منکی پوکس کیا ہے اور یہ دنیا بھر میں کیوں پھیل رہا ہے؟
منکی پوکس کے حالیہ پھیلتے ہوئے کیسز کے بعد، افریقی براعظم سے شروع ہونے والی اس وائرل بیماری کیسز اب امریکہ، یورپ اور آسٹریلیا میں بھی سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
جرمنی نے جمعہ کے روز اپنا پہلا مونکی پوکس وائرس کیس رپورٹ کیا۔ اس سے قبل برطانیہ، اسپین، پرتگال، فرانس، اٹلی اور سویڈن میں بھی منکی پوکس کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس ہفتے امریکہ اور آسٹریلیا میں بھی کیسز سامنے آئے ہیں۔
صحت کے حکام یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا میں حالیہ اسپائیک کی اصل وجہ کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ وہ منکی پوکس کے وسیع پیمانے پر پھیلنے کے خطرے کا بھی شبہ کر رہے ہیں جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ افریقہ سے آنے والے مسافروں سے پھیلا ہے۔
تاہم پاکستان اور جنوبی ایشیا میں ابھی تک اسکا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
**
منکی پوکس کیا ہے؟
** منکی پوکس ایک نایاب بیماری ہے جو منکی پوکس وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ چیچک بیماری کےخاندان سے تعلق رکھتی ہے اور عام طور پر کم شدید ہوتی ہے. یہ وائرس پہلی بار 1958 میں لیب میں موجود بندروں میں پایا گیا تھا اور 1970 میں انسانوں میں پہلا کیس ریکارڈ کیا گیا تھا۔ یہ بیماری عام طور پر وسطی اور مغربی افریقہ کے دور دراز علاقوں میں پائی جاتی ہے۔
اب تک کم از کم 10 افریقی ممالک نے وقفے وقفے سے مونکی پوکس کے کیسز دیکھےگئے ہیں۔ ان میں نائجیریا 2017 میں سب سے زیادہ متاثر ہوا، جس میں 172 مشتبہ اور 61 تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے۔
تاریخی طور پر کیسز افریقہ سے باہر کم رہے ہیں اور زیادہ تر یہ بین الاقوامی مسافروں یا درآمد شدہ جانوروں سے لگتے ہیں۔
**
منکی پوکس آخر کیسے لگتا ہے؟
** منکی پوکس تب پھیلتا ہے جب کوئی متاثرہ شخص کسی کے ساتھ قریبی رابطہ میں آتا ہے۔ جانوروں کے ساتھ ساتھ چیزوں سے بھی وائرس لگ سکتا ہے۔ وائرس کٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک اور منہ کے ذریعے بھی جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔
انسان سے انسان میں منتقلی عام طور پر سانس کی بوندوں کے ذریعے ہوتی ہے اور اگرچہ منکی پوکس کو جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری نہیں سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ جماع کے ذریعے بھی لگ سکتا ہے۔ جانوروں سے انسان میں منتقلی کاٹنے یا خراش کے ذریعے ہو سکتی ہے۔
**
اس کی علامات کیا ہیں؟
** بخار، سر درد، پٹھوں میں درد، سوجن اور کمر میں درد عام ابتدائی علامات ہیں۔
بخار کے ایک سے تین دن کے بعد، مریضوں میں عام طور پر ایک خارش پیدا ہوتی ہے جو اکثر چہرے پر شروع ہوتی ہے اور پورے جسم میں پھیل جاتی ہے۔ شدید خارش کئی مراحل سے گزر کر پھوڑے کی شکل اختیار کرجاتا ہے۔ انفیکشن عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتا ہے اور پھر خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔
**
اس کا علاج کیسے ہو سکتا ہے؟
** فی الحال، اسکا کوئی ثابت شدہ علاج نہیں ہے۔
جن لوگوں پر وائرس ہونےکا شبہ ہوتا ہے انہیں الگ الگ جگہوں پر رکھا جاتا ہے اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد ذاتی حفاظتی سامان استعمال کرتے ہوئے ان کی نگرانی کرتے ہیں۔
چیچک کی ویکسین منکی پاکس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں بڑی حد تک کارگر ثابت ہوئی ہیں۔ برطانیہ اور اسپین سمیت ممالک اب علامات کو کم کرنے اور پھیلاؤ کو محدود کرنے میں مدد کے لیے ویکسین پیش کر رہے ہیں۔
**
کیا یہ دنیا بھر میں پھیل سکتا ہے؟
** اس وائرس سے موت کی شرح کم رہی ہے لیکن کچھ معاملات میں یہ شدید بھی ہو سکتا ہے۔
صحت کے حکام کا خیال ہے کہ دنیا ایک سنگین وباء کے دہانے پر نہیں ہے اور عام لوگوں کے لیے خطرات بہت کم ہیں۔ وہ ان لوگوں سے بھی گزارش کرتے ہیں جن میں اس کی علامات ظاہر ہوتی ہیں وہ فوری طور پر اپنے ہیلتھ کیئر فراہم کنندہ سے رابطہ کریں اور خود کو دوسروں سے الگ تھلگ رکھیں۔
Comments are closed on this story.