کہیں جعلی ٹکٹ تو کہیں لوٹ: کراچی سے عید کے لیے گھر جانے والوں کا سفر بنا مشکل
پاکستان کے مختلف حصوں میں عیدالفطر منانے کے لیے ہزاروں لوگ کراچی سے اپنے آبائی علاقوں کی طرف روانہ ہونگے۔
یوں تو اپنے پیاروں کے ساتھ عید منانے کے لیے کیا جانے والا یہ سفر ایک قابل مسرت تجربہ ہونا چاہیے لیکن مسافروں کے لیے یہ اس وقت بے حد تکلیف کا باعث بن جاتا ہے جب انہیں دوران سفر کئی مقامات پر دھوکہ دہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان دھوکوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں واقع کراچی بس ٹرمنل کے ایڈمنسٹریٹر کرنل (ر) طارق ملک نے آج نیوز کو بتایا کہ صدر میں کینٹ اسٹیشن اور تاج کمپلیکس کے باہر بیٹھنے والے لوگ جعلی ٹکٹ جاری کرتے ہیں۔
ملک نے مزید کہا کہ مسافروں سے کہا جاتا ہے وہ اقے سہراب گوٹھ میں کراچی بس ٹرمینل سے بس میں سوار ہوں۔ تاہم ٹرمینل پہنچنے پر مسافروں کو پتہ چلتا ہے کہ ان کو جاری کیے گئے ٹکٹ جعلی ہیں اور متعلقہ کمپنی کا کوئی نام و نشان نہیں ہوتا۔
لیکن غیر موجود کمپنیاں واحد مسئلہ نہیں ہیں۔
کچھ کمپنیاں ایسی بھی ہیں جو بزنس یا لگژری کلاس بسوں کے ٹکٹ جاری کرتی ہیں، لیکن لے اوور کے دوران مسافروں کو غیر معیاری گاڑیوں میں منتقل کر دیتی ہیں۔ “لہٰذا، میں لوگوں کو مشورہ دوں گا کہ وہ یا تو آن لائن بکنگ کرائیں یا ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے ذاتی طور پر کراچی بس ٹرمینل پر تشریف لائیں۔”
ٹکٹنگ کے علاوہ، حفاظت اور سیکورٹی بھی ایک تشویشناک مسئلہ ہے۔
گزشتہ سال کئی ایسے واقعات رپورٹ ہوئے جن میں مسافروں کو سفر کے دوران دوا ملا کھانا پیش کیا گیا جسے کھانے کے بعد وہ بے ہوش ہو جاتے ہیں اور ان کا قیمتی سامان لوٹ لیا جاتا۔
ملک نے کہا کہ بہتر ہے کہ سفر کے دوران بس میں پیش کی جانے والی کوئی چیز نہ کھائیں۔
کراچی میں ایک غیر قانونی بس ٹرمینل، پنجاب بس ٹرمینل، پر اپنا تجربہ بتاتے ہوئے، 36 برس کے دلاور عباسی نے آج نیوز کو بتایا کہ ان سے ایک بار لگژری بس کا کرایا لیا گیا تھا لیکن انھیں اکانومی کلاس گاڑی میں بٹھایا دیا گیا۔
ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے اور کراچی میں ایک ریسٹورنٹ چلانے والے عباسی نے کہا کہ “اس کے بعد سے میں نے فیصل موورز کی بس میں گھر جانے کو ترجیح دی ہے کیونکہ یہ ایک مستند سروس ہے۔”
انھوں نے مزید بتایا کہ “میں گزشتہ پانچ سالوں سے فیصل موورز کے ذریعے سفر کر رہا ہوں۔ اگرچہ مجھے ٹکٹ کی قیمت پہلے سے زیادہ ادا کرنی پڑھتی ہے، لیکن میں ان کی سروس سے مطمئن ہوں۔”
کراچی بس ٹرمینل ان چار بس ٹرمینلز میں سے ایک ہے جو سندھ حکومت کے زیر انتظام ہیں۔ دیگر تین میں شامل ہیں سہراب گوٹھ میں ڈائیوو بس ٹرمینل، یوسف گوٹھ ٹرمینل جو زیادہ تر کراچی اور بلوچستان کے درمیان سفر کے لئے استعمال ہوتا ہے، اور کورنگی بس ٹرمینل جو قومی شاہراہ سے آنے اور جانے والی گاڑیوں کے لیےاستعمال ہوتا ہے۔
ملک نے کہا ہے کہ “کراچی میں کم از کم 12 سے 13 غیر قانونی بس ٹرمینلز موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر سرکاری زمین پر بنائے گئے ہیں اور جہاں بڑی ٹرانسپورٹ کمپنیاں اپنی بسیں بھی چلا رہی ہیں۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ان بس ٹرمینلز سے تجاوزات کو کنٹرول کرنے کے لیے واضح ہدایات جاری کی ہیں۔
پولیس اور ڈپٹی کمشنر آفس بھی تجاوزات کے خاتمے کے لئے کام کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایڈمنسٹیرٹر کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال kے اندازوں کے مطابق اس بار 3000 گاڑیاں کراچی سے روانہ ہوں گی، جن میں ایئر کنڈیشنڈ اور نان ایئر کنڈیشنڈ بسیں شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.