دھمکیاں، گالیاں اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے، خواجہ سعد رفیق
مسلم لیگ نواز کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ہم نے ملک کے مفاد میں عمران خان کی حکومت کا قانون سازی میں تعاون کیا، عمران خان نے دھمکی آمیزانہ مذاکرات کی دعوت دی۔
لاہور میں وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان اور اس کے سہولت کار مکافات عمل کا شکار ہیں، ماضی میں بھی ہمارے عمران خان سے مذاکرات ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دھمکیاں ، گالیاں اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے، ہم الکیشن سے نہیں ڈرتے، ہم مشترکہ مفاد میں بات چیت کرسکتے ہیں، ہمارا موقف ہے کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں،اسمبلیاں توڑنا لوگوں اور اداروں کا مذاق اڑانے کے برابر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے خرچے دو صوبائی اور دو ریاستی حکومتیں پورا کرتی ہیں، عمران خان کو مشورہ ہے کہ کچھ سنجیدگی پیدا کریں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مذاکرات عمران خان کی ضرورت ہے، ہماری نہیں- اسمبلیاں قانونسازی کیلئے ہوتی ہیں، اسمبلیوں کو توڑنا احسن عمل نہیں، انتخابات وقت پر اور صاف اور شفاف ہونے چاہیے۔
اس موقع پر وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں عمران خان سے مذاکرات پر بات ہوئیِ، عمران خان نے ماضی میں اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ تک ملانا مناسب نہیں سمجھا، عمران خان ہم کو دھمکیاں دے کر مذاکرات نہیں کرسکتا،ہم پی ڈی ایم کے ساتھیوں سے مشورہ کے بعد فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان 2014 سے دھمکیاں دیتا آرہا ہے کہ میں آرہا ہوں، اب ہم بھی اس بات پر ہیں کہ تم نے اگر چھلانگ لگانی ہے تو لگاؤ، عمران خان کو اپنا لب و لہجہ ٹھیک کرنا چاہیے۔
Comments are closed on this story.