Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ ہمیں توقع ہے صدر مملکت آرمی چیف کی سمری پر جلد دستخط کریں گے۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ ہمیں آئین و قانون کی طرف رجوع کرنا ہے، توقع ہے صدر مملکت ملک کو مزید بے یقینی میں نہیں ڈھکیلے بغیر سمری پر جلد دستخط کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کی زندگیوں کو بہتر کرنے کے لئے ایک ہی راستہ ہے کہ آئین پر عملدرآمد کریں، صدر علوی نے 29 نومبر کے بعد بھی کام کرنا ہے، البتہ ان کا ریکارڈ تو اچھا نہیں ہے۔
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ مشاورتی اجلاس میں اتحادیوں نے وزیراعظم کو مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے، وہ شہباز شریف کے پیچھے کھڑے ہیں، آج کے اجلاس سے ہمیں اتحادیوں کی طرف سے بہت تقویت ملی ہیں۔
خرم دستگیر نے کہا کہ ہمیں آئین کی سر بلندی کے لئے جانا ہے، قوانین میں کسی قسم کی تبدیلی کا وقت نہیں، جب کہ ناخوشگوار صورتحال چند دنوں کے لئے ہوگی جو بعد میں آئین کے مطابق حل ہو جائے گی۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانا اور ملک میں فتنہ و فساد پھیلانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں مارشل لاء نہیں چاہتے جب کہ اہم تعیناتی کے بعد سیاسی استحکام میں مضبوطی آئے گی۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ اہم تقرری کی سمری پر صدر مملکت سے رابطے میں ہوں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پارٹی کا سربراہ ہوں، صدر مملکت اہم تعیناتی پر مجھ سے بات کریں گے جب کہ میں اس معاملے پر ان سے رابطے میں ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ اہم تقرری پر وزیراعظم نے ایک مفرور سے مشاورت کی، یہ ملک کے لئے نہیں بلکہ اپنے ذاتی مفاد کے لئے فیصلہ کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ یہ سمجھے ہیں اسٹیبلشمنٹ سے ہمیں مار پڑوائیں گے، پھر قوم ان کے خلاف کھڑی ہوجائے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے نواز شریف کی نیت پر شک ہے، یہ جس کو تعینات کریں گے وہ متنازع ہو جائے گا، اسی لئے ان کی پوری کوشش ہے یہ اپنا آدمی لگائیں۔
وزیراعظم ہاؤس میں اتحادی جماعتوں کے قائدین کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت کی گئی۔
اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدر آصف زرداری، چوہدری شجاعت حسین شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو، وزیر توانائی خرم دستگیر، ایاز صادق کے علاوہ اختر مینگل، خالد مقبول صدیقی، خالد مگسی سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔
اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت کی گئی، اس دوران آصف زرداری اور دیگر شرکاء نے وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین نے اختیار و استحقاق وزیراعظم کو سونپا ہے، لہٰذا آپ جو فیصلہ کریں، ہم ساتھ ڈٹ کرکھڑے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں کے اجلاس کا ون پوائنٹ ایجنڈا تھا، مشاورتی اجلاس میں اہم عہدوں پر ہونے والی تقرریوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ وزیراعظم نے اہم تعیناتی پر مشاورت کرکے نئی راویت قائم کی، اب وہ جو فیصلہ کریں، ہم ان کا ساتھ دیں گے، البتہ آصف زرداری نے بھی شہباز شرہف کو حمایت کا یقین دلایا ہے۔
اس سے قبل چوہدری شجاعت حسین سے آصف علی زرداری کی ملاقات ہوئی جس میں وفاقی وزیر سالک حسین بھی موجود تھے، اس دوران سابق صدر نے چوہدری شجاعت کی خیریت دریافت کی۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال اور دیگر امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
اسلام آباد پولیس نے 26 نومبر بروز ہفتہ فیض آباد مکمل بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے معاملے پر انسپیکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد پولیس کی زیرِ صدارت اعلیٰ پولیس افسران کا اجلاس ہوا جس میں سی پیز اوز اور اے آئی جیز نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں 26 نومبر کو فیض آباد مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پی ٹی آئی جلسے کے دوران فیض آباد بس اڈہ اور مارکیٹس بھی بند رہیں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ انتظامیہ نے ٹریفک کے لئے متبادل پلان تیار کرلیا، اندرون شہر ٹریفک رواں رہے گی جب کہ آئی جے پی روڈ کو ٹریفک کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پولیس، ایف سی اور رینجرز کی نفری شہر میں تعینات کی جائے گی جب کہ ایف سی کے اضافی 1500 اہلکار بلائے جائیں گے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی حقیقی آزادی مارچ کے حوالے سے وزارت داخلہ نے چاروں صوبوں کوانٹیلی جنس کی رسک اسسمنٹ رپورٹ ارسال کردی جس کی کاپی وزیراعظم ہاؤس اور تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری اسد عمر کو بھی بھیجی گئی ہے۔
مراسلے میں ملک میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتہا پسند جماعتیں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر دہشتگردی کا حملہ کر سکتی ہیں، حملے میں بیرونی عناصر کی جانب سے بھی کارروائی کا اندیشہ ہے۔
وزارت داخلہ نے خط میں لکھا کہ عوامی اجتماعات کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے جب کہ عوامی اجتماعات میں خودکش یا بم حملہ بھی ہو سکتا ہے، لہٰذا پاکستان تحریک انصاف راولپنڈی میں عوامی اجتماع کو مؤخر کرے۔
خیال رہے کہ عمران خان نے 26 نومبر بروز ہفتہ حقیقی آزادری مارچ کو راولپنڈی پہنچنے کی کال دی تھی۔
عمران خان کی کال کے بعد پنڈی کے علامہ اقبال پارک میں خیمہ بستی، اسٹیج سمیت دیگر تیاریوں کے لئے کام جاری ہے۔
پی ٹی آئی کی حقیقی آزادی مارچ کے حوالے سے وزارت داخلہ نے چاروں صوبوں کو خط لکھا ہے۔
وزارت داخلہ کا خط میں کہنا ہے کہ مارچ کے دوران عمران خان اور شرکاء کو خطرہ ہے، لہٰذا سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات عمل میں لائے جائیں۔
داخلہ نے رسک اسسمنٹ رپورٹ صوبوں کو ارسال کردی جب کہ خط کی کاپی وزیراعظم آفس اور پی ٹی آئی جنرل سیکریٹری اسد عمر کو بھی بجھوائی گئی ہے۔
مراسلے میں ملک میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتہا پسند جماعتیں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر دہشتگردی کا حملہ کر سکتی ہیں، حملے میں بیرونی عناصر کی جانب سے بھی کارروائی کا اندیشہ ہے۔
وزارت داخلہ نے خط میں لکھا کہ عوامی اجتماعات کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے جب کہ عوامی اجتماعات میں خودکش یا بم حملہ بھی ہو سکتا ہے، لہٰذا پاکستان تحریک انصاف راولپنڈی میں عوامی اجتماع کو مؤخر کرے۔
خیال رہے کہ عمران خان نے 26 نومبر بروز ہفتہ حقیقی آزادری مارچ کو راولپنڈی پہنچنے کی کال دی تھی۔
عمران خان کی کال کے بعد پنڈی کے علامہ اقبال پارک میں خیمہ بستی، اسٹیج سمیت دیگر تیاریوں کے لئے کام جاری ہے۔
پاکستان کے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا حتمی مرحلہ اب بظاہر 23 نومبر کی شام سے 24 نومبر کی شام تک کسی وقت بھی طے پا جانے کا قومی امکان ہے۔
حکومت اور عسکری ادارے کے درمیان اس اہم تعیناتی پر وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف کے سب اچھا ہے کہ بیانات کے باوجود سب اچھا نہیں تھا۔
اگر سب اچھا ہوتا تو 22 نومبر کی رات سمری وزیراعظم ہاؤس پہنچنے یا نہ پہنچنے کے متضاد دعوؤں کے بعد پاک فوج کے ترجمان آئی ایس پی آر کو پریس ریلیز جاری نہ کرنی پڑتی۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف تقرری: جی ایچ کیو سے وزارت دفاع بھجوائی گئی سمری وزیراعظم آفس کوموصول
ماضی میں سمری بھیجنے کے پریس ریلیز کی ایسی کوئی روایت موجود نہیں ہے، کیونکہ جی ایچ کیو اور وزیراعظم ہاؤس کے درمیان اس تعیناتی پر وزارت دفاع ہی ڈاک خانے کا کام کرتا ہے، اور یہ ساری خط وکتابت پوسٹل ذرائع یا الیکٹرانک ذرائع کی جگہ ”بائی ہینڈ“ ہوتی ہے۔
اسلام آباد کے اہم ذرائع اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ وزیراعظم ہاؤس اور حساس ادارے کے درمیان صرف ایک باریک نوعیت کا اختلاف پیدا ہوا ہے۔
تفصیل میں جائے بغیر اگر اتنا ہی بتا دیا جائے تو کافی ہے کہ وزیراعظم ہاؤس موصول ہونے والی سمری میں ایک نام کو ضرور شامل کرنے اور ایک نام کو شامل ہی نہ کرنے پر بضد تھا، جبکہ دوسرے فریق کی طرف سے صورتِ حال بالکل برعکس تھی۔
مگر یہ طے ہے کہ اختلاف کی وجہ دو نام ہی تھے۔ اس کا اشارہ ایک روز قبل شاہد خاقان عباسی اپنے بیان میں دے چکے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کے مطابق ”ضروری ہے کہ سمری جلد آئے اور وزیر اعظم جلد فیصلہ کریں، جب کہ ناموں کی فہرست میں اہل شخص کا نام شامل نہ ہونا یا اہلیت نہ رکھنے والے کا نام ہونا غلط ہوگا، یہ معاملہ عدالت میں چیلنج بھی ہوسکتا ہے۔“
اس دو سطری بیان میں سب کچھ پنہاں تھا۔
ذرائع کے مطابق جب 22 نومبر کی شام تک خلیج بڑھنے لگی تو زیرک سیاست دان آصف علی زرداری کی وزیراعظم ہاؤس میں انٹری ہوئی۔
ذرائع کا دعوٰی ہے کہ آصف علی زرداری نے مشورہ دیا کہ حتمی فیصلہ حکومت کے اتحادی مشاورت سے کریں گے اور فائنل اختیار برحال وزیراعظم کے پاس ہی ہے، اس لئے سمری میں تمام چھ سینئرز کے نام شامل کرلئے جائیں۔
ذرائع کے مطابق کم از کم میرٹ پر موجود پانچ ناموں میں سے کسی ایک افسر نام سمری میں نہ بھیجنا عسکری ادارے کے اندر افسروں میں تعصب کی فضا پیدا کرنے کا سبب بن سکتا تھا۔ اس لئے سابق صدر آصف علی زرداری نے سمری کو غیر متنازع رکھنے کی راہ ہموار کردی۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی ایکٹ میں کوئی بڑی تبدیلی زیر غور نہیں، وزیر دفاع
اس اہم تعیناتی پر پہلا مرحلہ طے ہوگیا ہے، اب سب کی نظریں وزیراعظم ہاؤس پر ہیں، جو آج شام تک اتحادیوں کے اجلاس میں متفقہ رائے حاصل کرلیں گے۔
تاہم ایوان صدر بھیجے جانے والا واحد نام جب منظر پر آئے گا تو اس سے اندازہ ہوسکے گا کہ زلزلہ تھم گیا ہے یا اس کے آفٹر شاکس کا خدشہ رہے گا۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) پنجاب نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں کارروائیاں کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے کمانڈر سمیت دو دہشت گرد گرفتار کرلئے۔ ملزمان کے قبضے سے بھاری مقدار میں بارودی مواد برآمد کرلیا گیا۔
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گرد کمانڈر کا اصل نام محمد نبی ہے جس نے خالد لے نام سے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوا رکھا تھا۔
مبینہ دہشت گرد کے قبضہ سے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے جو راولپنڈی میں تخریبی سرگرمیوں میں استعمال کیا جانا تھا۔
دہشتگرد محمد نبی عرف خالد نے چھ سال قبل داعش تنظیم کے سابقہ خلیفہ ابوبکر البغدادی کی بیعت کی تھی۔
ملزم خالد کالعدم تنظیم کو خراسان میں منظم کرنے اور محاذ آرائی میں ملوث رہا اور 2019 میں افغان فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہوکر جلال آباد اور پل چرخی جیل میں قید بھی رہا۔
خالد 2021 میں طالبان حکومت آنے کے بعد پل چرخی جیل ٹوٹنے پر فرار ہوا اور غیر قانونی طور پر افغانستان سے پاکستان داخل ہوا ۔
دوران تفتیش دہشت گرد خالد نے انکشاف کیا کہ چھ سال قبل داعش تنظیم کے سابقہ خلیفہ ابوبکر البغدادی کی بیعت کے بعد اسے بطور امیر داعش خراسان دلسوالی نور گل مقرر کیا گیا۔
دوسری کارروائی میں سی ٹی ڈی پنجاب نے سول حساس ادارے کے تعاون سے داعش کے دہشت گرد فاروق عباس سکنہ پشاور کو دھماکہ خیز مواد سمیت گرفتار کیا ۔ مذکورہ دہشت گرد راولپنڈی/ اسلام آباد میں دہشت گردی کے منصوبے سے داخل ہوا تھا۔
سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گردوں سے مزید تفتیش جاری ہے۔
ملک میں جاری سیاسی رسہ کشی اور آرمی چیف کی تعیناتی جیسے اہم مسئلے کو لے کر وزیراعظم کے خصوصی معاون برائے پبلک پالیسی فہد حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ ، ’عمران خان پہلا راؤنڈ ہارگئے‘۔
ٹوئٹرپرفیس حسین نے لکھا کہ چیئرمین تحریک انصاف پہلا راؤنڈ ہارگئے مگر ماننا پڑے گا کہ انہوں نےمقابلہ اچھا کیا۔
عمران خان کو مایوس نہ ہونے کا پیغام دینے والے فہد نے انہیں اگلے راؤنڈ کی تیاری کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ عام انتخابات اپنے وقت پرہی ہوں گے۔
سلسلہ وارٹویٹ میں وزیراعظم کے معاون خصوصی نے عمران خان کو دوستی کا ہاتھ بڑھانے کا مشورہ بھی دیا، انہوں نے لکھا ، ”تحریک انصاف کے سیانے لوگوں نے خان صاحب کو سمجھایا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو کمزورکرنے کی کوشش میں کمزورخود ان کی جماعت کی ساکھ ہے۔ اور وہ سیاسی ہار کھا بیٹھے“۔
فہد حسین کے مطابق ، ”غلطی کو غلطی مان لیں تو ازالہ ہوسکتا ہے“۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے بیانیے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام تراشی کا الزام بھی عائد کیا۔ ساتھ ہی لکھا کہ ، ’بس ملک چلانا نہیں آتا۔ اس ہار کے بعد پی ٹی آئی کو پالیسی سازی پرتوجہ دینی چاہیے‘۔
فہد حسین نے طنزیہ ٹویٹس میں مزید لکھا کہ ، ”پی ٹی آئی کو اس پہلے راؤنڈ کی شکست سے سبق سیکھنا چاہیے، یہ اچھا موقع ہے۔ شکر ہے جماعت کے سیانے لوگوں نے چپ کا روزہ توڑا ہے“۔
انہوں نے لکھا، “ بس پارٹی نے بال سے نظر ہٹا لی اوربولڈ ہو گئی ،اگلی اننگ میں بہتر کھیل سکتی ہے“۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے روالپنڈی لانگ مارچ کے شرکاء کیلئے خیمہ بستی قائم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
عمران خان نےپی ٹی آئی کے راولپنڈی ڈویژن سے انتظامات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تمام ڈویژنز کے قافلوں کیلئے الگ الگ انتظامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ 40 ہزارسےزائد کارکنوں کیلئے خیمہ بستی تیار کی جائے، شہر میں دو سے تین مقامات پر کارکنوں کی رہائش کا انتظام کیا جائے۔
پی ٹی آئی چئیرمین نے ہدایت کی کہ دور سے آنے والے کارکنوں کو ایک روز پہلے راولپنڈی پہنچنے کی ہدایت کی ہے، ساتھ ہی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ انتظامات کو کل تک حتمی شکل دے کر رپورٹ پیش کریں۔
عمران خان کے احکامات کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے راولپنڈی میں پنڈال کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں،علامہ اقبال پارک میں خیمہ بستی، اسٹیج سمیت دیگر تیاریوں کے لئے کام جاری ہے۔
پی ٹی آئی کا راولپنڈی میں دھرنا ہوگا یا صرف جلسہ، کون سا مقام ہوگایہ تو ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا لیکن پی ٹی آئی پاور شو کے لئے تیار ہے، اس حوالے سے علامہ اقبال پارک میں تیاریاں جاری ہیں، کل سے مزید سامان بھی علامہ پارک پہنچا دیا جائے گا۔
پارک میں جلسے کا سن کر روزانہ کی بنیاد پر یہاں آنے والے اورطلباء بھی پریشان ہیں کہ پارک جلسہ گاہ بن جائے گا توصحت مندانہ تفریح اورروزانہ اسسٹڈی کہاں کریں گے۔
پارک میں روزانہ آنے والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پارک کو پارک ہی رہنے دینا چاہیئے، جلسے جلوسوں کے لئے کوئی اور جگہ منتخب کرنی چاہیئے۔
فی الحال تو علامہ اقبال پارک خوبصورت منظر پیش کررہا ہے ،جلسے کے بعد اس کی یہ حالت برقرار رہے گی یانہیں، یہ تو جلسے کے بعد کے آثار سے ہی اندازہ لگایا جاسکے گا۔
دوسری جانب 26 نومبرکو روالپنڈی میں عوامی اجتماع کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے روالپنڈی ڈویژن سے انتظامات کی رپورٹ طلب کرلی ۔
عمران خان نے انتظامات کوکل تک حتمی شکل دے کررپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
انہوں نے تمام ڈویژنز کے قافلوں کے لئے الگ الگ انتظامات اور40ہزارسےزائد کارکنوں کے لئے خیمہ بستی تیار کرنے بھی کی ہدایت کردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے ہدایت کی کہ شہرمیں2سے3مقامات پرکارکنوں کی رہائش کاانتظام کیاجائے۔
عمران خان کی جانب سے دورسےآنےوالےکارکنوں کوایک روزپہلےراولپنڈی پہنچنےکی ہدایت کی گئی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے کالعدم تنظیم کے لئے فنڈز جمع کرنے پر سزا کے خلاف ملزم کی اپیل منظورکرلی۔
عدالت نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے سنائی گئی ملزم کی سزا کالعدم قرار دے دی۔
عدالت نے کہا کہ ملزم کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں ہے تو جیل سے رہا کیا جائے۔
پولیس کے مطابق ملزم فیض الرحمان کو کالعدم تنظیم سے تعلق کے الزام میں 2020میں گرفتار کیا گیا تھا ، ملزم سے متعلق حساس ادارے نے سی ٹی ڈی کو اطلاع فراہم کی تھی۔
وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف کسی جرم کا الزام نہیں،مفروضوں پرگرفتارکیا۔
یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کو مجموعی طورپر15سال سے زائد سزا سنائی تھی ۔
سندھ ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود باپ اور 2بیٹوں کوشناختی کارڈ جاری نہ کرنے پرڈی جی نادرا، ڈائریکٹرآپریشن اور دیگر کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیے۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل کا مؤقف تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود درخواست گزار باپ اور2بیٹوں کو شناختی کارڈ جاری نہیں کیا گیا۔
عدالت نے ڈی جی نادرا،ڈائریکٹرآپریشن اوردیگرکوتوہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نادرا حکام کو وضاحت پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔
وکیل کا مؤقف تھا کہ درخواست گزارمحمد حفیظ 1980کی دہائی میں بنگلہ دیش سے پاکستان آئے، 1989 میں قومی شناختی کارڈ بھی جاری ہوچکا ہے، درخواست گزارمحمد حفیظ نے 1996رضوانہ پروین نامی خاتون سے شادی کی۔
وکیل نے مزید کہا کہ درخواست گزار کے2بیٹے مصطفی علی اورمرتضی علی ہیں، نادرا حکام شناختی کی تجدید نہیں کررہے ہیں نہ ہی بچوں کے شناختی کارڈ بنا رہے ہیں، شناختی کارڈ نہ ہونے سے مالی اورملازمت کے حصول میں مشکلات ہیں ،درخواست گزارکے پاس تمام ضروری دستاویزات موجود ہیں۔
تحریک انصاف کے احتجاجی دھرنوں کے خلاف درخواستوں پرلاہورہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیےکہ دھرنوں کی پچھلی قسط میں کس کاکیا کرداررہا عدالت اس کو بھی دیکھے گی،جس کا بھی قصورہوا قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
جسٹس مرزا وقاص رؤف نے پی ٹی آئی کے احتجاجی دھرنوں کے خلاف درخواستوں پرسماعت کی۔
کمشنرراولپنڈی، ڈپٹی کمشنر، سی پی او،سی ٹی او،ڈی آئی جی موٹروے، وزارت مواصلات کا نمائندہ اورآئی بی کا سیکشن افسرعدالت میں پیش ہوئے۔
ڈی جی آئی بی نےاحتجاجی دھرنوں سےمتعلق لفافہ بند رپورٹ عدالت میں جمع کروائی ۔
جسٹس مرزا وقاص رؤف نےکہا کہ ڈی جی آئی بی سے پوچھیں لفافہ بند رپورٹ کوڈی سیل کیا جاسکتا ہے کہ نہیں کیونکہ رپورٹ درخواست گزاروں کو بھی فراہم کرنا ہوں گی۔
وزارت مواصلات، ڈپٹی کمشنرراولپنڈی، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ اورآرپی اوراولپنڈی نے بھی رپورٹس جمع کرادیں ۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی26 تاریخ کو دھرنہ دے رہی ہے ،ضلعی انتظامیہ تعلیمی اداروں کو بند کرنا چاہ رہی ہے ۔
جس پرعدالت نے کہا کہ کل جوبھی صورت حال پیدا ہوگی،عدالت اس کودیکھے گی، دھرنوں کی پچھلی قسط میں کس کاکیاکرداررہاعدالت اس کوبھی دیکھےگی، جس کا بھی قصورہوا قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔
بعدازاں عدالت نے سماعت 5 دسمبرتک ملتوی کردی۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت میں چیف الیکشن کمشنرسکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ ختم ہو گیا ہے مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں ۔
چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت الیکشن کمیشن کے سامنے پی ٹی آئی کے معاون وکیل پیش ہوئے اور استدعا کی کہ انور منصور ملک سے باہر ہیں اور 29 نومبر وطن واپس آئیں گے، ہمیں کچھ مہلت دی جائے اور سماعت ملتوی کی جائے۔
چیف الیکشن کمشنرنے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ ختم ہو گیا ہے، مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں ۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو مہلت دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 13دسمبر تک ملتوی کردی۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیے ہیں کہ آپ کی استدعا ہے میں ان کووہ ہدایات دوں،جومیں نہیں دے سکتا ، یہ انتظامیہ کام ہے، عمران خان کے ہیلی کاپٹر کے لئے ہیلی پیڈ سروسزہائیکورٹ تونہیں دے سکتی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کے جلسے اور پریڈ گراؤنڈ پر ہیلی کاپٹر اتارنے کی اجازت کی درخواست پرسماعت کی۔
سماعت کے دوران وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ 26 نومبرکے لئے پی ٹی آئی نےراولپنڈی جلسے کی کال دی ہے ۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ کی استدعا ہے کہ میں ان کو وہ ہدایات دوں ، جو میں نہیں دے سکتا،یہ انتظامیہ کا کام ہے، انتظامیہ کودی گئی درخواست ابھی مسترد تو نہیں ہوئی ؟۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے بتایاکہ ہم نے درخواست دی ہے اس سے قبل روات میں بھی ریلی کی درخواست دی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی ہیلی کاپٹرپراسلام آباد آئیں گے اس کی بھی اجازت مانگی ہے ۔
چیف جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ توہائیکورٹ اس میں کیا کرسکتی ہے؟ ہیلی پیڈ سروسز ہائیکورٹ تو نہیں دے سکتی ، جس پر وکیل نے کہا کہ آپ انتظامیہ کوہدایت دے دیں کہ وہ قانون کے مطابق ہماری درخواست پرفیصلہ کریں۔
چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ وہ توانہوں نے قانون کے مطابق ہی کرنا ہے میں یہ تونہیں کہوں گا کہ قانون کے مطابق نہ کریں۔بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی ۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید، عامر کیانی اور راجہ خرم نواز کی ضمانت منظورکرلی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے کارسرکارمیں مداخلت مقدمے میں درخواست ضمانت کا فیصلہ سنایا۔
عدالت نے فیصل جاوید، عامر کیانی اور راجہ خرم نواز کی درخواست ضمانت منظور کرلیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے گزشتہ روز دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں فیصل جاوید نے کہا کہ حکومت نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو دہشت گرد بنادیا، متعدد مقدمات کیے گئے، گنتی ختم ہوگئی لیکن مقدمات ختم نہیں ہورہے۔
فیصل جاوید نے مزید کہا کہ ملک کے برے حالات ہیں، معیشت گِرگئی ہے، شفاف انتخابات کی جانب جلد جائیں گےجبکہ راولپنڈی میں پرامن احتجاج ہوگا۔
گزشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور کارسرکار میں مداخلت سے متعلق کیسز میں اسد عمر اور علی نواز خان سمیت دیگر 6 ملزمان کی ضمانت منظور کی تھیں۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف تھانہ سنگجانی اور تھانہ آئی نائن میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
وزیراعظم نے حکومتی اتحادی پارلیمانی پارٹی رہنماؤں کا اجلاس آج طلب کر لیا، شہباز شریف پارلیمانی رہنماؤں کو اہم تقرریوں سے متعلق فیصلوں پر اعتماد میں لیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت حکومتی اتحادی پارلیمانی پارٹی رہنماؤں کا اجلاس آج ہوگا ، اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں شام ساڑھے 6 بجے شروع ہوگا۔
اجلاس میں اہم تعیناتیوں کے حوالے سے اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
وزیراعظم کی جانب سے حکومتی اتحادی رہنماؤں کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں عشائیہ ہوگا۔
سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ جمعے کی رات 35 سے 40 ہزار افراد پنڈی پہنچ جائیں گے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ 25 نومبر کی رات بڑی تعداد میں لوگ راولپنڈی پہنچ جائیں گے، کارکنان کی رہائش کے لئے خیمہ بستی بھی لگائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعہ کی رات کو 35 سے 40 ہزار جب کہ ہفتے کو لاکھوں لوگ پنڈی پہنچ چکے ہوں گے، جہاں سے عمران خان شرکاء کو آئندہ کا لائحہ عمل بتائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ راولپنڈی کا اجتماع اس حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ہوگا، مہنگائی کے باعث عوام روزی روٹی کے لئے پریشان ہیں، یہ بھی نہیں پتا اسلام آباد والےکنٹینر ہمارے ڈر سے لگا رہے ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاسی و معاشی استحکام کے لئے الیکشن ضروری ہیں، شہباز شریف کو کوئی آواز بھی دے تو وہ جہاز پکڑ کر باہر چلے جاتے ہیں جب کہ سارے وزیر ملک سے باہر ہیں، لہٰذا اس سے نا لائق اور نااہل حکومت پاکستان کی تاریخ میں نہیں آئی۔