پی ٹی آئی کے 61 ایم این ایز کے استعفوں پر نظرثانی کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر
قومی اسمبلی کے سیکرٹری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 61 ایم این ایز کے استعفوں پر نظرثانی کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی۔
سیکریٹری قومی اسمبلی نے 3 آئینی درخواستیں لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردیں۔
درخواستوں میں ریاض فتیانہ، کرامت کھوکھراور شفقت محمود سمیت 61 سابق اراکین کو فریق بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے 72 ایم این ایز کے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار
درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد تمام پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے استعفے دیے، پی ٹی آئی کے مسلسل مطالبات کے بعد اراکین اسمبلی کے استعفے تصدیق کے بعد منظور ہوئے۔
درخواستوں میں مؤقف اپنایا گیا کہ ہائیکورٹ نے 19 مئی کو پی ٹی آئی اراکین کو دوبارہ استعفوں کی تصدیق کے لیے طلب کیا، آئین کے تحت اسپیکر قومی اسمبلی اپنے فیصلوں سے متعلق عدالت کو جوابدہ نہیں، عدالت صرف اسپیکر کو متعلقہ معاملے میں عمل کرنے کی استدعا کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفوں کی منظوری سے متعلق درخواست خارج
سیکریٹری قومی اسمبلی کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں کہا گیا کہ سنگل بینچ کا پی ٹی آئی کے اراکین کی درخواستیں منظورکرنا قانونی طورپرغلط ہے، لاہور ہائیکورٹ کو ایم این ایز کےاستعفوں کی منظوری کیخلاف اپیل کی سماعت کا اختیار نہیں، سنگل بینچ کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 2 اے، 4، 10 اے اور 25 کے خلاف ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی ایم این ایز کے استعفوں کی منظوری پر نظر ثانی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور انٹرا کورٹ اپیل کے حتمی فیصلے تک سنگل بینچ کے فیصلے کو معطل بھی کیا جائے۔
انٹرا کورٹ اپیل سینیر قانون دان احسن بھون اور بیرسٹر لامیہ نیازی کے توسط سے دائر کی گئی۔
ترجمان قومی اسمبلی نے بھی انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کا فیصلہ اور رولنگ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکتا۔
Comments are closed on this story.