Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  
Live
Politics April 18 2023

الیکشن تاریخ پر مذاکرات کے بیچ میں عمران خان کی خود شمولیت کا امکان

جو ہوا سو ہوا، اب یہ ایک موقع ہے بیٹھ کر ایک تاریخ پر آئیں: علی محمد خان
شائع 18 اپريل 2023 09:26pm
Alliance parties divided on talks with Imran Khan?| Faisla Aap Ka with Asma Shirazi

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کا مذاکرات کے حوالے سے کہنا ہے کہ کیا ہم بات چیت کے لیے بااختیار ہیں؟ بااختیار وہی ہیں جو جن کے پاس اختیار ہے۔ زندگی کے دس قیمتی سال نواز شریف کو باہر رکھا گیا، کبھی کوئی قیدی آزادی سے کوئی معاہدہ کرتا ہے؟

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ ’کیا ہم بااختیار ہیں؟‘ جس پر میزبان عاصمہ جہانگیر نے پوچھا کہ تو پھر کون بااختیار ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ’جو ہوتے ہیں‘۔ عاصمہ نے لقمہ دیا کہ وہ تو کہتے ہیں ہم نیوٹرل ہیں۔

جاوید لطیف نے کہا کہ آج کے وزیر قانون سے آپ سن لیں کہ وہ کہتے ہیں دو جونئیر ججز کو عسکری قیاقدت نے میری حکومت سے منوایا اور پھر میں نے ووٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے تو آج بھی اسمبلی میں یہ بات کہی کہ اب کیسی پردہ داری، کھل کر کہیں یہ دو ججز ہیں جن کیلئے ڈیمانڈ تھی، خواہش تھی، ضرورت تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر میں کہوں 2014 کا دھرنا دلوایا گیا تھا اور اس کے پیچھے تھرڈ امپائر تھا جس کو یہ پکارتے تھے۔

جاوید لطیف نے کہا کہ پھر کہا جاتا ہے آپ بے بس تھے تو حکومت چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ 2014 میں ہم نے پاکستان کے اندر سے اندھیرے کو دور کیا، سی پیک دیا، پاکستان میں امن لے کر آئے، دہشتگردی کے خلاف آپریشن کیا بے سرو سامانی کے عالم میں اور بے اختیار ہوتے ہوئے، تو آج لوگ موازنہ کرتے ہیں کہ بے اختیار ہونے کے باوجود بھی انہوں نے کچھ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں، میں نے یہ کہا ہے کہ 2002، 2008 اور 2018 کی طرح 2023 میں بھی میری قیادت کو آپ بے گناہ ہوتے ہوئے بھی انتخاب سے باہر رکھیں، 2015 اور 2017 کے تمام کردار بے نقاب ہوچکے ہیں وہ اقرار جرم کرچکے ہیں کہ ہم نواز شریف کو بے گناہ سزا دینے والوں میں سے ہیں یا دلوانے والوں میں سے ہیں۔ چاہے وہ عمران خان ہوں، جنرل باجوہ ہوں، فیض ہوں، سعید کھوسہ ہوں یا ثاقب نثار، یہ اپنی نجی محفلوں میں بھی بات کرتے ہیں اور محفلوں میں بھی۔ مگر کون پوچھے گا، ازکود نوٹس کون لے ، فل کورٹ کون بنائے گا؟

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان نے جاوید لطیف کی باتوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ غلطیاں سب طرف سے ہوئی ہیں، یہ لوگ گلہ کرتے ہیں ان کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہوئی ہے، حالانکہ اس ملک میں چار بار ان کی جماعت کو حکومت دی گئی ہے، اس بار سال یہ گزار چکے ہیں اور ایسے بھولے بن رہے ہیں جیسے کل یہ حکومت میں بیٹھے ہیں۔ جن چیزوں کا آپ شکار رہے آپ نے خود وہی کیا۔

علی محمد خان نے کہا کہ وقت آگیا ہے اب ہم لوگ انسانوں کی طرح بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالیں، آئین تو ٹوٹ گیا ہے، ایسا نہیں کی تمام شقیں ٹوٹیں گی تو آئیں ٹوٹے گا، جب آپ نے آئین کی ایک بہت بڑی رکوائرمنٹ توڑ دی تو آپ نے آئین توڑ دیا۔

انہوں نے کہا کہ جو ہوا سو ہوا، اب یہ ایک موقع ہے، بیٹھ کر ایک تاریخ پر آئیں۔

انہوں نے عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی رات کا حوالہ دیتے ہوئے جاوید لطیف کو مخاطب کیا اور کہا کہ یہ جو پرزن وین اس رات آئی تھی، یہ صرف اسد قیصر کی بے عزتی نہیں تھی یہ اسپیکر نیشنل اسمبلی کی بے عزتی تھی، اور وہ اسپیکر جتنا ہمارا تھا اتنا آپ کا بھی تھا۔

جس پر جاوید لطیف نے کہا کہ عمران خان خود کہا کرتے تھے کہ ہم سب ایک پیج پر ہیں، پھر یہ حکومت سے نکلنے کے بعد فرمایا کرتے ہیں کہ انٹیلی جنس ادارے اور دفاعی ادارے ارکان کو اکھٹا کر کے ہمارے بل پاس کراوایا کرتے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں علی محمد خان کا کہنا تھا کہ مذاکرات شروع ہوجائیں تو عمران خان کی اس میں خود شمولیت کا شاید امکان ہو، سب کو بیٹھنا چاہئیے اور عمران خان بھی بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سراج الحق نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا ہوگا، اور وہ جو بات کر رہے ہیں اس وزن کے ساتھ کر رہے ہیں۔

قومی اسمبلی: ’نواز شریف کو الیکشن سے باہر رکھا گیا تو خونی لکیر کھینچ دی جائے گی‘

زمان پارک کے غنڈوں نے عدالت پر حملہ کیا ان پر مقدمہ کیوں نہیں بنتا، جاوید لطیف
شائع 18 اپريل 2023 08:27pm
فوٹو ــ فائل
فوٹو ــ فائل

وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو باہر رکھ کر الیکشن کروائے گئے تو ایک خونی لیکر کھینچ لی جائے گی جو کوئی مٹا نہیں سکے گا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں ہوا۔ وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا کہ ملک میں داخلی انتشار ہے اگر اس کے باوجود کوئی ضد کر رہا ہے کہ الیکشن ہونا چاہیے تو الیکشن ہوجانا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ 2023 میں نواز شریف کو باہر رکھ کر الیکشن کروا رہے ہیں تو انھیں کوئی نہیں مانے گا اور خونی لکیر کھینچ لی جائے گی جوکوئی مٹا نہیں سکے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جسٹس سجاد علی شاہ کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مسلم لیگ نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا لیکن اگر دو گملوں کا ٹوٹنا حملہ ہے تو سپریم کورٹ ،ہائی کورٹ اور دیگر عدالتوں پر زمان پارک کے غنڈوں نے حملہ کیا ہے اس پر مقدمہ کیوں نہیں بنتا ہے۔

جاوید لطیف کا مزید کہنا تھا کہ ذولفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے والوں کو جج نہیں قاتل کہتے ہیں، نواز شریف کو تاحیات نااہل کرنے والے کو آج کوئی جج نہیں کہتا ہے۔ آئین قانون کی پاسداری کے بھاشن دینے والے بتائیں کہ مارشل لاء کو کور دینے والے جج ہیں پارلیمنٹ نہیں ہے، ان ججوں پر آرٹیکل 6 نہیں لگتا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر قانون اعظم نذیر نے اعتراف کیا کہ سپریم کورٹ کے دو ججوں کو سپریم کورٹ لانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، سابقہ سربراہ نے کس وجہ سے نام دیئے عوام کو اس کا پتہ چلنا چاہیے، جسٹس سجاد علی شاہ نے بھی جونیئر ججوں کو لانے کے لیے دباؤ ڈالا تھا، وہ 58 ٹو بی کو ختم کرنا نہیں چاہتے تھے، جسٹس شوکت صدیقی کا کیا گناہ ہے، فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس لایا گیا، بنچ کس طرح بنتے تھے جنرل فیض میرے پاس آئے تھے۔

دومراحل میں الیکشن کروانے سے انارکی پھیلے گی، الیکشن کمیشن کی رپورٹ

الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے بعد وزارت دفاع کی بھی ایک ہی دن انتخابات کیلئے درخواست
اپ ڈیٹ 19 اپريل 2023 11:23am
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

وزارت دفاع نے ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

وزارت دفاع کی جانب سے دائر سربمہر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کا حکم دیا جائے، ساتھ ہی سپریم کورٹ پنجاب میں انتخابات کا حکم واپس لے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت سندھ اور بلوچستان اسمبلی کی مدت مکمل ہونے پر انتخابات کا حکم دے۔

وزارت دفاع کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردوں اور شرپسندوں کی جانب سے انتخابی مہم پر حملوں کا خدشہ ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ملک میں جاری سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر سپریم کورٹ 4 اپریل کا فیصلہ واپس لے۔

دو مراحل میں انتخابات کرانے سے انارکی پھیلے گی، الیکشن کمیشن کا انتباہ

الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ سامنے آگئی، جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر کی تاریخ زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر دی تھی، ادارہ یقین رکھتا ہے کہ اگر اس راستہ کو نہ اپنایا گیا تو ملک میں انارکی پھیلے گی۔

الیکشن کمیشن نے رپورٹ میں کہا کہ پنجاب انتخابات کے لئے پولیس اہلکاروں کی دستیاب تعداد 81050 جب کہ ضرورت 4 لاکھ 66 ہزار کی ہے، پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے آپریشنز میں مصروف ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فوج اور دیگر اداروں کی فراہمی کیلئے خط کا جواب نہیں دیا، الیکشن کے لئے ہونے والے اخراجات میں سکیورٹی نظام کی نقل وحرکت شامل ہے۔

سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ مرحلہ وار الیکشن کروانے سے تشدد کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، ایک حلقہ میں ہارنے والی جماعت دوسرے فیز میں دوسرے حلقے میں تشدد اپنا سکتی ہے، جب کہ دوسرے فیز میں نتائج پراثر انداز ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ مختلف فیز میں انتخابات کروانے سے شر پسندوں کی جانب سے حملوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، سپریم کورٹ مرحلہ وارمیں انتخابات کا حکم دیتی ہے تو بھی پنجاب کے لئے 6 ماہ کی مدت درکار ہو گی، البتہ ٹکڑوں میں انتخابات کروانے میں چھ ماہ سے بھی زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

انتخابات کے لئے فنڈز کی عدم فراہمی پر ای سی پی نے کہا کہ فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے انتخابی عمل، فہرستیں اور بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ تاخیر کا شکار ہے، بروقت پرنٹنگ نہ ہوئی تو انتخابات کا بروقت انعقاد ناممکن ہوگا۔

خیال رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار بار بار الیکشن کے لیے موبیلائز نہیں کرسکتے، بہتر ہوگا الیکشن ایک ہی دن کروائے جائیں۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دے رکھا ہے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو الیکشن کمیشن کو فنڈز فراہم کرنے کا حکم دیا تھا تاہم قومی اسمبلی نے فنڈز کے اجرا کی قرارداد مسترد کردی۔

واضح رہے کہ پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی سے متعلق رپورٹ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔

فنڈز فراہمی سے متعلق الیکشن کمیشن، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بنک نے سپریم کورٹ میں رپورٹس جمع کرائیں۔ وزارت خزانہ نے اٹارنی جنرل آفس کے ذریعے رپورٹ جمع کرائی۔

الیکشن کمیشن کے حکام نے مؤقف تحریری طور پر جمع کرایا، اور اسٹیٹ بینک کے حکام کی جانب سے بھی تحریری رپورٹ سپریم کورٹ جمع کرائی گئی۔

رپورٹس میں وفاقی کابینہ کے فیصلے اور پارلیمان کو معاملہ بھجوانے کی تفصیلات شامل ہیں، جب کہ عدالتی حکم پر اسٹیٹ بینک کو فراہم کردہ معاونت کی تفصیلات بھی شامل کی گئی ہے۔

چیف جسٹس کی سینئر انٹیلی جنس حکام سے ملاقات میں کیا بات چیت ہوئی؟

پنجاب میں انتخابات کے لیے سیکیورٹی ایک بڑی رکاوٹ رہی ہے۔
شائع 18 اپريل 2023 06:39pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

پیر کی شام سینئر انٹیلی جنس حکام اور سپریم کورٹ کے ججز کے درمیان ملاقات کی اطلاعات سامنے آئیں، جبکہ کچھ سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم خود اس ملاقات کا حصہ تھے۔

اگرچہ ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی کی موجودگی کی تصدیق نہیں ہوسکی، لیکن رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ’سینئر‘ انٹیلی جنس حکام نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے ملاقات کی ہے تاکہ پنجاب میں انتخابات کے تناظر میں سیکیورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ ملاقات اٹارنی جنرل کے دفتر کے ذریعے وزارت دفاع کی درخواست پر ہوئی۔

ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں اٹارنی جنرل بھی موجود تھے۔

اطلاعات کے مطابق اجلاس میں انٹیلی جنس حکام کی جانب سے ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال پر بریفنگ بھی دی گئی اور حکام نے بریفنگ سے متعلق سوالات کے جوابات بھی دیئے۔

اطلاعات کے مطابق ججز نے انٹیلی جنس حکام کو بتایا کہ پارلیمنٹ کے حالیہ ان کیمرہ اجلاس کی میڈیا رپورٹنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیکورٹی کی صورتحال ’بہت بہتر‘ ہے۔

جبکہ حکام نے عدلیہ کو بتایا کہ ملکی سلامتی سے متعلق انتخابی تاخیر کیس کے دوران عدالت میں پیش کیے گئے حقائق وہی تھے جو پارلیمنٹ کو دی گئی بریفنگ کا حصہ تھے۔

انتخابات اور سیکیورٹی کے مسائل

انتخابات کے لیے فنڈنگ کے علاوہ سیکیورٹی کی فراہمی کو بھی انتخابات کے انعقاد میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔

مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ فوجی حکام نے پہلے ہی الیکشن کمیشن کو آگاہ کردیا ہے کہ ان کے اہلکار مردم شماری کے فرائض اور ملک بھر میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ کچے کے علاقے میں بھی ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

حکومت کا مؤقف ہے کہ ملک میں منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے مناسب سیکیورٹی کی فراہمی بہت ضروری ہے اور سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال انتخابات کے انعقاد کی اجازت نہیں دیتی۔

پاکستان نے حالیہ مہینوں میں ملک بھر میں دہشت گردی کے حملوں کی ایک نئی لہر دیکھی ہے، جن میں سب سے بڑا حملہ پشاور کے پولیس لائن علاقے میں ایک مسجد میں دھماکہ تھا جس میں تقریباً 100 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

حکمران اتحاد کا اجلاس میں پارلیمنٹ کے دفاع کا عزم، لیکن عمران سے مذاکرات پر منقسم

پارلیمنٹ کے اختیار پر قدغن کی کوشش کی تو مزاحمت کریں گے، حکمراں اتحاد
اپ ڈیٹ 18 اپريل 2023 07:38pm
فوٹو ــ اسکرین گریب
فوٹو ــ اسکرین گریب

حکمراں اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) نے پارلیمنٹ کی خود مختاری برقرار رکھنے اور پارلیمنٹ کے اختیار پر قدغن کی کوشش کرنے پر مزاحمت کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے حکومتی اتحادیوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، اجلاس میں چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن سے مذاکرات پر اصرار کیا۔ جبکہ ایم کیوایم، بی این پی، خالد مگسی، چوہدری سالک، محسن داوڑ و دیگر نے مذاکرات کے حوالے سے بلاول بھٹو کے مؤقف کی تائید کی۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بات چیت کے دروازے بند کرلینا ہمارے اصولوں کے خلاف ہے، بلکہ یہ غیرجمہوری اور غیرسیاسی بھی ہے، ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کرکے ملک کو بحران سے نکالا جائے۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن سے مذاکرات کے معاملے پر جے یو آئی نے بلاول بھٹو کے مؤقف کی مخالفت کردی، جے یو آئی نے مؤقف اپنایا کہ عمران خان کوئی سیاسی قوت نہیں، اس لئے ہم پی ٹی آئی سے ڈائیلاگ کی مخالفت کرتے ہیں۔

جے یو آئی نے اپوزیشن سے مذاکرات سے انکار کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ڈائیلاگ کے عمل کے مخالف نہیں تاہم عمران خان جھوٹ بولتے ہیں۔

اتحادی اجلاس میں موجود شاہ زین بگٹی نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بھروسے کے لائق نہیں۔

پارلیمنٹ کے دفاع کا عزم

وزیراعظم کی زیرصدارت اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں شرکاء نے حکومت کو بھرپور حمایت کی یقین دہانی کرائی۔

شرکاء نے کہا کہ پارلیمنٹ کی خود مختاری برقرار رکھی جائے گی، پارلیمنٹ کے اختیار پر قدغن کی کوشش کی تومزاحمت کریں گے۔

اجلاس سے وزیراعظم کا خطاب

اتحادی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ اور عدالت کے معاملات پچھلے ایک ہفتے سے چل رہے ہیں جس پر دنیا حیران و پریشان ہے، یہ آج تک کبھی ہوا کہ ایک قانون جس نے ابھی حتمی شکل اختیار نہیں کی قانون اپنی اصل صورت میں نہیں آیا اور اس کو عدالت عظمیٰ کا ایک تین ممبر کا بینچ کہہ دے کر ہم اس پر حکم امتناع دے رہے ہیں۔ صدر کو کہہ رہے ہیں کہ دستخط کریں یا نہ کریں یہ نافذ العمل نہیں ہوگا۔ دنیا میں کبھی اس طرح کی بات نہیں ہوئی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج بار کونسلز ہماری محبت میں نہیں بلکہ قانون کی عملداری اور نظام عدل کو بچانے کےلئے انصاف کے خلاف فیصلے کے کھڑی ہوگئیں۔

انھوں نے کہا کہ اتحادی حکومت کا ایک سال بحرانوں کا اور چیلنجز کا مقابلہ کرتے گزرا، ہم اکھٹے اور یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ سیاسی مخالفین پی ڈی ایم اتحاد کے بارے میں ہر جگہ اور گلی کوچے میں کہتے تھے چند دن کی بات پھر اندھیری رات ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت میں اختلاف رائے بھی ہوتا ہے، مختلف معاملات پر مل کر مشاورت کرتے ہیں، ایک دوسرے کی بات سنتے ہیں، کبھی دوسرے کی مات مان لی جاتی ہے اور کبھی اپنی بات منوئی جاتی ہے، یہی جمہوریت کا حسن ہے مل کر فیصلہ کرتے ہیں کسی پر فیصلہ مسلط نہیں کرتے۔

انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا معاملہ آخری مرحلے پر ہے، آخری شرط بھی پوری کردی، ہمیں چیلنجز اور مشکلات کا سامنا ہے، ہم ملک کی کشتی کو کنارے پر لگائیں گے، آنے والے وقت میں مشکلات میں کمی آ جائے گی۔

وزیراعظم، وزیرقانون اور وزیرداخلہ کو 5،5 سال کے لئے نااہل کیا جائے، اعترازاحسن

شہباز شریف، اعظم نذیر اور اور رانا ثنا الیکشن نہ ہونے کے ذمہ دار ہیں، رہنما پی پی پی
شائع 18 اپريل 2023 03:13pm

پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ الیکشن نہ ہونے پر وزیراعظم شہبازشریف، وزیر قانون اور رانا ثنااللہ ذمہ دار ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما اور ممتاز ماہر قانون اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ آئین میں لکھا ہے 90 روز میں الیکشن ہوں، اور سپریم کورٹ نے آئین اور قانون پرعمل کرنا ہے۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ الیکشن نہ ہونے پر وزیراعظم شہبازشریف، وزیر قانون اور رانا ثنااللہ ذمہ دار ہیں، وزیر داخلہ تو کہتے ہیں کہ ہم 14 مئی کو الیکشن نہیں ہونے دیں گے، سپریم کورٹ ان سب کو اور الیکشن کمیشن کو طلب کرے۔

رہنما پی پی پی نے کہا کہ سپریم کورٹ ان سے ان کے بیانات کی وضاحت لے، اور اگر یہ مان لیں کہ عدالتی حکم کی توہین کی تو پھر ان کو سزا دی جائے، اور ان لوگوں کو 5،5 سال کے لیے نااہل کیا جائے۔

زمان پارک آپریشن روکنے کیلئے عمران خان کی فوری سماعت کی درخواست مسترد

عمران خان کو ہراساں نہ کیا جائے، لاہور ہائی کورٹ
اپ ڈیٹ 18 اپريل 2023 04:29pm

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کیخلاف 121 مقدمات کے اخراج اور ضمانت کی فوری سماعت کی درخواست مسترد کردی گئی۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک لاہور میں ممکنہ آپریشن روکنے اور عمران خان کے خلاف مقدمات اور انکوائریوں میں طلبی کے نوٹسز کے خلاف سماعت ہوئی تھی۔

عدالت نے عمران خان کی وکیل سلمان صفدر کے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت لارجر بینچ کے روبرو بھجوانے کی سفارش کردی۔

عدالتی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے آج ہی کیس کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے آج ہی لارجر بینچ تشکیل دے کر سماعت آج ہی کی جائے۔

آج تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے اپنے خلاف درج 121 مقدمات کے اخراج کی جلد سماعت کی درخواست جمع کرائی گئی، جسے لاہورہائی کورٹ نے سماعت کیلئے مقرر کرلیا۔

زمان پارک میں ممکنہ آپریشن روکنے اور طلبی کے نوٹس کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں لاجربینچ نے کی۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کے سامنے مؤقف پیش کیا کہ اطلاعات ہیں کہ عید پر زمان پارک میں ایکشن ہوسکتا ہے، اور اگر ایکشن ہوا تو ہم چھٹیوں میں عدالت سے رجوع نہیں کر پائیں گے۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے پاس کسی ایکشن کی کوئی اطلاع نہیں۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ انتظامیہ اپنے اختیارات کا مسلسل غلط استعمال کر رہی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی اسی نوعیت کی درخواست پر سماعت 2 مئی کیلئے مقرر ہے، اتنی کیا جلدی ہے کہ متفرق درخواست دائر کرنا پڑی۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ 3 ماہ کا ٹریک ریکارڈ موجود ہے، مقدمہ نہیں ہوتا اور آپریشن شروع کر دیا جاتا ہے۔

عمران خان کا عدالت میں بیان

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان روسٹرم پر آئے اور عدالت کو تبایا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ عید پر ایکشن کریں گے، یہ پہلے بھی یہ کر چکے ہیں، اسلام آباد پیشی کیلئے گیا تو میرے گھر پر آپریشن کر دیا گیا۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد پٹیشن پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی فوری سماعت کی درخواست مسترد کردی۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کی درخواست 2 مئی کو سماعت کیلئے مقررہے، درخواست پر فوری سماعت کی ضروت نہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ عمران خان کو ہراساں نہ کیا جائے، اور ان کے خلاف کوئی خلاف قانون کارروائی نہ کی جائے۔

عمران خان کی میڈیا سے غیر رسمی بات

درخواست سماعت کیلئے مقرر ہوتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان زمان پارک سے لاہورہائی کورٹ میں پیشی کیلئے پہچنچ گئے۔

عدالت پہنچ کر میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت عدالت کا فیصلہ نہیں مانتی اور آئین پر چلنے کو تیار نہ ہوئی پھر پاکستان میں قانون تو ختم ہوگیا۔

عمران خان نے کہا کہ ووٹ کا حق سب سے بڑا بنیادی حق ہے، اگر یہ حق نہیں دیا جاتا تو اس کا مطلب آپ آئین کو نہیں مانتے، اس کا مطلب آپ من پسند آئینی شقوں کو تسلیم کرتے ہیں۔

انتخابات فنڈز : الیکشن کمیشن، وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک نے رپورٹس جمع کرادیں

الیکشن کمیشن کو تاحال فنڈز منتقل نہیں ہوئے ہیں، رپورٹ
اپ ڈیٹ 18 اپريل 2023 02:53pm

پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز کی فراہمی سےمتعلق رپورٹ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم پر پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز کے اجرا کی رپورٹس عدالت میں جمع کرادی گئی ہیں۔

فنڈز فراہمی سے متعلق الیکشن کمیشن، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بنک نے سپریم کورٹ میں رپورٹس جمع کرائیں۔ وزارت خزانہ نے اٹارنی جنرل آفس کے ذریعے رپورٹ جمع کرائی۔ الیکشن کمیشن کےحکام نے مؤقف تحریری طور پر جمع کرایا، اور اسٹیٹ بینک کے حکام کی جانب سے بھی تحریری رپورٹ سپریم کورٹ جمع کرائی گئی۔

رپورٹس میں وفاقی کابینہ کے فیصلے اور پارلیمان کو معاملہ بھجوانے کی تفصیلات شامل ہیں، جب کہ عدالتی حکم پر اسٹیٹ بینک کو فراہم کردہ معاونت کی تفصیلات بھی شامل کی گئی ہے۔

ذرائع کہنا ہے کہ وزارت خزانہ نے رپورٹ میں فنڈز منتقلی پر قانونی پہلوئوں کو بھی اجاگر کیا ہے۔ اسٹیٹ بنک کی رپورٹ میں فنڈز کی منتقلی نہ ہونے کی وجوہات شامل ہیں۔ جب کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں فنڈز اور سیکورٹی کے حوالے سے تفصیلات شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ ہم نے رپورٹ جمع کرائی ہے چیف جسٹس کے چیمبر جائیں گی تو پتہ چلے گا۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو تاحال فنڈز منتقل نہیں ہوئے ہیں۔ اور رپورٹ میں سیکیورٹی پلان فراہم نہ کئے جانے کے پہلو بھی شامل ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو حکم دیا تھا کہ پنجاب میں انتخابات کے لئے 21 ارب روپے براہ راست الیکشن کمیشن کو دیئے جائیں، جب کہ الیکشن کمیشن کو حکم دیا گیا تھا کہ 18 اپریل کو فنڈر کی فراہمی سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے۔

قائمہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس

گزشتہ روز انتخابات کے لئے اسٹیٹ بینک کو براہ رقم کے اجرا کے لئے سپریم کورٹ کے حکم کے حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں قائم مقام گورنراسٹیٹ بینک سیما کامل اجلاس میں شریک ہوئیں۔

قائم مقام گورنراسٹیٹ بینک سیما کامل قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ عدالتی حکم پر21 ارب روپے مختص کر دیئے ہیں، لیکن یہ پیسے وفاقی حکومت کے ہیں، فنڈز مختص کرنے کے باوجود رقم حکومت کے اکاؤنٹ میں رہےگی۔

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمیں سپریم کورٹ کا حکم آیا اور ہم پیش ہوئے، ہم نے عدالت کو بتایا کہ ہم پیسے مختص کرسکتے ہیں، لیکن اجازت وزارت خزانہ دے گی۔

وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ہم قانون کے مطابق ہی عملدرآمد کریں گے، ہم سمری کو وفاقی کابینہ کو بھیج دیتے ہیں۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس اور فنڈز کی منظوری

گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں اسٹیٹ بینک کی فنڈز فراہمی کی سمری پرغور کیا گیا اور ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔

وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ نے الیکشن فنڈز کی فراہمی سے متعلق سمری منظورکرلی اور معاملہ قومی اسمبلی کو بھجوادیا۔ کابینہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت خزانہ کی بھیجی گئی سمری قومی اسمبلی کو بھجوا دی ہے۔

قومی اسمبلی کا الیکشن کمیشن کو 21 ارب جاری کرنے سے انکار

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکرقومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا، ایوان کا اجلاس شروع ہوتے ہی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ضمنی ڈیمانڈ پیش کی جسے اسپیکر نے منظوری کے لیے اراکین کے سامنے رکھا۔

اسپیکرکی جانب سے رائے شماری کروائے جانے پر تحریک انصاف نے حمایت جب کہ ایوان کی اکثریت نے الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی سے انکار کیا۔ قائمہ کمیٹی نے قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈز جاری نہ کرنے کی سفارش کی تھی۔

علی زیدی کی عدالت پیشی پر غفلت برتنے والے دو ڈی ایس پیز اور تفتیشی معطل

علی زیدی کو گزشتہ روز ملیر کورٹ میں پیش کیا گیا تھا
شائع 18 اپريل 2023 01:00pm

تحریک انصاف سندھ کے صدرعلی زیدی کی عدالت میں پیشی کے دوران سیکیورٹی انتظامات میں غفلت برتنے پردو ڈی ایس پیز اور تفتیشی افسر کو معطل کردیا گیا۔

تحریک انصاف کے رہنما سابق وفاقی وزیر علی زیدی کو گزشتہ روز کراچی کی ملیر کورٹ میں پیش کیا گیا تھا، تاہم ان کی پیشی کے دوران عدالت میں لوگوں کا جم غفیر تھا، جو کسی بھی ناممکنہ خوشگوار واقعے کا باعث بن سکتے تھے۔

علی زیدی کی عدالت پیشی کے دوران سیکیورٹی انتظامات میں غفلت برتنے پر ایڈشنل آئی جی کراچی نے 2 ڈی ایس پیز اور تفتیشی افسر کو معطل کر دیا ہے۔

ایڈشنل آئی جی کراچی کی جانب سے معطل ہونےوالے افسران میں ڈی ایس پی ملیر سٹی پرویز میرانی، ڈی ایس پی سکھن واصف قریشی اور تفتیشی افسر زاکرعباسی شامل ہیں۔

خاتون جج کو دھمکی کا کیس: عمران خان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

عمران خان کو 20 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت
شائع 18 اپريل 2023 11:54am

اسلام آباد کی مقامی عدالت میں خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں ایک بار پھر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت ہوئی۔

دورانِ سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان کی عدالت میں پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی پیش ہوئے۔

پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے عدالت میں دلیل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو عدالت نے ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے، ان کی گزشتہ سماعت پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور نہیں ہوئی تھی، عمران خان کی آج بھی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور نہیں ہونی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری ہونے چاہیئے، ان کے قابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری ویسے ہی جاری ہیں۔

پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان کے علاوہ کسی اور ملزم کے ساتھ بھی ایسا ہی رویہ ہوتا؟ وارنٹ پر عمران خان کی جانب سے ہمیشہ اپیل دائر ہو جاتی ہے لیکن وہ خود عدالت میں پیش نہیں ہوتے، توشہ خانہ کیس میں وارنٹ کی تعمیل کے لئے جانے والے ایس پی کو تحریکِ انصاف کے کارکنوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔

عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کرنے کی استدعا

پراسیکیوٹر رضوان عباسی کی جانب سے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی استدعا بھی کی گئی۔

عدالت نے عمران خان کے وکلاء کے آنے تک سماعت میں وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد سماعت

عدالت میں وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکلاء علی بخاری اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہو گئے۔

فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کے دیگر مقدمات کی ضمانت کا معاملہ زیرِ التواء ہے۔

علی بخاری نے بتایا کہ توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد انتظامیہ نے عدالت شفٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، عمران خان کی سیکیورٹی واپس لینے سے متعلق وفاقی حکومت سے عدالت نے جواب طلب کر رکھا ہے، عمران خان کو ان کی مرضی کی سیکیورٹی مہیا کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کے دیگر مقدمات کی ضمانت کا معاملہ زیرالتوا ہے، عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، عمران خان ابھی مکمل طور پر ٹھیک طرح نہیں چل پا رہے، عدالت کو عمران خان کی سکیورٹی سےمتعلق بھی انتظامات دیکھنے ہیں۔

جج نے کہا کہ عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دوبار خارج ہوچکی ہیں، اس پر فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ آج نیا دن ہے تو نئی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بنتی ہے، عمران خان اس سے قبل کچہری بھی آتے رہتے تھے، ملک کی تاریخ میں سابق وزرائے اعظم کو سکیورٹی نہ دینےکے باعث ان کی جانیں چلی گئیں۔

دوران سماعت عمران خان کی وارنٹ کی عدم تعمیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی۔

وکیل علی بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان کی وارنٹ تعمیلی رپورٹ بنی گالا بھیجی گئی ہے، عمران خان بنی گالا رہتے ہی نہیں، آئندہ رپورٹ زمان پارک بھیجیں۔

عمران خان کے وکلا کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کردی گئی۔

عدالت نے عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینے کےکیس کی سماعت 25 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے ان کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے اور وارنٹ کی تعمیل زمان پارک میں کرنے کی ہدایت کردی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے عمران خان کو 20 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ مان کر حکمران غلط روایت ڈال رہے ہیں، عمران خان

پی ٹی آئی کا جنوبی اور مغربی پنجاب کیلئے انتخابی ٹکٹ فائنل کرنے کا فیصلہ
اپ ڈیٹ 18 اپريل 2023 05:59pm
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ مان کر حکمران غلط روایت ڈال رہے ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے مرکزی صدر پی ٹی آئی پرویزالہیٰ نے لاہور میں ملاقات کی۔ جس میں پنجاب میں الیکشن کیلئے ٹکٹوں پر تفصیلی مشاورت اور ملکی سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔عمران خان نے خصوصی طور پر مونس الہیٰ کی خیریت بھی دریافت کی۔

اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ مان کر حکمران غلط روایت ڈال رہے ہیں، توہین عدالت پر پہلے یوسف رضا گیلانی نے نا اہلی بھگتی، اب انشاء اللہ شہبازشریف بھی نااہلی بھگتے گا۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رہے ہیں، درخواستیں پنجاب اور کے پی کے وزرائے اعلیٰ کی جانب سے دائرکریں گے۔

پرویز الہیٰ نے کہا کہ الیکشن کو روکنے کیلئے ہرغیر آئینی ہتھکنڈہ استعمال کیا جا رہا ہے، نااہل حکمرانوں کو اپنے ہر غیر آئینی اقدام کا جواب دینا ہو گا، شہباز شریف کسی بھی صورت اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں، آئین شکن شو باز شریف قوم کے سامنے بری طرح ایکسپوز ہو چکا ہے۔

دوسری طرف پنجاب میں عام انتخابات کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف نے جنوبی پنجاب اور مغربی پنجاب کی ٹکٹوں کو فائنل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں ٹکٹوں کو فائنل کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان پارٹی ٹکٹوں سے متعلق براہ راست انٹرویوز بھی کرچکے ہیں، پارٹی تنظیمیں اور ریجنل پارلیمانی بورڈز بھی اپنی سفارشات دے چکے ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پی ٹی آئی 19 اپریل تک امور کو حتمی شکل دے کر ٹکٹ جاری کردے گی۔

سینیٹر طلحہ محمود کو وزارت مذہبی امور کا اضافی چارج دے دیا گیا

مفتی عبدالشکور کے انتقال کے بعد وزارت مذہبی امور کا قلمدان خالی ہوا تھا
شائع 18 اپريل 2023 11:29am
سینیٹر طلحہ محمود
سینیٹر طلحہ محمود

وزیراعظم شہباز شریف نے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سینیٹر طلحہ محمود کو وزارت مذہبی امور کا اضافی چارج دے دیا۔

کابینہ ڈویژن نے سینیٹر طلحہ محمود کی بطور وفاقی وزیر تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزیر مذہبی امور مولانا عبدالشکور کی نماز جنازہ ادا کردی گئی

سینیٹر طلحہ محمود کو وزارت مذہبی امور کی اضافی ذمہ داریاں دی گئیں ہیں، اس سے قبل وہ وزیرسیفران کے فرائض بھی انجام دے رہے تھے۔

مفتی عبدالشکور کے انتقال کے بعد وزارت مذہبی امور کا قلمدان خالی ہوا تھا، جو اب سینیٹر طلحہ محمود کو دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا مرحوم مفتی عبدالشکور کو ہلال امتیاز دینے کا فیصلہ

خیال رہے کہ 15 اپریل کو وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور اسلام آباد میں ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

لائیو

عمران خان کی فوری سماعت کی درخواست مسترد، قابل ضمانت وارنٹ جاری، فنڈز رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع

اسٹیٹ بینک، الیکشن کمیشن ,وزارت خزانہ آج سپریم کورٹ میں جواب جمع کرائیں گے
اپ ڈیٹ 18 اپريل 2023 04:33pm
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

عمران خان کی ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

عمران خان ایک بڑی یا سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ ہیں، عدالت
شائع 18 اپريل 2023 11:11am
فوٹو۔۔۔۔۔۔ رائٹرز
فوٹو۔۔۔۔۔۔ رائٹرز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عمران خان ایک بڑی یا سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ ہیں، کوئی اس بات کو پسند کرے یا نہ کرے الگ بات ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دُگل نے جوابی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دیکھنا ہو گا کیا کریمنل کیس میں کوئی رُول ویڈیو لنک کی اجاذت دیتا ہے؟۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں ٹیکنالوجی کا جہاں ہوسکے استعمال ہونا چاہیئے، بھارتی سپریم کورٹ تو ویڈیو لنک پر فیصلہ دے چکی ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی ویڈیو لنک سے پیشی کی درخواست پر قانونی نکات پر دلائل طلب

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایک اور سابق وزیر اعظم کو اپیل میں بھی ویڈیو لنک کی سہولت نہیں ملی۔

جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ نے یہاں سیاسی پہلو پر دلائل نہیں دینے ، عمران خان ایک بڑی یا سب سے بڑی پارٹی کے سربراہ ہیں، کوئی اس بات کو پسند کرے یا نہ کرے الگ بات ہے۔

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے ویڈیو لنک پر عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ میں میشا شفیع کیس پر انحصار کرنا چاہوں گا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ٹیکنالوجی کا جہاں استعمال ہو سکتا ہے ہونا، یہ سارا معاملہ لیکن صرف عمران خان کی حد تک نہیں، اس درخواست پر فیصلے کے دیگر مقدمات پر بھی اثرات ہوں گے، شواہد ریکارڈ ہونے کے دوران تو میشا شفیع کیس کا اطلاق ٹھیک ہے، کیس میں فرد جرم بھی عائد ہونا ہوتی ہے کیا وہ بھی ویڈیو لنک پر ہو گی؟۔

جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ فرد جرم میں ملزم کی موجودگی صرف ملزم کے فائدے کے لئے ہوتی ہے، مقصد یہ ہوتا ہے کہ ملزم خود سن سکے اس پر الزام کیا ہے، یہ مقصد ویڈیو لنک پر بھی پورا ہو سکتا ہے، عمران خان کی گزشتہ 2 پیشیوں پر سکیورٹی مسائل پیدا ہوئے۔

بعدازاں عدالت نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈیم فنڈز پر سپریم کورٹ کے اختیارات کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

ڈیم فنڈز پر اگر اعتراض ہوتا تو اسٹیٹ بینک کو ہوتا، عدالت کے ریمارکس
شائع 18 اپريل 2023 10:47am
اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈیم فنڈز پر سپریم کورٹ کے اختیارات کے خلاف درخواست قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے ڈیم فنڈ پر سپریم کورٹ کے اختیارات کے خلاف وکیل عدنان اقبال کی درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ نوٹیفکیشن پورا پڑھیں اس میں کیا ہے، جس پر وکیل عدنان اقبال نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ ہولڈرز پرانے رجسٹرار صاحب ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ تو کیا ہوا اس میں ایشو کیا ہے۔

وکیل نے کہا کہ ڈیم بنانا ایگزیکٹو کا کام ہے سپریم کورٹ کیسے دیکھ رہی ہے، سپریم کورٹ میں اتنے کیسز التوا میں ہیں انہیں دیکھنا چاہیئے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ تو اس میں کیا ہے وہ تو انتظامی طور پر معاملہ ہورہا ہے، سپریم کورٹ بھی ایگزیکٹو باڈی ہے ، یا تو آپ کہیں کہ وہ پیسہ اپنے گھروں میں لگا رہے ہیں، آپ نے اس وقت پٹیشن کیوں نہیں کی جب کلیکشن ہو رہی تھی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید ریمارکس دیے کہ ڈیم فنڈز پر اگر اعتراض ہوتا تو اسٹیٹ بینک کو ہوتا، اسٹیٹ بینک کو کوئی اعتراض ہوتا تو اکاونٹ ہی نہ کھلتا۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا اختیار نہیں کہ اس طرح فنڈز اکٹھے کرے۔

بعدازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پو درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

علی امین گنڈا پور کیخلاف چیک پوسٹ حملہ کیس میں دہشت گردی کی دفعات ختم

علی امین کی تھانہ گولڑہ میں درج مقدمے میں ضمانت منظور
اپ ڈیٹ 18 اپريل 2023 01:07pm
پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور
پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور

**سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور کے خلاف چیک پوسٹ حملہ کیس میں دہشت گردی کی دفعات ختم کردیں۔

عدالت نے مقدمہ بھکر کی عام عدالت میں منتقل کرنے اور ایک روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد علی امین گنڈا پور کو بھکر کی مقامی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں علی امین گنڈا پور کے خلاف بھکر میں چیک پوسٹ حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی امین گنڈا پور کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

پولیس کی جانب سے علی امین گنڈا پور کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ اور پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم سے واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی اور اسلحہ برآمد کرنا ہے۔

علی امین گنڈا پور کے وکلاء نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوٸے کہا کہ دہشت گردی کا مقدمہ بنتا ہی نہیں۔ وکلاء نے عدالت سے انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کی استدعا کردی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج خاور رشید نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ۔ اور کچھ دیر بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے علی امین گنڈا پور کے خلاف کیس میں انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کردی۔

علی امین کی تھانہ گولڑہ میں درج مقدمے میں ضمانت منظور

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے تھانہ گولڑہ میں درج مقدمے میں تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت منظور کر لی ہے۔

تفتیشی افسر نے اپنا جواب ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں جمع کروادیا۔ جس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج سکندر خان نے فیصلہ سنایا۔ عدالت نے علی امین کو 3،3 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ تھانہ صدر بھکر پولیس نے علی امین گنڈا پور کے سیکیورٹی گارڈز کی جانب سے 20 مارچ کو داجل چیک پوسٹ پر فائرنگ کے الزام میں انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت 11 دفعات کے تحت مقدمے کر رکھے ہیں۔

علی امین گنڈا پور کو کل بھکر کی مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

جنرل باجوہ نے موجودہ حکومت کوجونیئرججوں کی تقرری کی حمایت کی ہدایت کی، وزیر قانون

جنرل باجوہ نے گارنٹی دی تھی کہ تناؤکم کرنے کیلئے یہ معاملہ سلجھائیں
شائع 18 اپريل 2023 09:55am
تصویر: اے پی پی
تصویر: اے پی پی

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنے انکشاف کیا ہے کہ سپریم کورٹ میں تعیناتی سے متعلق دو جونیئرججزکے حق میں ووٹ اس لیے دیا تھا کیونکہ عسکری قیادت نے حکومت سے کہا تھا چیف جسٹس کے نامزد جج قبول کر لیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جونیئر ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی روکنے کے حوالے سے فیصلہ وکلاء کی مشاورت سے کیا تھا، بعد میں انہی ججوں کی تعیناتی کے حق میں ووٹ حکومت کے کہنے پردیا، اس حوالے سے جنرل باجوہ بھی آن بورڈ تھے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں شریک وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں حکومت اور عسکری قیادت کے درمیان کیا بات چیت ہوئی؟ اس کا جواب اعلیٰ قیادتیں ہی دے سکتی ہیں، میں اس بات چیت کا حصہ نہیں تھا، تعیناتی کے پیچھے جنرل باجوہ ہی تھے۔

انہوں نے کہا کہ بارایسوسی ایشنزنےجونیئرججز کی تعیناتی کیخلاف جو مؤقف اپنایا تھا وہ درست تھا اور میں خود بھی اس مؤقف کا حامی تھا۔ حکومت نے مجھے اوراٹارنی جنرل کو کہا کہ چیف جسٹس جن ججز کو سپریم کورٹ لانا چاہتے ہیں ان کے حق میں ووٹ دے دیں تو ہم نے دے دیا ۔

وزیرقانون کے مطابق مطابق جنرل باجوہ نے اس وقت جو گارنٹی دی تھی کہ تناؤکم کرنے کیلئے یہ معاملہ سلجھائیں،میں اس کے خلاف تھا اورمزاحمت بھی کی مگرمیری قیادت نے مجھے حکم دیاکہ چیف جسٹس عمرعطا بندیال کےمجوزہ ناموں کو ووٹ دوں، میں نے استعفیٰ بھی دیا تھا۔ووٹ اعظم نذیرتارڑکا ہوتا تو ان ججز کیخلاف ووٹ دیتا مگرحکومت کا فیصلہ ماننا پڑا۔ جوڈیشل کمیشن کو بٹھا کر تعیناتی کا معیارایک ہی بارطےکرلیناچاہیئے ۔

انہوں نے کہا کہ ججزکے معاملے پر جولائی سے اداروں کے درمیان تناؤ کی کیفیت چل رہی تھی ۔ سپریم کورٹ کا اصل فیصلہ 4/3 کا ہی ہے اور اسی پر عمل ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کو بھی پتا تھا کہ فنڈز اسٹیٹ بینک نے نہیں دینے بلکہ بعد میں پارلیمنٹ سے ہی منظوری لینا ہوگی، عدالت اور پارلیمنٹ آمنے سامنے نہیں ہیں، فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈز کا کسٹوڈین پارلیمان ہے۔

وفاقی وزیر قانون کے مطابق ہر ادارے کو چاہیے کہ آئینی حدود میں رہ کر کام کرے۔ فواد چوہدری چھوٹے بھائی ہیں لیکن انکی زبان ذرا زیادہ دراز ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ چیزیں دیوار پرلکھی ہوتی ہیں، جس طرح سے سارے کیس کو ڈیل کیا گیا اور جو پہلے چار جج صاحبان کے فیصلے کی جس طرح سے بے توقیری کی گئی، اقلیتی فیصلے کو آرڈر آف کورٹ کے طور پر جاری کیاگیا،میں نے تو20 منٹ کے اندر اندر یہ رائے دی تھی اور لوگ اس پر ہنسے تھے۔

وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس آج طلب کرلیا

اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ آج سپریم کورٹ کے حکم پرعملدرآمد رپورٹ پیش کریں گے
اپ ڈیٹ 18 اپريل 2023 11:38am
وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف

قومی اسمبلی اجلاس میں پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی کے معاملے پرالیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے فراہم کرنے کا مطالبہ مسترد کیے جانے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف نے اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس آج طلب کرلیا ۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت پی ایم ہاؤس میں ہونے والے اتحادی اور پی ڈی ایم جماعتوں کے اجلاس میں ملکی موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کی جائے گی۔

وزیراعظم سپریم کورٹ میں زیرسماعت امور پ اتحادیوں کو اعتماد میں لیں گے۔

اجلاس میں سیاسی اور معاشی صورت حال پر آئندہ کی حکمت عملی پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کو 21 ارب جاری کرنے سے انکار

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پنجاب میں انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ منظور کرتے ہوئے ایوان نے کثرت رائے سے الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے فراہم کرنے کا حکم مسترد کردیا تھا۔

قائمہ کمیٹی نے قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈز جاری نہ کرنے کی سفارش کی تھی ۔

وزیر قانون اعظم نذیرتارڑنے رپورٹ منظورکرنے کی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ، ’ازخود نوٹس سے شروع ہونے والے مقدمے میں دو جج صاحبان الگ ہو گئے،چارججز نے پیٹیشن مسترد کردی ۔ معاشی مشکلات کے باوجود کسی ایک شخص کو خوش کرنے کیلئے الیکشن کا فیصلہ دیا گیا۔‘

اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ ایوان نے پورے ملک میں ایک ہی روز الیکشن کروانےکی تحریک منظورکی، قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سپریم کورٹ کے حکم سے متعلق معاملے پر غورکیا ۔ وفاقی کابینہ اور قائمہ کمیٹی نے معاملہ ایوان کو بھیج دیا کیونکہ یہ اختیار اس ایوان کا ہے۔

سپریم کورٹ کا حکم

سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کیے جانے والے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک پنجاب میں انتخابات کے لئے 17 اپریل تک الیکشن کمیشن کو براہ راست 21 ارب روپے کی رقم جاری کرے۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ حکومت کے مختلف اکاؤنٹس میں ایک کھرب 40 ارب سے زیادہ فنڈز موجود ہیں اور 21 ارب روپے آج (17 اپریل کو )جاری کیے جا سکتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ آج رپورٹ جمع کروائیں گے

عدالت نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو 18 اپریل تک فنڈز جاری کرنے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید کہا تھا کہ الیکشن کمیشن بھی 18 اپریل کو 21 ارب روپے فنڈز وصولی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 12 اپریل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے فنڈزکی عدم فراہمی پر اٹارنی جنرل، گورنرسٹیٹ بینک، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیے تھے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 12 اپریل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی پر اٹارنی جنرل، گورنراسٹیٹ بینک، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیے تھے۔

سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو اپنے حکم میں پنجاب میں انتخابات کے لئے 14 مئی کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور اداروں کو الیکشن کمیشن کی مالی و دیگر لحاظ سے معاونت کی ہدایت کی تھی۔

عدالت نے تمام اداروں کو 10 اپریل تک اپنی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 11 اپریل کو اپنا جواب جمع کرایا تھا جس میں بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈزفراہم کئے گئے اور نہ ہی سیکیورٹی سے متعلق معاملات طے پاسکے ہیں ۔

متنازع الیکشن کوئی تسلیم نہیں کرے گا، فل کورٹ بنایا جائے، ثالث کا مشورہ

چیف جسٹس نے بوجھ خود اپنے کندھوں پر لیا، سراج الحق کی 'فیصلہ آپ کا' میں گفتگو
اپ ڈیٹ 18 اپريل 2023 12:31pm
Imran Khan wants ”NRO“???| Faisla Aap Ka Asma Shirazi

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے والے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ہوں، صدر مملکت ہوں یا عمران خان، ایک چیز پر سب کا اتفاق ہے کہ حالات بہت خراب ہیں۔ ان خراب حالات کو کیسے درست کرنا ہے اس پر ہمیں غور کرنا ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ میں دونوں (عمران خان اور شہباز شریف) سے ملا ہوں اور دونوں سے یہی بات کی ہے کہ اصل وارث اس ملک کا 23 کروڑ عوام ہے۔ اب یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ سیاسی مسائل نہ عدلیہ حل کرسکتی ہے نہ اسٹبلشمنٹ، راستہ ایک ہی ہے کہ ہم سیاست دان آپس میں مل بیٹھیں۔ نظریات، پروگرام، منشور ہر پارٹی کا اپنا اپنا، لیکن ایک چیز ہم سب کی مشترکہ ہے اور وہ ہے الیکشن۔

انہوں نے کہا کہ ’اب الیکشن بھی اگر متنازع ہوجائے، تو اگر آپ ایک گاڑی میں بیٹھیں، کوئی سواری اس کو مشرق کی طرف کوئی مغرب کی طرف دوڑانا چاہے تو اس کا انجام کیا ہوگا۔ اس لئے الیکشن کیسے ہو کب ہو، آپ نے کرکٹ بھی کھیلنا ہے تو گراؤنڈ کا فیصلہ ڈیٹ (تاریخ) کا فیصلہ بھی تو کرنا ہے تو ملک اس ایک تاریخ کا تعین کرلیں۔‘

سراج الحق نے کہا کہ اگر ایک الیکشن وقت سے پہلے ہی متنازع ہوجائے، تو 21 ارب روپے آپ کا اس پر خرچ ہورہا ہے پنجاب کا اور نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا اور اسے کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔ پھر 21 ارب روپیہ خرچ ہو خیبر پختونخوا کا، پھر مزید 21 ارب روپے۔ اس طرح مجموعی طور پر آپ کے الیکشن پر 71 ارب خرچ ہوں گے اور اس کے بعد خانہ جنگی اور فساد۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس ملک کا آپ نے کیا کرنا ہے ، شام بنانا ہے، عراق بنانا ہے؟

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پہلے زمانے میں اس طرح کا کوئی مسئلہ ہوتا تو امریکہ، سعودی عرب اور باہر کی دنیا آکر ہمارے درمیان بیچ بچاؤ کرتے، اب وہ دلچسپی ختم ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں باجوہ صاحب نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی، ’انہوں نے کہا کہ جہاں آپ لوگ آپس میں نہیں بیٹھتے ہیں، تو خالی جگہ پھر ہم پُر کر لیتے ہیں۔ اگر اِس وقت بھی سیاست دان آپس میں نہ بیٹھے تو آپ میری بات لکھ لیجئے کہ اس خلا کو پھر وہی لوگ پورا کریں گے۔ کوئی ایمرجنسی ہو یا مارشل لاء ہو۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے عدلیہ کو اس پوزیشن میں لا کھڑا کیا ہے کہ آپس میں خود بدست جنگ ہیں اور ججز بمقابلہ ججز ہیں۔ اب تو لوگ بینچ یا کمیٹی دیکھ کر فیصلہ بتا دیتے ہیں۔ اس ابنارملٹی سے ہم نے ملک کو نکالنا ہے۔ اس لئے میں وزیر اعظم کے پاس بھی گیا اور عمران خان صاحب کے پاس بھی گیا۔ یہ بات خوش آئند اور حوصلہ افزا ہے کہ دونوں اس بات کا ادراک بھی رکھتے تھے اور ان کے ساتھی بھی اس پر متفق تھے کہ راستہ تو اسی سے نکلے گا۔

انہوں نے فریقین کی جانب سے کمیٹیان بنانے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم دیگر رہنماؤں سے بھی رابطے ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ الیکشن کے معاملے پر ایک اتفاق رائے پیدا ہو۔ ہمیں دونوں کے مؤقف کے بیچ کا راستہ ڈھونڈنا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کوئی شرط نہیں رکھی ہے کہ ، ’پہلے میرا یہ کیس حل ہو، پہلے میرا یہ پرابلم حل ہو اس کے بعد‘۔ میں اس کو ایک مثبت چیز سمجھتا ہوں۔

سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ اس لڑائی کا نقصان سیاسی لیڈروں کو نہیں ہے، یہ خوشحال زندگی گزارتے ہیں۔ مسئلہ غریب عوام کا ہے، معیشت کا بیڑہ غرق ہوگیا۔ عید کے بعد ہم اتفاق پیدا نہیں کرپاتے تو ان مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس ایک راستہ موجود ہے کہ وہ بڑے پن کا مظاہرہ کریں، سب لوگ ان کا احترام کرتے ہیں، اس مسئلے پر اب بھی چھوٹے بینچ میں بات کرنے کے بجائے فل کورٹ بٹھا دیں جس میں سترہ کے سترہ ججز شامل ہوں۔ یہ بوچھ انہوں نے خود اپنے کندھوں پر لیا ہے۔ لوگوں کا خیال تھا الیکشن کا معاملہ سپریم کورٹ میں گیا ہے تو معاملہ حل ہوگا لیکن اب مزید بات الجھ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کے ساتھ رابطے میں ہیں، اسٹبلشمنٹ کے ساتھ رابطہ نہیں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اسٹبلشمنٹ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن غیرجانبدار رہیں۔ یہ تین ادارے غیر جانبدار رہیں تو قوم پر ان کا بہت بڑا احسان ہوگا۔

قومی اسمبلی کا الیکشن کمیشن کو 21 ارب جاری کرنے سے انکار

پنجاب میں انتخابات کےلیے فنڈز کی فراہمی کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ منظور
اپ ڈیٹ 18 اپريل 2023 11:16am
فوٹو۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔ فائل

قومی اسمبلی نے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ منظور کرتے ہوئے کثرت رائے سے سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو پنجاب الیکشن کیلئے 21 ارب فراہم کرنے کا حکم مسترد کردیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکرقومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا، ایوان کا اجلاس شروع ہوتے ہی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے ضمنی ڈیمانڈ پیش کی جسے اسپیکر نےمنظوری کے لیے اراکین کے سامنے رکھا۔ اسپیکرکی جانب سے رائے شماری کروائے جانے پر تحریک انصاف نے حمایت جبکہ ایوان کی اکثریت نے الیکشن کمیشن کو فنڈز کی فراہمی سے انکار کیا۔

قائمہ کمیٹی نے قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر فنڈز جاری نہ کرنے کی سفارش کی تھی ۔

وزیر قانون اعظم نذیرتارڑنے ضمنی ڈیمانڈ 64 اے ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ، ’ازخود نوٹس سے شروع ہونے والے مقدمے میں دو جج صاحبان الگ ہو گئے،چارججز نے پیٹیشن مسترد کردی ۔ معاشی مشکلات کے باوجود کسی ایک شخص کو خوش کرنے کیلئے الیکشن کا فیصلہ دیا گیا۔‘

اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ ایوان نے پورے ملک میں ایک ہی روز الیکشن کروانےکی تحریک منظورکی، قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے سپریم کورٹ کے حکم سے متعلق معاملے پر غورکیا ۔ وفاقی کابینہ اور قائمہ کمیٹی نے معاملہ ایوان کو بھیج دیا کیونکہ یہ اختیار اس ایوان کا ہے۔

سپریم کورٹ کا حکم

سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کی جانب سے 14 اپریل کو جاری کیے جانے والے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک پنجاب میں انتخابات کے لئے 17 اپریل تک الیکشن کمیشن کو براہ راست 21 ارب روپے کی رقم جاری کرے۔

عدالت نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو 18 اپریل تک فنڈز جاری کرنے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید کہا تھا کہ الیکشن کمیشن بھی 18 اپریل کو 21 ارب روپے فنڈز وصولی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ حکومت کے مختلف اکاؤنٹس میں ایک کھرب 40 ارب سے زیادہ فنڈز موجود ہیں اور 21 ارب روپے آج (17 اپریل کو )جاری کیے جا سکتے ہیں۔