حکومت نے آرمی چیف کے تقرر پر مشاورت کی تجویز مسترد کردی
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما افواج کے سربراہ کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ مہینوں میں پاک فوج کے کئی افسران و جوان کی شہادتیں ہوئیں، افواج پاکستان ملکی سرحدوں کے محافظ ہیں تاہم پی ٹی آئی رہنما افواج پاکستان کے سربراہ کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی مختلف ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، ان ملاقاتوں کی وجہ سے پاکستان کے دوست ممالک سے تعلقات مزیدخوشگوار ہوگئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے 4، 5 سال سے واضح کیا کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، نواز شریف سمیت تمام ن لیگ اراکین نے عدالتوں میں حاضری دی ہے، اسی عدالتی پروسیس کے دوران ہم جیل میں بھی گئے ہیں، لہٰذا شہباز، حمزہ کی بریت کسی ڈیل کا حصہ نہیں۔
قبلِ ازیں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے آئندہ آرمی چیف کے تقرر پر مشاورت کی تجویز مسترد کر دی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی آئینی فرض ہے اس کو آئین کے مطابق پورا ہونا چاہیے، اگرعمران خان ہوتے تو کیا کسی سے مشاورت کرتے؟
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کا مسئلہ صرف پاورمیں دوبارہ آنا ہے، پاکستان کسی کی خواہش کے تابع نہیں، عدالتیں ہمیں ریلیف دے رہی ہیں تو انہیں تکلیف ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 22 کروڑ لوگوں کا ملک ہے، لانگ مارچ کے ڈرامے اقتدار کے لئے ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ صدر عارف علوی نے گذشتہ دنوں آج نیوز کے پروگرام میں کہا تھا کہ آرمی چیف کے تقرر پر حکومت کو اپوزیشن یعنی عمران خان سے مشاورت کرنی چاہیے۔
Comments are closed on this story.