ حالیہ عیدالضحٰی پر شوال کے علاقے میں بنائی گئی فوٹیج میں سرسبز پہاڑ پر جھومتے بادلوں کے حسین منظر نے دیکھنے والوں کو کافی متاثر کیا اور لوگ حیران ہو کر پوچھتے رہے کیا واقعی یہ شوال ہے اور کونسا شوال (کیونکہ شوال کا علاقہ جنوبی اور شمالی وزیرستان کے دونوں اضلاع میں ہے) لیکن ایک جملہ جس نے میری روح تک چھلنی کردی، وہ سرگودھا سے تعلق رکھنے والے رعناعثمان علی خان کا تھا انھوں نے لکھا کہ ، ”ہم تو شوال کو بس ٹی ٹی پی کے حوالے سے ہی جانتے تھے مگر یہ تو جنت کا ٹکڑا ہے“

انہوں نے مزید لکھا کہ ”میری یونیورسٹی کے ایک استاد محترم جناب ڈاکٹرنوازخان محسود مرحوم ہمیں ان علاقوں بارے بتاتے تھے کہ بہت حسین علاقے ہیں لیکن جتنا بھی پڑھا شوال بارے وہ بالکل مختلف لگتا تھا۔ آپ لوگوں کو چاہیئے کہ باقی پاکستان کو وہاں کی نارمل زندگی کے بارے میں بتائیں“۔

بظاہر یہ چند جملے ہیں لیکن دراصل یہ سوال ہے اُن قوتوں کے لئے جنہوں نے ہمیشہ ان علاقوں کو نو گو ایریا بنا کر یہاں کے نوجوانوں کو سُپر پاورکے لیے ایندھن کے طور پر استعمال کیا۔ کبھی مذہب کا چورن، تو کبھی سیاست کی نوٹنکی اور وہ سپر پاورز جو اپنے ہاں تو انسانی حقوق کے بلند و بانگ دعوے کرتے ہیں لیکن اس جنت نما علاقوں میں کبھی ڈرون تو کبھی بم پھینک کر اسی عوام کو مارنے کی کوشش کرتے ہیں، جنہیں اپنے مفاد کے لیے کھبی، مجاہد، کبھی طالب اور کام نکلنے پردہشت گرد بناتے ہیں۔ یوں ہماری خوبصورت جنت کو جہنم بنا دیا۔

رزمک ، شمالی وزیرستان

لیکن اب دہشت گردی کی آگ کو بجھانے اور ’ٹیررازم‘ کو ’ٹورازم‘ میں بدلنے کے لیے ہمیں اپنا کردارادا کرنا ہو گا۔ اگر ایک تصویرسوچ بدل سکتی ہے، تو اٹھئیے اور اپنی مٹی کی خوبصورت تصویر کھینچ کردنیا کو اپنا مثبت چہرہ دکھائیں۔

عید کے تین روز میں 4 لاکھ سے زائد سیاحوں نے پختونخوا کا سفر کیا۔ محکمہ سیاحت خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے مطابق 29 جون سے یکم جولائی تک 4 لاکھ 29 ہزار 571 سے زائد سیاحوں نے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کا دورہ کیا۔ اعداد وشمار کے مطابق 168 غیرملکی سیاح بھی سیرو تفریح کیلئے خیبر پختونخوا آئے۔

North Waziristan

South Waziristan

خیبر پختونخوا

TTP

tourism