اسلام آباد ہائیکورٹ کا شاہ محمود قریشی اور شہریار آفریدی کی اہلیہ کو رہا کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے شاہ محمود قریشی اور شہریار آفریدی کی اہلیہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی تھری ایم پی اوکے تحت گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
شاہ محمود قریشی کی نظربندی کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، جنہوں نے اسٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ کیا شاہ محمود قریشی پرکوئی مقدمہ ہے۔
اسٹیٹ کونسل نے عدالت کو جواب دیا کہ مجھے معلوم کرنا ہوگا کہ کوئی مقدمہ ہے کہ نہیں۔
شاہ محمود قریشی نے وکیل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ شاہ محمود نے ویڈیو بیان دیا کہ کوئی توڑ پھوڑ نہ کرے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شاہ محمود وزیر خارجہ رہ چکے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ ملیکہ بخاری کو بھی عدالت نے رہا کیا، لیکن انہیں پھر گرفتارکر لیا گیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب میں آؤٹ آف دی باکس نہیں جاؤں گا۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا، جب کہ شاہ محمود قریشی کی تھری ایم پی اوکے تحت گرفتاری کالعدم قرار دے دیا گیا۔
شہریار آفریدی کی اہلیہ کو بھی رہا کرنے کا حکم
اسلام آبادہائی کورٹ میں شہریارآفریدی اور ان کی اہلیہ کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے درخواست کی سماعت کی۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد سے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب آپ کی حدودمیں کیا ہو رہا ہے، آپ قانون سے واقف ہیں یا نہیں۔
آئی جی نے مؤقف پیش کیا کہ ملزمان جی ایچ کیوحملےکی منصوبہ بندی میں شامل تھے۔
عدالت نے استفسارک یا کہ کون سی سورس آف انفارمیشن پر آپ نے ان لوگوں کو اٹھایا ہے۔ ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے والے کے حوالے کمپرومائز نہیں ہونا چاہئے، جو اثاثے جلائے گئے وہ پاکستان کے اثاثے ہیں، ہمارے اثاثے ہیں لیکن عورتوں کو ایسا نہ پکڑا جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ ڈی سی صاحب کو فوری بلائیں، پانچ منٹ میں پیش نہ ہوئے تو مسئلہ ہوگا، ڈی سی کہاں ہیں؟۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈی سی صاحب پہنچ رہے ہیں۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا عدالت ڈی سی کاانتظار کرے گی، عدالت ڈی سی کا انتظارنہیں کرے گی۔
اہلیہ شہریار آفریدی کے وکیل نے عدالت کو کہا کہ ہم بیان حلفی دے دیتے ہیں، انہیں رہا کریں۔
عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لیگل ٹیم سے مشورہ کر کے کارروائی کیا کریں، آئی جی صاحب ایک خاتون خانہ کو اٹھایا گیا ہے، اس لئے آپ کو گڈ ٹو سی یو نہیں کہہ سکتے۔
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ تھانہ آبپارہ اورانڈسٹریل ایریا میں مقدمات درج ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی صاحب کو ہم جانے دیتے ہیں، ہماری عدالت سے رہائی کے بعد کسی کو گرفتار کیا تو بہت مسئلہ ہوگا، حکم کی خلاف ورزی ہوئی تو سخت نتائج ہوں گے۔
عدالت نے شہریار آفریدی کی اہلیہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
رہنما پی ٹی آئی جمال انصاری کو بھی رہا کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کے رہنما جمال انصاری کی نظربندی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے جمال انصاری کی 3 ایم پی او کے تحت نظربندی کالعدم قرار دے دی اور جمال انصاری کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
Comments are closed on this story.