غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں کا راکٹوں سے حملہ
فلسطینی شہر غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے حملہ کردیا، طیاروں نے غزہ کی پٹی پر فلسطینی آبادی کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی فورسز کی درندگی جاری ہے، مسجد اقصیٰ پر حملے کے بعد فلسطینی شہر غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں نے حملہ کردیا، صہیونی طیاروں نے غزہ کی پٹی پر فلسطینی آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے 3 راکٹ فائر کیے۔
اسرائیلی طیاروں نے خان یونس اور بیت بانون میں اہداف کو نشانہ بنایا، جس کے بعد غزہ کے قریب اسرائیلی علاقوں میں سائرن بجنے لگے۔
حماس کے مطابق فضائی حملے ناکہ بندی والے ساحلی علاقے میں کیے گئے ہیں، علاقے میں رات گئے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔
فلسطینی سیکیورٹی حکام کے مطابق راکٹ حملوں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
اسرائیل نے حماس پر لبنان سے متعدد راکٹ داغنے کا الزام عائد کردیا
میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے الزام لگایا ہے کہ حماس نے لبنان سے راکٹوں سے حملہ کیا ہے جس کے جواب میں کارروائی کی گئی ہے۔
اسرائیل نے جمعرات کے روز فلسطینی تنظیم حماس کو لبنان سے 30 سے زیادہ راکٹ داغے جانے کا ذمے دار قرار دیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے 2006 کے بعد لبنان سے ہونے والے سب سے بڑے راکٹ حملے کے جواب کا فیصلہ کرنے کے لیے سلامتی کابینہ کا اجلاس طلب کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’’کسی کو بھی ہمیں آزمانا نہیں چاہیے، ہم اپنے ملک اور عوام کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے‘‘۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز لبنان سے 34 راکٹ داغے گئے ہیں۔ ان میں سے 25 کو اس کے آئرن ڈوم میزائل شکن نظام نے ناکارہ بنادیا۔ اسرائیل کی ایمبولینس سروس کا کہنا ہے کہ ایک شخص کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔صہیونی فوج نے ان راکٹوں کے جواب میں لبنان کے جنوبی علاقے کی جانب توپ خانے سے گولہ باری کی ہے۔
اسرائیل اور لبنان کے درمیان سرحدی علاقے میں کشیدگی ایک ایسے وقت میں پیداہوئی ہے جب مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے دوران میں اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں دراندازی کی ہے اور فلسطینی عبادت گزاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔پولیس کی ان چھاپا مار کارروائیوں کے بعد اسرائیل کو عالمی دباؤ کا سامنا ہے۔
ہنوزکسی نے جنوبی لبنان سے داغے جانے والے راکٹوں کے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے حماس کو ان کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
ترجمان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ راکٹ فائر کرنے والی جماعت لبنان میں حماس ہے۔
تین اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان میں فلسطینی دھڑوں کو راکٹ حملے کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے، حزب اللہ کو نہیں جبکہ یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ حزب اللہ ہی نے اس راکٹ حملے کی اجازت دی ہو گی۔
اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جنس کے سابق سربراہ تامیر ہیمان نے ٹویٹر پر کہا کہ یہ حزب اللہ کی فائرنگ نہیں تھی لیکن یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ حزب اللہ کو اس کے بارے میں علم نہیں تھا۔
دریں اثناء حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ لبنان کا دورہ کر رہے ہیں تاہم فلسطینی تنظیم کی جانب سے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا لبنانی فوج یا حزب اللہ کی جانب سے بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
لبنان میں فلسطینی دھڑوں کے وابستگان پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔ وہ ماضی میں اسرائیل پر وقفے وقفے سے فائرنگ کرتے رہے ہیں لیکن 2006 میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے بعد سے سرحد کافی حد تک خاموش رہی ہے۔
حزب اللہ ہی کا اسرائیل کے ساتھ واقع جنوبی لبنان میں غلبہ ہے اور اس کے پاس جدید راکٹوں کا ذخیرہ ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فورسز نے غزہ کی پٹی میں آپریشن کا اعلان کردیا۔
امریکا کی راکٹ حملوں کی مذمت
امریکا کے محکمہ خارجہ نے مسجد اقصیٰ کے ان مناظر پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جن میں اسرائیلی پولیس کو چھاپوں کے دوران نمازیوں کو پیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس کی کارروائی کا مقصد مسجد کے اندر رکاوٹیں کھڑی کرنے والے نوجوانوں کے گروپوں کو ہٹانا تھا۔
واشنگٹن نے لبنان سے راکٹ حملوں اور اس سے پہلے غزہ سے کیے جانے والے حملوں کی بھی مذمت کی ہے اور کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کاحق حاصل ہے۔
واضح رہے کہ ایک بار پھر اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام پر حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جبکہ ماہ رمضان کے مقدس مہینے میں انہیں بیت المقدس میں نماز کی ادائیگی سے بھی روکا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.