Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ آئندہ بھی اتحادیوں کے ساتھ بنان پڑی تو نہیں بناؤں گا۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتےہوئے عمران خان نےکہا کہ شفاف انتخابات معاشی بحران سے نجات کا واحد ذریعہ ہے، میں ہمیشہ آزاد میڈیا کا قائل رہا ہوں، میڈیا آزادی سے انہیں خوف ہےجوکرپٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے نواز شریف دور حکومت کے واجبات میڈیا ہاؤسز کو اس لئے جاری کیے تاکہ میڈیا ورکرز کو تنخواہیں مل سکیں، میڈیا میں لفافہ کلچر کو فروغ نواز شریف نے دیا تھا، البتہ کرپٹ حکومت کے نیچے زندہ رہنے سے بہتر ہے کہ بندہ مر جائے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں میڈیا نے حقیقی آزادی دیکھی ہی نہیں، لہٰذا ہمارا لانگ مارچ میڈیا کے لئے اہم ہے اسی لئے ہمیں سپورٹ کریں۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے کمزور حکومت ملی جس میں میری اکثریت نہیں تھی، اسی لئے اتحادیوں سے مل کر حکومت بنانا پڑی، اگر کمزور حکومت ہو تو آپ اصلاحات نہیں کرسکتے، آئندہ کمزور حکومت ملی تو نہیں لوں گا۔
پی ٹی آءی چیئرمین نے کہا کہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا جو آرمی چیف ہو، میں نے کوئی چوری کی ہے کہ آرمی چیف میری مرضی سے ہو۔
سابق وزیراعظم اور رہنما مسلم لیگ (ن) شاہد خاقان عباسی نے صدر مملکت کی جانب سے انتخابات اور معیشت پر مذاکرات کی تجویز کی حمایت کردی۔
آج نیوز کے پروگرام ’فیصلہ آپ کا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کا اختیار ہے جسے متنازع نہیں بنانا چاہیے، عمران خان اس ادارے کو بھی سیاست کی نذر کرنا چاہتے ہیں جو نقصان دہ بات ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع کا قانون تبدیل کرناہو گا، گزشتہ قانون سازی سے نظام میں ابہام آیا ہے، توسیع آرمی چیف کا حق نہیں، یہ صرف غیر معمولی حالات میں دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بغیر مشاورت کے آرمی چیف کی توسیع کی تھی، وہ جو کرکے گئے آج ہم بھگت رہے ہیں، قانون بنانا ہو گا کہ توسیع نہیں ہوگی، البتہ غیر معمولی حالات میں توسیع کرنا صرف پارلیمان کا اختیار ہوگا۔
سابق وزیراعظم نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام جماعتوں کو ایک ساتھ بیٹھ کر ملکی معاملات پر بحث کرنی چاہیے کہ کس طرح ملک کو مشکل حالات سے نکالا جائے، آج پاکستان کے بہت مشکل حالات ہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ صدر کی آئینی ذمہ داری ہے، وہ ریاست کے سب سے بڑے عہدیدار ہیں، تجویز صرف الفاظ کی حد تک محدود نہیں رہنی چاہیے بلکہ انہیں سب کو ایک جگہ بلا کر ملک کے معاشی مسائل پر گفتگو کرنی چاہیے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سینیٹر اعظم سواتی پر تشدد کے الزامات مسترد کردئے۔
ایف آئی کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گرفتاری کے وقت یا حراست کے دوران کوئی تشدد نہیں کیا گیا، قانونی حراست کے دوران جسمانی تشدد کا الزام قابلِ مذمت ہے۔
ترجمان ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ قانونی تقاضے پورے کر کے اعظم سواتی کے گھر چھاپا مارا گیا، میڈیکل بورڈ نے اعظم سواتی کو طبی لحاظ سے فٹ قرار دیا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ قانونی عمل کے دوران سینیٹر کے وقار اور تقدس کو یقینی بنایا گیا۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سینیٹر اعظم سواتی پر مبینہ تشدد کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا ہے، جس میں ان سے معاملے پر از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کے خلاف جماعت اسلامی نے 20 اکتوبر کو بروز جمعرات شہر بھر احتجاج کا اعلان کردیا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے شہر میں بلدیاتی الیکشن کے التوا پر ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر جمہوریت کی نرسری پر شب خون مارا گیا، ہم نے خط لکھا کہ بتائیں کون کون سے اہلکار سندھ بھیجے جس پر کوئی ایک نام بھی نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو آئین نے یہ اختیار دیا ہے کہ وہ پاک فوج اور ریاست کے کسی بھی ادارے کو الیکشن کے لیے استعمال کر سکتے ہیں مگر وہ آڈر دینے کے بجائے ریاست کے سہولت کار بن جاتے ہیں۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ہم ٹیکس دیتے ہیں جس سے حکومت کا نظام چلتا ہے، جماعت اسلامی سے پریشان ہوکر الیکشن ملتوی کروائے گئے ہیں، ہمیں کسی صورت انتخابات میں التواء قابل قبول نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کیوں ایک شہر میں انتخابات نہیں کروا سکتے، اگر آپ الیکشن نہیں کروا سکتے تو استعفیٰ دیں اور کسی اہل آدمی کو آنے دیں۔
انہوں نے کہا کہ کل مردم شماری کو مؤخر کردیا گیا، کراچی کے لوگوں کا مسئلہ ہے اس لیے کوئی نہیں بولتا، کراچی دشمنی میں سب ایک اور یہ سب ملے ہوئے ہیں، اکیلی جماعت اسلامی ان گیارہ جماعتوں کا مقابلہ کر رہی ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پرسوں بروز جمعرات پورے شہر میں احتجاج کیا جائے گا جب کہ 21 اکتوبر بروز جمعہ کو باغِ جناح میں خواتین کا جلسہ عام ہوگا اور بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے عالمی سطح پر کیمپین بھی شروع کی جائے گی۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) نے مطالبات پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں ایک بار پھر حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دے دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف سے گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور کنوینئر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی کی ملاقات ہوئی جس میں فیصل سبزواری اور وسیم اختر بھی شریک ہوئے۔
ملاقات میں ایم کیو ایم وفد نے وفاق سے ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے کا وزیراعظم سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ عملدرآمد نہ ہونے پر ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
ایم کیو ایم نے شہباز شریف ٓسے کہا کہ معاہدے کے تحت مطالبات پر عملدر آمد نہ ہونے کے بعد ہمارا حکومت میں رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں اور اگر مسائل کا حل نہیں نکال سکتے تو حکومت میں شامل نہیں رہیں گے۔
وزیراعظم نے ایم کیو ایم وفد کو مطالبات جلد پورے کرنے اور پیپلز پارٹی سے بات کرکے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرادی۔
وفاقی وزیر شازیہ مری کا کہنا ہے کہ امریکا ایٹمی اثاثوں سے متعلق بیان پر وضاحت پیش کرچکا ہے، اس معاملے پر امریکی سفیر کو طلب کر کے ڈیمارش کیا گیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے، امریکا نے ایٹمی اثاثوں سے متعلق ایک ردعمل پرمعذرت اور وضاحت پیش کی ہے۔
سانحہ کارساز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج بھی ہم سانحہ کارساز کے شہدا کی قربانیوں کو یاد کرتے ہیں، لوگوں کے سمندر نے شہید محترمہ کا تاریخی استقبال کیا۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے جمہوریت کیلئے بہت عظیم قربانیاں دیں، جمہوریت کےخلاف سازشوں کامقابلہ کریں گے، جمہوریت کو مزیدمضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک شخص صرف اپنی انا کیلئے الیکشن لڑتا ہے، انہوں نےعوام کی نمائندگی کیلئے ووٹ نہیں لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان بہت کمزورمارجن سے جیتے ہیں، اگرپی ٹی آئی کا کوئی اور رہنما امیدوارہوتا توکیا ہوتا؟
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کی جانب سے گورنر سندھ کے لئے نیا نام دینے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے تقرر پر ایم کیو ایم میں اختلافات ہوگئے جس کے پیشِ نظر پارٹی کا گورنر شپ کے لئے حکومت کو نیا نام دینے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیے: ایم کیو ایم نے وفاق کو ایک بار بھر حکومت چھوڑنے کی دھمکی دیدی
ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کی تبدیلی سے متعلق متحدہ نے وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں متعدد ایم کیو ایم رہنماؤں نے گورنر ہاؤس میں کامران ٹیسوری کی زیرِ سربراہی اجلاس میں جانے سے بھی انکار کردیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سینیٹر اعظم سواتی پر مبینہ تشدد کا معاملہ چیف جسٹس کے سامنے اٹھا دیا۔
پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں معاملے کا از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
خط میں مزید لکھا گیا کہ ایف آئی اے نے اعظم سواتی کی رہائش گاہ پر دھاوا بولا او انہیں حراست میں رکھ کر تشدد کا نشانہ بنایا۔
خط کے متن کے مطابق دستور پاکستان انسانی تعظیم کی مکمل ضمانت فراہم کرتا ہے، عدالتِ عظمیٰ انسانی حقوق کی محافظ ہے، اسی لیے معزز عدالت آرٹیکل 184 (3) کے تحت معاملے کا ازخود نوٹس لے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے خلاف سپريم جوڈيشل کونسل میں ریفرنس دائرکردیا۔
ریفرنس میں کہا گیاکہ تحريک انصاف کے 123 ارکان قومی اسمبلی نے استعفے ديے جو اليکشن کميشن کو بھجوائے گئے لیکن چيف اليکشن کمشنر نے اقدامات نہیں لیے، چيف اليکشن کمشنر نے حلف کی پاسداری نہیں کی ، ان کا رويہ جانبدارانہ ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی آڈیولیک کو بھی ریفرنس کا حصہ بنایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگو میں سينيٹراعجازچوہدرى نے کہاکہ حکومت تبدیلی کے وقت ہارس ٹریڈنگ کی منڈی اور بیرونی مداخلت شامل تھی لیکن کوئی گرفت نہیں کی گئی ،پی ٹی آئی ارکین قومی اسمبلی کے استعفوں پر اقدامات نہیں کے اور اسپیکرراجہ پرویز اشرف کے فوری قبول کرلیے گئے۔
تحریک انصاف کے رہنماوں نے سندھ ہاؤس اسلام آباد واقعے کا بھی ذکرکرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کو عہدے سے ہٹائے کا مطالبہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کو 7روز میں بلدیاتی قانون بنانے کا حکم دے دیا ،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آج ہم سپریم کورٹ میں ریفرنس بھیج رہے ہیں کہ پنجاب حکومت الیکشن نہیں کررہی، اگر پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات پر تعاون نہیں کیا تو توہین کی کارروائی کا آغاز کریں گے۔
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بینچ کو بریفنگ دی جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب بھی کمیشن میں پیش ہوئے۔
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایاکہ 31 دسمبر 2021 کو پنجاب کی بلدیاتی حکومت کی مدت مکمل ہوئی، 14 اپریل 2022 کو الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈیول جاری کیا، لاہور ہائیکورٹ نے اس پر اسٹے دیا، پنجاب حکومت نےابھی نئے بلدیاتی انتخابات کاآرڈیننس جاری کیا ہے، آرڈیننس یا اس کے رولز ہم سے شئیر نہیں کیے گئے۔
اسپیشل سیکرٹری نے مزید کہا کہ ہم 2 مرتبہ حلقہ بندی کروا چکے، اس پر اخراجات ہوئے ہیں، پنجاب حکومت سے یہ اخراجات وصول کیے جائیں، پنجاب حکومت کےخلاف توہین کی کارروائی کی جائے۔
چیف سیکریٹری پنجاب نے مؤقف اپنایا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں بلدیاتی ارڈیننس قانون بن جائے گا، ابھی بس ایک الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا معاملہ ہے جس پر بحث ہو رہی ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ دنیا میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم )پر تحقیقات ہوئی ہیں،صرف 2ممالک برازیل اوربھارت ای وی ایم استعمال کررہےہیں،یہ نہیں ہوسکتاکہ ہم شوق سے ای وی ایم پرالیکشن کرائیں اورپورے ملک میں انارکی پھیلے،پنجاب حکومت چاہتی ہے کہ انارکی پھیلے۔
سکندرسلطان راجہ نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں تو پولنگ اسٹیشن بہت زیادہ ہوتے ہیں، اب ہم ای وی ایم کے چکر میں پڑ جائیں، ای وی ایم ایک سیاسی بیان ہو سکتا ہے، اگر الیکشن خراب ہو جائے تو کوئی ذمہ داری لے گا۔
چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ ہم کیا پنجاب کے پرانے قانون پر بلدیاتی انتخابات کروا سکتے ہیں؟ 10ماہ سےپنجاب حکومت کی بلدیاتی حکومت نہیں ہے، کوئی بھی حکومت بلدیاتی انتخابات نہیں چاہتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ہم پنجاب حکومت کے ساتھ مزید کوئی اجلاس نہیں کریں گے بلکہ اب ہم فیصلہ کریں گے، آج ہم سپریم کورٹ ریفرنس بھیج رہے ہیں کہ پنجاب حکومت انتخابات نہیں کررہی، پنجاب حکومت سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کر رہی جس پر توہین عدالت کی کارروئی کی جائے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ سپریم کورٹ کو خط میں تمام تفصیلات لکھیں کہ پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی، پنجاب حکومت آئین قانون اور سپریم کورٹ احکامات کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
سکندر سلطان راجہ نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت 7 روز میں بلدیاتی حکومت کا قانون بنائے ورنہ پنجاب میں سابقہ قانون پر بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، اگر پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات پر تعاون نہیں کیا تو توہین کی کارروائی کا آغاز کریں گے۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے جمعرات تک ملتوی کردی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقہ این اے 237 ملیر کے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کردیا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے علی زیدی نے پی پی امیدوارحکیم بلوچ کی کامیابی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔
درخواست ڈاکٹر شہاب امام ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی گئی جس میں الیکشن کمیشن، سندھ حکومت اور حکیم بلوچ کو فریق بنایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ این اے 237میں بدترین دھاندلی کی گئی، حلقے میں پیپلزپارٹی کے کارکنان نے جعلی ووٹ ڈالے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ حلقے میں دھاندلی سے متعلق الیکشن کمیشن کو شکایات بھی کیں، دھاندلی اور دیگر شکایات پر شفاف تحقیقات کا حکم دیا جائے۔
واضح رہے کہ ضمنی الیکشن میں کراچی کے حلقے این اے 237 سے پیپلزپارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو شکست دی۔
سندھ حکومت نے میئرکراچی سمیت صوبے کے تمام میئرز کے اختیارات بڑھانے کا فیصلہ کرلیا۔
لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم کی سمری وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھجوا دی گئی۔
ذرائع کے مطابق میئرکراچی کے ڈی اے، ایل ڈی اے،ایم ڈی اے،واٹربورڈ،سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈکےچیئرمین ہوں گے۔
عباسی شہید اسپتال کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن(کے ایم سی)کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے کے چیف ایگزیکٹو کے نام بھی میئرکراچی تجویزکریں گے، کے ایم سی، میونسپل کارپوریشن تعلیمی ادارے قائم کرسکیں گی۔
راولپنڈی کی مقامی عدالت نے لال حویلی خالی کرانے کا نوٹس کالعدم قراردینے کی درخوست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ایڈیشنل سیشن جج خورشید عالم بھٹی نے سابق وزیرداخلہ شیخ رشید کی لال حویلی خالی کرنے کے نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کے وکیل نے نوٹس معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایاکہ کرائے کی دکانوں کی آڑمیں لال حویلی کا نام استعمال کیا جا رہا ہے، یہ کیس 24 اکتوبرکوفکس ہے، کرائے کی دکانوں کی آڑمیں لال حویلی کا نام استعمال کیا جا رہا ہے، ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک نے حکومتی دباؤ پر غیر قانونی نوٹس جاری کیا۔
مزید پڑھیں: شیخ رشید نے لال حویلی خالی کرنے کا حکم عدالت میں چیلنج کردیا
وکیل صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کا نوٹس کالعدم قرار دیا جائے ۔
بعدازاں راولپنڈی کی مقامی عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ۔
گزشہ روز عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے لال حویلی خالی کرنے کا حکم عدالت میں چیلنج کیا تھا۔
راولپنڈی کی مقامی عدالت نے ڈائریکٹر وقف متروکہ املاک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے منگل کو مکمل ریکارڈ سمیت طلب کیا۔
وکیل سردار عبدالرزاق کے توسط سے دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھاکہ لال حویلی کئی دہائیوں سے شیخ رشید کی ملکیتی ہے، سیاسی انتقامی کارروائی کی گئی ہے، مرکزی مقدمے کی تاریخ 24 اکتوبر مقرر ہے، اس کے باوجود غیر قانونی نوٹس بھیجا گیا۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے کیپٹن (ر)صدر کی اعتزازاحسن کےخلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹادی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ خبریں چلتی ہیں، ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ان غیرضروری چیزوں کواہمیت ہی نہیں دینی چاہیئے۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیپٹن (ر)صفدر کی اعتزازاحسن کےخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی، کیپٹن صفدراپنے وکلاءکےساتھ عدالت کےروبرو پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اعتزازاحسن نےعدلیہ اوراداروں کے خلاف بیان دیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک فیصلے پر تنقید کی گئی جس کا ابھی تفصیلی فیصلہ بھی نہیں آیا،میڈیا اورسوشل میڈیا نے اعتزاز احسن کے بیان کو بہت کوریج دی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر پاکستان بار کونسل یا کسی بھی بار کو اس عدالت پر شک ہے تو بتائیں،کیا کسی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانبداری پر کوئی شک ہے؟ اگر نہیں تو کسی کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر توجہ کیوں دیں؟ہمارے فیصلے فیصلہ کریں گے کہ لوگوں کا اس عدالت پر کتنا اعتماد ہے؟ یہ عدالت کسی سے غیر ضروری وضاحت طلب نہیں کرے گی۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اس عدالت کے خلاف روزانہ وی لاگز ہوتے ہیں، خبریں چلتی ہیں، ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ان غیر ضروری چیزوں کو اہمیت ہی نہیں دینی چاہیئے،یہ عدالت اپنے فیصلوں سے جانی جاتی ہے، جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کہتا ہے مگر توہین عدالت کارروائی اس کا حل نہیں۔
عدالت نے وکیل درخواست گزار کی جانب سے رانا شمیم کیس کے حوالے پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار کو خود اس عدالت پر کوئی شک ہے؟ جس پر کیپٹن (ر)صفدر نے کہا کہ ہمیں آپ پر اورعدالتی نظام پربڑااعتمادہے،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ثابت کیا کہ وہ وقت کے فرعونوں کے خلاف فیصلہ دے سکتی ہے۔
کیپٹن (ر) صفدر نے مزید کہا کہ کل تک ہمارے سیاسی مخالفین ہمیں سزا یافتہ کہتے تھے، کل اعتزاز احسن کا کلپ چلایا جائے گا کہ یہ سزا یافتہ تھے جو باجوہ کے پریشر پر عدالتوں سے بری ہوئے، طلال چوہدری اور دانیال عزیز سمیت دیگر کو توہین عدالت میں بلایا گیا، اعتزاز احسن کو کیوں نہیں بلایا جا رہا؟ ۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ طلال چوہدری، دانیال عزیز اور نہال ہاشمی کی طرح کے فیصلےیہاں بھی ہوں۔
بعدازاں عدالت نےاعتزازاحسن کےخلاف کیپٹن (ر)صفدرکی درخواست نمٹادی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فارن ایکسچینج ایکٹ مقدمے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی درخواست ضمانت غیرمؤثر ہونے پرنمٹا دی۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نےفارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ درخواست منظور کرلی۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ عمران خان نے گزشتہ روز ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈر کردیا ہے، جس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ پھر تو یہ کیس غیر مؤثر ہوگیا ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ 2 پوائنٹ عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، پھرعدالت فیصلہ کردے، جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں معاملہ زیرالتواء ہے، جسٹس محسن اختر نے ٹرائل کورٹس سے رپورٹ مانگی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اسی قسم کے کیس میں شریک ملزم کا کیس زیر التواء ہے تو وہ معاملہ تو حل ہو جائے گا ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے آرڈر میں درستگی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اسپیشل جج سینٹرل نہیں بلکہ اسپیشل جج بنکنگ کا ہے۔
عدالت نے ایک اور عدالت کے پاس معاملہ زیرالتواء ہونے کی وجہ سے درخواست نمٹادی۔
عدالتِ عالیہ نے ہدایت کی کہ جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت ٹرائل کورٹ کا دائرہ اختیار دیکھے گی۔
ضمنی انتخابات میں مردان سے عمران خان کی کامیابی کی خوشی میں فائرنگ کرنے والے پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے ملک شوکت کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی پر مردان کے حلقہ این اے 122 سے عمران خان کی جیت کی خوشی میں ہوائی فائرنگ کا الزام ہے۔
ایف آئی آرتھانہ بائیزئی میں ایس ایچ او کی میں مدعیت میں درج کی گئی۔
ملک شوکت کی جانب سے کی جانے والی ہوائی فائرنگ کی ویڈیوسوشل میڈیاپروائرل ہوئی تھی جس کے بعد ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔
حکومتی اتحادی جماعتوں نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا جلد الیکشن کا مطالبہ مسترد کردیا ہے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اعلامیے کے مطابق عام انتخابات کب ہونے ہیں یہ فیصلہ حکومتی اتحادی جماعتیں کریں گی، کسی جتھے کو فیصلہ مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
پی ڈی ایم کا کہنا ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے آئین و قانون کے مطابق نمٹیں گے، وزیراعظم شہباز شریف آئین کے مطابق آرمی چیف تقرری کا فیصلہ کریں گے۔
اتحادی جماعتوں کا مزید کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری فارن فنڈڈ فتنے کی دھونس، دھمکی اور ڈکٹیشن پر نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ اگر حکومت نے جلد الیکشن کی تاریخ نہیں تھی تو ہم اکتوبر میں ہی لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کردیں گے۔
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن کی تاریخ نہ دی تو چند دنوں بعد مارچ کا اعلان کردیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت میں شامل جماعتوں نے مل کر الیکشن لڑا، گزشتہ روز مخالفین کو شکست دینے پر ووٹرز کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے پیپلز پارٹی اور چیف الیکشن کمشنر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ثبوت موجود ہیں پی پی نے دھاندلی کی، البتہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطابن راجہ مسلم لیگ ن کا آدمی ہے لیکن سندھ کا الیکشن کمیشن غیر جانبدار نہیں ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ مجھ جیسا استقبال ٹرمپ نے کسی پاکستانی وزیراعظم کا نہیں کیا تاہم ان لوگوں کی کوئی عزت ہی نہیں کرتا۔
عمران خان نے پارٹی کے گرفتار رہنما اعظم سواتی کے معاملے پر کہا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو سواتی کے لئے پروڈکشن آڈر جاری کرنے چاہئے، اعظم سواتی کی گرفتاری کے خلاف ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔
مارچ سے متعلق گفتگو پر سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میرا مارچ اکتوبر سے آگے نہیں جائے گا، ہماری تیاری مکمل ہے، ان کے پاس وقت ہے الیکشن کا اعلان کردیں اور اگر اعلان نہ کیا تو ہم مارچ کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن میں سب نےدیکھ لیا کہ عوام کہاں کھڑی ہے، مارچ میں بھی پتاچل جائے گاعوام کہاں کھڑی ہے، مارچ کا اعلان کردیا تو بڑی تعداد میں عوام نکلے گی، الیکشن کا اعلان نہ کیا تو چند دنوں بعد کبھی بھی مارچ کااعلان کردوں گا۔