Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ ملک میں الیکشن کی آمد ہے، نظر آرہا ہے مسلم لیگ ن حکومت بنائے گی۔
فیصل آباد میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے 9 مئی کئے واقعات سے متعلق رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جناح ہاؤس میں قائد اعظم رہتے رہے، حملہ آؤر وہاں سے لیپ ٹاپ اور دیگر چیزیں اٹھا کر لے گئے۔
عمران خان سے مذاکرات کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ تمہارے ساتھ بات چیت کریں تو شہداء کی فیملیز ہمیں نہیں چھوڑیں گی؟ لانگ مارچ کے دوران کسی نے عمران سے کہا کہ شہباز شریف نے مذاکرات کا کہا ہے جس پر انہوں جواب دیا تمہاری اوقات کیا ہے جو مجھے مذاکرات کا کہو۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پرتشدد احتجاج کے دوران لوٹ مار کے تمام ثبوت موجود ہیں، یہ کہتے تھے عمران کی گرفتاری ریڈ لائن ہوگی جس کا مطلب تھا ہم فوج کے خلاف احتجاج کریں گے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیر آباد حملے میں عمران خان نے اپنے قتل کا الزام فوج کے سینئر آفسر پر لگایا، انہوں نے نفرت کا بیج نوجوان نسل کے ذہنوں میں بویا اور اب کہہ رہے ہیں جلدی سے جلدی مذاکرات کرو۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی پارٹی سے علیحدگی پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جو کہتے تھے ہم اسلام آباد آرہے ہیں، رانا ثناء تمہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی جس پر میں نے کہا تھا آؤ تمہیں بھاگنے کا راستہ نہیں ملے اور آج وہ ٹی وی پر آکر کہتے ہیں 8 دن قید تنہائی کاٹی ہے اور پی ٹی آئی کو چھوڑ رہا ہوں جب کہ کوئی کہتا ہے 12 دن جیل کاٹی ہے، اب سیاست کو ہی خیرباد کہہ رہا ہوں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حوصلہ کرو، اب اپنے کئے پر کھڑے ہو، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کہتے ہیں 13 دن جیل کاٹی ہے، عمران خان خدا حافظ، پی ٹی آئی اللہ حافظ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو یہ خوف ہے کہ جو مقدمے بنے ان پر انہیں سزا نہ ہو جائے، لیکن زیادہ سے زیادہ سزا 3 سال ہی ہوسکتی ہے جب کہ اے ٹی سی میں مقدمہ چلا تو انہیں زیادہ سے زیادہ 7 سال سزا ہو جائے گی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) سے مذاکرات کرنے کی مخالفت کردی۔
نواز شریف نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ بات چیت صرف سیاست دانوں سے کی جاتی ہے، شہدا کی یادگاروں کو جلانے والے، ملک کو آگ لگانے والے دہشت گردوں اور تخریب کاروں کے گروہ سے کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا ٹوئٹ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے حکومت سے مذاکرات کے لئے سات رکنی ٹیم کا اعلان کیا ہے۔
پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم میں شامل تمام 7 لوگوں کے نام سے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔ عمران خان کی بنائی گئی مذاکراتی ٹیم انتخابات کے حوالے سے حکومت کے ساتھ لائحہ عمل طے کرے گی۔
یاد رہے کہ نواز شریف سے قبل وفاقی وزیر برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے حکومت کی جانب سے عمران خان کی فوری مذاکرات کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست پر حملہ کرنے والوں سے مذاکرات نہیں کئے جاتے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لئے 7 رکنی ٹیم تشکیل دے دی، ساتھ ہی بڑا سرپرائز دینے کا اعلان بھی کردیا۔
پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم میں شامل تمام 7 لوگوں کے نام سے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔ عمران خان کی بنائی گئی 7 ممبران پر مبنی ٹیم انتخابات کے حوالے سے حکومت کے ساتھ لائحہ عمل طے کرے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق شاہ محمود قریشی، پرویز خٹک، اسد عمر ، حلیم عادل شیخ، عون عباسی ، مراد سعید اور حماد اظہر مذاکراتی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سینئر صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ فوج سے کوئی لڑائی نہیں یہ فوج میری ہے، وقت جلد تبدیل ہونے والا ہے، آنے والے دنوں میں بڑے سرپرائز دوں گا، گرفتار کارکنوں کی رہائی کیلئے وکلا سے میٹنگ بلائی ہے۔
پی ڈی ایم حکومت پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کردیا ہے، موجودہ حالات سے نکلنے کیلئے الیکشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، آئندہ الیکشن پی ٹی آئی ہی جیتے گی، آج بھی ریفرنڈم کروا کے دیکھ لیں نتیجہ سامنے آجائے گا۔
پی ٹی آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ جو لوگ پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں کچھ مجبور اور کچھ بےنقاب ہوئے، پارٹی کیلئے نوجوان بہترین سرمایہ ہیں، آئندہ الیکشن کیلئے پارٹی ٹکٹ نوجوانوں کا حق ہے، مجھے گرفتار، نااہل اور جان سے مارنے تک کی منصوبہ بندی ہوچکی ہے، گرفتار ہوا تو شاہ محمود قریشی اور پرویزخٹک معاملات دیکھیں گے جبکہ صدر عارف علوی آئین کے مطابق کام جاری رکھیں گے۔
عمران خان نے اپنی گرفتاری کے بعد ہونے والے پُرتشدد واقعات سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے کہا کہ سب کچھ پلاننگ کے تحت ہمارے خلاف کیا گیا۔ حلف دیتا ہوں تشدد اور توڑپھوڑ کے حوالے سے کبھی نہیں کہا، مجھے گولیاں لگنے پر توڑ پھوڑ نہیں ہوئی تو نو مئی کو کیسے ممکن تھا۔ ہم عوامی طور پر جیت رہے ہیں، ان حالات میں ہم کیوں توڑ پھوڑ کی طرف جائیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی گرفتاری کیلئے گھر کے باہر تیسرے روز بھی ناکہ بندی جاری۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری پر پُرتشدد احتجاج کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
پنجاب پولیس پی ٹی آئی صدر پرویز الہٰی کی گرفتاری کے لئے بھی متحرک ہے۔ ظہور الہیٰ روڈ کی ناکہ بندی تیسرے روز بھی جاری ہے۔ دو روز قبل پولیس نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی رہائش گاہ پر چھاپا مارا تھا۔
سرچ آپریشن کے باوجود پولیس پرویز الہیٰ کو تلاش نہ کرسکی تھی۔ ظہور الہیٰ روڈ کو دونوں جانب سے عام ٹریفک کیلئے بند رکھا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما جہانگیر ترین نئی پارٹی بنانے کیلئے سرگرم ہو گئے، پی ٹی آئی چھوڑنے والے رہنماؤں نے جہانگیر ترین سے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں، نئی پارٹی کیلئے نام پر بھی غور و خوض شروع کر دیا گیا ہے۔
جہانگیر ترین نے نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد تحریک انصاف سے لاتعلقی کرنے والے رہنماوں نے جہانگیر ترین سے رابطے کئے ہیں۔
حال ہی میں تحریک انصاف چھوڑنے والی دو اہم شخصیات نے جہانگیر ترین سے ملاقات کی ہے، اور پارٹی میں شامل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ رہنماوں نے مستقبل کے سیاسی لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
متعدد رہنماؤں نے جہانگیر ترین کے ساتھ شمولیت کیلئے رضا مندی ظاہر کر دی ہے، آئندہ چند روز میں جہانگیر ترین کے ساتھ چلنے کا اعلان بھی کریں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ انصاف کی سب سے بڑی کرسی پر براجمان شخص اپنے عہدے کا بے دریغ استعمال کر رہا ہے۔
سپریم کورٹ کے آڈیو لیکس کمیشن کو کام سے روکنے کے حکم کے بعد مریم نواز نے چیف جسٹس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے عہدے کے بے دریغ استعمال کا الزام لگادیا۔
مریم نواز نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ انصاف کی سب سے بڑی کرسی پر براجمان شخص اپنے عہدے کو احتساب سے بچنے کے لیے بے دریغ استعمال کر رہا ہے۔
مریم نواز نے ٹوئٹ میں سوال کرتے ہوئے مزید لکھا کہ اگر آپ اور آپ کی ساس کا دامن صاف ہے تو کیا آپ کو قانون کا سامنا نہیں کرنا چاہیے ؟ یا چیف جسٹس ہونے کے ناطے قانون آپ پر لاگو نہیں ہوتا؟
لاہور کی احتساب عدالت میں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی جس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کے وکلاء نے بریت کی درخواست پر دلائل مکمل کرلئے، جبکہ عدالت نے دیگر درخواستوں پر حتمی دلائل طلب کرلئے۔
آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں شہباز شریف اور احد چیمہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ نیب تحقیقات میں کوئی جرم ثابت نہیں ہوسکا، اعلیٰ عدالت نے شہباز شریف کو اچھا کام کرنے پر گڈ بوائے کہا ہے، شہباز شریف کے کردار کو بھی سراہا گیا ہے۔
وکلاء نے دلائل میں کہا کہ فواد حسن فواد کے خلاف ٹھیکہ میں رشوت لینے کا الزام بھی ثابت نہیں ہو سکا جو ناجائز اثاثہ جات کیس میں بری ہوچکے ہیں، احد چیمہ کے خلاف بھی کوئی جرم ثابت نہیں ہوسکا۔
دلائل میں کہا گیا کہ آشیانہ اقبال ریفرنس پہلے دن سے ہی غلط بنایا گیا، نیب افسران نے اختیارات کا غلط استعمال کرکے ریفرنس بنایا۔ نیب افسران نے بدنیتی کی بنیاد پر شہباز شریف کو آشیانہ اقبال سکیم میں ملوث کیا۔
وکلاء نے استدعا کی کہ عدالت ریفرنس سے بری کرنے کا حکم دے۔
شہباز شریف اور احد چیمہ کے وکیل نے بریت درخواست پر اپنے دلائل مکمل کرلئے۔
جبکہ عدالت نے دیگر شریک ملزمان کی بریت درخواستوں پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت تین جون تک ملتوی کر دی۔
سابق گورنر سندھ اور رہنما تحریک انصاف عمران اسماعیل کو کراچی کی سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا۔
عمران اسماعیل کو کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے حکم پر سینٹرل جیل سے رہا گیا ہے، جب کہ رہائی بعد پی ٹی آئی رہنما کی پریس کانفرنس کا بھی امکان ہے۔
اس سے قبل پولیس نے عمران اسماعیل کو جلاؤ گھیراؤ کیس میں بے گناہ قرار دیا تھا۔ تفتیشی افسر نے رپورٹ عدالت میں جمع کرتے ہوئے بتایا کہ عمران اسماعیل کے خلاف شواہد نہیں ملے۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل کوحراست میں لے لیا گیا
عدالت نے پولیس کی رپورٹ منظور کرتے ہوئے عمران اسماعیل کی رہائی کا پروانہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عمران اسماعیل کسی اور مقدمے میں ملوث نہیں تو رہا کیا جائے۔
ساتھ ہی عدالت نے عمران اسماعیل کو 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔
یاد رہے کہ 19 مئی کو سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کو کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 8 سے گرفتار کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ہنگامہ آرائی کیس: عمران اسماعیل 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
ٹیپوسلطان پولیس نے عمران اسماعیل کو جلاو گھیراو پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جبکہ وہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔
سابق گورنر سندھ سمیت تحریک انصاف کے دیگر 20 رہنماؤں کے خلاف رینجرز کی چوکی، جیل کی گاڑی، بس اور دیگر جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات پہلے سے درج ہیں۔
وفاقی وزیر برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے حکومت کی جانب سے عمران خان کی فوری مذاکرات کی اپیل مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست پر حملہ کرنے والوں سے مذاکرات نہیں کئے جاتے۔
گزشتہ روز ویڈیو لنک کے ذریعے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے کہا تھا کہ اپیل کرتا ہوں فوری طور پر بات چیت کریں لیکن اس آفر کو میری کمزوری نہ سمجھیں۔
جس کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریاست پر حملہ کرنے والے کو سزا دی جاتی ہے، مذاکرات نہیں کئے جاتے۔ جی ایچ کیو، قومی عمارت، فخر کی علامات پر حملے کرنے والوں سے مذاکرات نہیں ہوتے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان، یہ مذاکرات کی نہیں این آر او کی اپیل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 60ارب کا ڈاکا ڈالنے والے فارن ایجنٹ کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان گرفتاری پر توڑ پھوڑ کرنے اور تھانہ شادمان کو آگ لگانے کے کیس میں ڈاکٹر یاسمین راشد کو تفتیش میں شامل کروانے کے لیے طلب کرلیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور کے جج اعجاز احمد بٹر نے پولیس کی جانب سے یاسمین راشد کو شامل تفتیش کرنے کے لیے جیل سے طلب کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزمہ جناح ہاؤس توڑ پھوڑ کے مقدمہ میں جیل میں ہیں، ملزمہ سے تھانہ شادمان جلاؤ گھراؤ کے مقدمہ کی تفتیش کرنی ہے، ان کی جیل سے طلبی کا حکم جاری کیا جائے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کیخلاف تھانہ شادمان میں مقدمہ درج ہے جبکہ ملزمہ تھانہ سرور روڈ میں درج مقدمے میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی درخواست منظور کرتے ہوئے 29 مئی کو یاسمین راشد کو عدالت پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سینٹر اعجاز چوہدری کی گرفتاری کالعدم قرار دینے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا۔
تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے مطابق اعجاز چوہدری نے نقص امن کا خدشہ پیدا کیا، سرکاری وکیل کی جانب سے اعجاز چوہدری کی ٹویٹس کا ریکارڈ پیش کیا گیا، ایسی ٹویٹس کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا جس سے لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہو۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ پولیس کے مطابق اعجاز چوہدری اشتعال انگیزی میں ملوث تھے، کوئی ایسا مواد نہیں دیا گیا جس سے یہ ظاہر ہو اعجاز چوہدری نے افواج پاکستان کے خلاف بیان دیا ہو، تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کرنے کے لیے ثبوتوں کا ہونا ضروری ہے، بیان حلفی کی خلاف ورزی پر اعجازچوہدری کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع ہوگی۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اگلا مشن سپریم کورٹ کو آپس میں لڑوانا ہے، سب کچھ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہورہا ہے، قوم آسمان اور سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں شیخ رشید نے کہا کہ آصف زرداری نے امریکا میں ڈاکٹر سے ذہنی دماغی توازن ٹھیک نہیں کا سرٹیفکیٹ لیا، نوازشریف نے پلیٹ لیٹس کا سرٹیفکیٹ لندن سے لیا، میٹرک فیل قادر پٹیل کے ہاتھ 15 دن بعد عمران خان کے پیشاب کی رپورٹ لگ گئی، قادر پٹیل کو پیشاب رپورٹ میں پتہ چلا کہ جو سارے جہان سے لڑرہا ہے وہ دماغی طور پے مضبوط نہیں۔
سابق وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ جو سیاسی کچرا پارٹی چھوڑ رہا ہے وہ کوڑے کے کس ڈرم میں ڈالا جائے گا، اس کا فیصلہ جون میں ہوجائے گا، 2 کچرے کے ڈرم کی پارٹیاں بنائی جائیں گی جب ضرورت پڑی تو دوسری ڈرم پارٹی کو پہلے ڈرم میں ڈمپ کردیا جائے گا، کم و بیش 100 وزیر اور مشیر ہیں، مقبول اتنے ہیں جس چینل پر آتے ہیں اُس چینل کی ریٹنگ صفر ہوجاتی ہے۔
ایک اور ٹویٹ میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ چینی وزیرخارجہ نے پاکستان آکر سمجھایا اور سعودی عرب والوں نے وہاں سے پیغام بھجوایا لیکن میں نہ مانوں کی رٹ لگا رکھی ہے نہ سندھ میں سیلاب کے پیسے بانٹے نہ پنجاب میں 18 لاکھ آٹے کے تھیلے غریب کو دیے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے بعد سمیع ابراھیم اور عمران ریاض کی باری ہے، یہ ہے جمہوریت جس کی گروتھ زیرو ہے، اس وقت شدید سیاسی طوفان ہے جس کی زدمیں صرف غریب عوام ہے اگلا مشن سپریم کو آپس میں لڑوانا ہے اور سپریم کورٹ کو ایگزیکٹو کے تحت دباؤ میں لانا ہے۔
شیخ رشید نے مزید کہا کہ ملک کو کھائی میں لے جانا ہے، الیکشن میں اپنی مرضی کا نتیجہ لانا ہے، سب کچھ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہورہا ہے، قوم آسمان اور سپریم کورٹ کے طرف دیکھ رہی ہے۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا ٹویٹ زرداری نے ذہنی توازن ٹھیک نہ ہونے کا سرٹیفکیٹ لیا،شیخ رشید نوازشریف نےپلیٹ لیٹس کاسرٹیفکیٹ لندن سےلیا،شیخ رشید میٹرک فیل قادرپٹیل کےہاتھ عمران خان کی رپورٹ لگی،شیخ رشید پتاچلاکہ سارےجہان سےلڑنےوالاذہنی طورپرمضوط نہیں،شیخ رشید فیصلہ جون میں ہوجائے گا،شیخ رشید 2کچرے کے ڈرم کی پارٹیاں بنائی جائیں گی،شیخ رشید جب ضرورت پڑی تودونوں کوایک ڈرم میں ڈمپ کردیاجائےگا،شیخ رشید چینی وزیرخارجہ نےپاکستان آکرسمجھایا،شیخ رشید سعودی عرب والوں نے وہاں سے پیغام بھجوایا،شیخ رشید میں نہ مانوں کی رٹ لگا رکھی ہے،شیخ رشید اس وقت شدید سیاسی طوفان ہے،شیخ رشید اس طوفان کی زدمیں صرف غریب عوام ہے،شیخ رشید
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی خصوصی رپورٹ میں کوئی خاصیت نہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ایم پی او کے سیکشن 3 کے تحت ایسا حکم جاری نہیں کیا جاسکتا، سیکشن 3 ایم پی او کے تحت کوئی حکم قیاس پر مبنی نہیں ہوسکتا، 3 ایم پی او کے تحت بنیاد ٹھوس شواہد پر ہونی چاہیے۔
فیصلے میں احتیاطی نظر بندی کا حکم غیر قانونی قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ شاہ محمود قریشی کو نظر بندی سے رہا کیا جائے۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
تھری ایم پی او کے تحت گرفتار ہونے والے شاہ محمود قریشی کو 18 مئی کو عدالت نے فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا، اور ان کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دی تھی، جسٹس میاں گل حسن نے رہائی بیان حلفی سے مشروط کی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی پیروی میں شاہ محمود قریشی کے وکلاء نے عدالت میں بیان حلفی جمع کرادیا تھا، جس کے بعد انہیں 24 مئی کو اڈیالہ جیل سے کچھ دیر کیلئے رہائی ملی۔
لیکن رہائی کے فوراً بعد انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب میں نئے نگراں سیٹ اپ کے لئے لاہورہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
پنجاب میں نئی نگراں حکومت کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے لاہورہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔
درخواست میں صدر مملکت، وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن، گورنر پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے پنجاب میں 14 مئی کو الیکشن کے حکم کے بعد نگران حکومت اپنی مدت پوری کرچکی ہے، 90 دن سے زائد کوئی بھی نگراں سیٹ اپ نہیں رہ سکتا، موجودہ نگران حکومت پنجاب غیرآئینی اور غیرقانونی طور پر کام کررہی ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پنجاب کی نگراں حکومت کو ختم کرکے تمام پارٹیز سے مشاورت کے بعد نیا عبوری سیٹ اپ تشکیل دینے کا حکم دیا جائے۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 9 رہنماؤں کے ڈپلومیٹک پاسپورٹ منسوخ کردیے گئے۔
ڈائریکٹرجنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے نوٹیفکیشن کے مطابق پرویز خٹک، اسد عمر، علی امین گنڈا پور، شاہ محمود قریشی، علی محمد خان، فرخ حبیب ، زرتاج گل، عون عباس اور اعظم سواتی کا ڈپلومیٹک پاسپورٹ منسوخ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف کے مزید 146 افراد کے نام نو فلائی لسٹ میں شامل
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا بھی ڈپلومیٹک پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا۔
پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں کے نام پہلے سے ہی نو فلائی زون لسٹ میں شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان، بشریٰ بی بی سمیت 70 پی ٹی آئی رہنماؤں کے نام ای سی ایل میں شامل
ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے حامل افراد کو بغیر ویزے کے بیرون ملک سفر کرنے کی سہولت ہوتی ہے۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی کے مزید 146 افراد کے نام نو فلائی لسٹ میں شامل کیے گئے تھے۔
جس کے بعد نو فلائی لسٹ میں شامل پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 226 ہوگئی تھی، تمام 226 افراد کو پرویژنل آئڈنٹیفکیشن لسٹ میں ڈالا گیا تھا۔
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہم نے مل کر ایک ریڈ لائن طے کی کہ 9 مئی کو ظاہر ہونے والا رویہ ناقابل برداشت ہے، زندہ قومیں اپنے محسنوں، ہیروزکی عزت اور وقار کو برقرار رکھتی ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ یوم تکریم شہدائے پاکستان میں بھرپور شرکت کرنے پر عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، قوم کی طرف سے ہمارے شہدا اورغازیوں کے لیے اظہار تشکر کا اجتماع تھا۔
اپنے ٹویٹ میں شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہم نے مل کر ایک ریڈ لائن طے کی کہ 9 مئی کو ظاہر ہونے والا رویہ ناقابل برداشت ہے، زندہ قومیں اپنے محسنوں، ہیروز کی عزت اور وقار کو برقرار رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہداء نے اپنی جان کی سب سے بڑی قربانی پیش کی تاکہ ان کے ملک کے مرد اور خواتین امن سے رہ سکیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سینئر رہنما منظور وسان کا کہنا ہے کہ اب معافی کا وقت گزر گیا عمران خان کو مصیبت میں دیکھ رہا ہوں۔
اپنے ایک بیان میں منظور وسان نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ اب کوئی بھی نہیں رہے گا، عوامی سطح پر نہ لیڈر شپ سطح پر، عمران خان باہر جانے کی کوشش کریں گے مگر انہیں جانے نہیں دیا جائے گا، ہوسکتا ہے کہ عمران خان کچھ دنوں کے لیے خاموشی اختیار کرلیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی میں ٹوٹ پھوٹ اور ملک میں نئی جماعتیں وجود میں آتے دیکھ رہا ہوں، نئی پارٹیوں کی قیادت دوسرے کریں گے۔
منظور وسان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف چھوڑنے والے (ق) لیگ، (ن) لیگ، پیپلز پارٹی اور کچھ نئی جماعتوں میں شامل ہوں گے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے جناح ہاؤس حملہ اور توڑ پھوڑ کے کیس میں 5 مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹیز) تشکیل دے دیں، جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے نوٹیفکیشن کے مطابق جناح ہاؤس لاہور پر حملے اور توڑ پھوڑ کے مقدمات کی تحقیقات کلے لیے 5 جے آئی ٹیز تشکیل دی گئی ہیں، جے آئی ٹیز جناح ہاؤس حملہ کیس کے مختلف مقدمات کی تفتیش کریں گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ایس پی انویسٹی گیشن اقبال ٹاؤن عقیلہ نیاز نقوی جے آئی ٹی کی کنوینئر مقرر کی گئی ہیں جبکہ پولیس کے 4 دیگر افسران کو جے آئی ٹی کا ممبر مقرر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: جناح ہاؤس حملہ: ملٹری ایکٹ کے تحت کارروائی کیلئے 16 شرپسندوں کی حراست مانگ لی گئی
نوٹیفکیشن کے مطابق دوسری جے آئی ٹی کی کنوینئر ایس ایس پی انویسٹی گیشن انوش مسعود ہوں گی جن کی سربراہی میں جے آئی ٹی گلبرگ میں درج مقدمے کی تفتیش کرے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق 2 جے آئی ٹیز کی سربراہی ایس پی رضا تنویرکریں گے، جن کی سربراہی میں جے آئی ٹیز مغلپورہ اور سرور روڈ تھانہ میں دج مقدمات کی تفتیشں کریں گی جبکہ پانچویں جے آئی ٹی کے کنوینئر ایس پی انویسٹی گیشن عبدالحنان مقرر کیے گئے ہیں، جے آئی ٹی گلبرگ میں درج دوسرے مقدمے کی تفتیش کرے گی۔
مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم انکوائری کمیشن نے مزید کارروائی روک دی، جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت یہ کمیشن بنایا گیا، کم از کم ہمیں نوٹس ہی جاری کردیتے، دوسروں کی عزت ہے تو تھوڑی ہماری بھی ہونی چاہئیے، ہم صرف اللہ کے غلام ہیں اور کسی کے نہیں، حلف کی پابندی نہ ہوتی تو معذرت کرکے چلا گیا ہوتا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے حکومت کی جانب سے تشکیل دیے گئے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کی کارروائی کی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم افغان کمیشن کا حصہ تھے۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کمیشن سے متعلق کوئی حکم نامہ جاری کیا ہے، ہمیں اس حکم نامے کی کاپی فراہم کریں۔ جس پر اٹارنی جنرل نے حکم نامے کی کاپی عدالت کو فراہم کردی۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان نے گزشتہ روز کا عدالتی حکم پڑھ کر سنایا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ انکوائری کمیشن کو سماعت سے قبل نوٹس ہی نہیں کیا گیا تو کام سے کیسے روک دیا، سپریم کورٹ رولز کے مطابق فریقین کو سن کر کوئی حکم جاری کیا جاتا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کیوں کل کمرہ عدالت میں تھے نوٹس تھا یا ویسے بیٹھے تھے، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مجھے زبانی بتایا گیا تھا کہ آپ عدالت میں پیش ہوں، سماعت کے بعد مجھے نوٹس جاری کیا گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ کیا شعیب شاہین نے کل یہ کہا کسی کی بھی آڈیو آئے اس جج کا معاملہ سیدھا سپریم جوڈیشل کونسل بھیج دو، درجنوں ایسی شکایات آتی ہیں کیا ٹھیک کرکے سپریم جوڈیشل کمیشن بھیج دیا کریں؟ آڈیو کی صداقت جانے بغیر کیا کسی کی زندگی تباہ کردیں، کس نے آڈیو ریکارڈ کی وہ بعد کی بات ہے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے مزید ریمارکس دیے کہ سرپرائز ہوا ہوں آپ نے کل ان نکات کو رد نہیں کیا، شعیب شاہین صاحب نے میڈیا پر تقریریں کردیں لیکن یہاں آنے کی زحمت نہ کی، پرائیویسی ہمشہ گھر کی ہوتی ہے، کسی کے گھر میں جھانکا نہیں جاسکتا، باہر سڑکوں پر جو سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں کیا یہ بھی پرائیویسی کے خلاف ہیں؟۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کم از کم ہمیں اس عدالتی کارروائی کے لیے نوٹس ہی جاری کردیتے، کل کے حکم نامے میں میرے کیس کا ذکر بھی ہوا، میرے کیس میں معاملہ الگ تھا، دوسروں کی عزت ہے تو تھوڑی ہماری بھی ہونی چاہئیے۔
کمیشن نے اٹارنی جنرل کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کا فیصلہ پڑھنے کی ہدایت کردی جس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان نے بتائے گئے پیرا گراف پڑھ دیے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ ابھی وہ اسٹیج ہی نہیں آیا تھا نہ ہم وہ کررہے تھے، ایک گواہ اس وقت موجود ہیں۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے عبدالقیوم صدیقی کو روسٹم پر بلا لیا اور سوال کیا کہ آپ کا کیا نام ہے؟، جس پر عبدالقیوم صدیقی نے جواب دیا کہ میرا نام عبدالقیوم ہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج نے کہا کہ ہوسکتا ہو انہیں کمیشن کی کارروائی پر کوئی اعتراض نہ ہو، ان کے دوسرے فریق نے ہمیں درخواست بھیجی، ان کے دوسرے فریق نے کہا وہ میڈیکل چیک اپ کے لیے لاہور ہیں، انہوں نے کہا جب لاہور آئیں تو ان کا بیان بھی لے لیں۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو جج کا حلف پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حلف میں لکھا ہے فرائض آئین وقانون کے تحت ادا کروں گا، یہ انکوائری کمیشن ایک قانون کے تحت بنا ہے، کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت یہ کمیشن بنایا گیا، ہم صرف اللہ کے غلام ہیں اور کسی کے نہیں۔
جسٹس فائزعیسی کی سربراہی میں آڈیولیکس انکوائری کمیٹی نے مزید کارروائی روک دی۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں کئی بار بہت تکلیف دے قسم کے ٹاسک ملتے ہیں، ہم وہ ٹاسک انجوائے نہیں کررہے ہوتے مگر حلف کے تحت کرنے کے پابند ہیں، حلف کے تحت اس کی اجازت نہ ہوتی تو معذرت کرکے چلا گیا ہوتا، ہمیں کیا پڑی تھی ہمیں اضافی کام کا کچھ نہیں ملتا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سانحہ کوئٹہ کا ذکر کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے اور کہا کہ ہمیں اس دردناک واقعے جیسی تحقیقات کرنا پڑتی ہیں، آج شام کو ٹاک شوز میں کہا جائے گا ہم آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں، ٹی وی پر ہمیں قانون سکھانے بیٹھ جاتے ہیں، یہاں آکر بتاتے نہیں کہ اسٹے ہوگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف پرائیویسی کی بات تو دوسری طرف خود اپنی آڈیوز پر ٹالک شو میں بیٹھے ہیں، ہم ٹالک شومیں جواب تونہیں دے سکتے، بطور وکیل ہم بھی اس لیے آرڈر لیتے تھے اگلے روز جاکر متعلقہ عدالت کو آگاہ کرتے۔
کل کے حکم نامے میں ہیکرز اور ٹوئٹر سے متعلق قاضی فائزعیسیٰ نے سوال کیا کہ یہ ٹوئٹر کیا ہے اور ٹوئٹر ہینڈل کیا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ٹوئٹرایک سافٹ وئیر ہے، نام سے اکاؤنٹ ہوتا ہے، ہیکر کا مجھے علم نہیں شاید میڈیا والوں میں سے کوئی جانتا ہو۔
جسٹس قاضی فائزعیسی نے کہا کہ ہم مزید آگے نہیں بڑھ سکتے، ہم آج کی کارروائی کا حکم نامہ جاری کریں گے، سپریم کورٹ کے کل کے فیصلے کے بعد ہم آگے نہیں بڑھ سکتے، ہم نے 4 بندوں کو نوٹس کر کے طلب کیا تھا، صرف ایک پیش ہوا باقی لوگوں کو بھی پیش ہونا چاہیئے تھا مگر یہاں کون پرواہ کرتا ہے، جو لوگ نہیں پیش ہوئے اب ہم کیا کرسکتے۔
دوسری جانب جوڈیشل کمیشن کی آج کی کارروائی کا ایک صفحے پر مشتمل مختصر حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن نے آج کی کاروائی کا ایک صفحہ پر مشتمل مختصر حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے گزشتہ روز کا عدالتی حکم پڑھ کر سنایا، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کو بذریعہ سیکرٹری کل کے کیس میں فریق بنایا گیا۔
حکم نامے میں لکھا گیا ہے عدالتی فیصلے کے بعد جوڈیشل کمیشن کی کارروائی ملتوی کی جاتی ہے ۔
یاد رہے کہ آڈیو لیکس انکوائری کمیشن نے آج 4 شخصیات کو طلب کر رکھا تھا۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ روز آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کو کام سے روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اپنے گھر کے سرچ ورانٹ منسوخ کرانے کے لیے لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کرلیا۔
عمران خان کی جانب سے گھر کے سرچ ورانٹ منسوخ کرانے کے لیے داخواست انسداد دہشت گردی عدالت میں دائر کی گئی۔
سابق وزیراعظم نے درخواست میں کمشنر لاہور اور ڈی سی لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت سے 18 مئی کو پولیس نے بدنیتی کی بنیاد پر سرچ ورانٹ حاصل کیے، جس مقدمے میں سرچ ورانٹ حاصل کیے گئے اس میں درخواست گزار کا کوئی کردار نہیں، درخواست گزار نے میڈیا کی موجودگی میں فریقین کو سرچ ورانٹ پر عمل کی اجازت دے دی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 18 مئی کو جاری سرچ ورانٹ کالعدم اور غیر قانونی قرار دے۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کی درخواست پر نوٹسز جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی پر حملہ کرنے والے ایک اور شرپسند کی شناخت ہوگئی۔
جی ایچ کیو راولپنڈی پر 9 مئی کو حملہ کرنے والے ایک اور شرپسند کی شناخت ہو گئی، شرپسند کی شناخت راجہ ماجد حسین دھنیال کے نام سے ہوئی۔
مزید پڑھیں: جی ایچ کیو پر حملے کا مقدمہ راجہ بشارت سمیت 15 پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف درج
راجہ ماجد حسین دھنیال پی ٹی آئی شمالی پنجاب کا سینئر نائب صدر اور مرکزی سیکرٹری لیگل افئیرز سے اہم عہدوں پر فائز رہا ہے۔
راجہ ماجد حسین جی ایچ کیو پر حملے سے قبل مظاہرین کو اُکستاتا رہا اور ریاست مخالف نعرے بازی اور توڑ پھوڑ میں مرکزی کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں: جی ایچ کیو گیٹ پر حملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل، پنجاب حکومت بھی ایکشن میں
فوجی املاک خصوصاََ جی ایچ کیو حملہ کرنے پر اْکسانے، پر تشدد مظاہروں کی سرپرستی اور فوج مخالف نعرے بازی پر راجہ ماجد حسین دھنیال کے خلاف قانونی گھیرا تنگ کردیا گیا، اس کی گرفتاری کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے متحرک ہوگئے۔
جلاؤ گھیراؤ کیس میں کراچی سینٹرل جیل سے رہائی کے بعد سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے پاکستان تحریک انصاف اور سیاست کو خیرباد کہہ دیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران اسماعیل نے کہا کہ آج میری آخری سیاسی پریس کانفرنس ہے، 9 مئی کے واقعات کی ذمہ داری کسی نہ کسی نے لینی ہے، اس روز جی ایچ کیو، کور کمانڈر کے گھر اور ایم ایم عالم کے جہاز پر حملہ ہوتا ہے، لیکن یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ حملہ کس نے کیا، البتہ ملزمان کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کا دل اپنے شہداء کے ساتھ ہے، کیسے کہہ سکتا ہوں کہ فوج سے کوئی تعلق نہیں، میں پاکستان ائیرفورس میں جانا چاہتا تھا۔
عمران اسماعیل نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سیاست کا معلوم نہیں ہے، کرنی ہے یا نہیں لیکن میں تحریک انصاف اور اس کے تمام عہدوں سے مستعفی ہوتا ہوں اور عمران خان کو اللہ حافظ کہتا ہوں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن قومی اسمبلی شوکت علی نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا جبکہ انہوں نے ضمنی انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کا ٹکٹ بھی واپس کردیا۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے سابق ایم این اے شوکت علی نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ 9 اور 10 مئی کو جو واقعات ہوئے اس پر ضمیر ملامت کرتا ہے، اس لئے پی ٹی آئی کے ساتھ مزید سفر جاری نہیں رکھ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ فوج اور ملک ہمارے ہیں اور پرتشدد مظاہروں کا کبھی حامی نہیں جبکہ جمہوریت پسند ہوں لیکن 9 مئی کو جو ہوا وہ جمہوریت نہیں۔
شوکت علی نے پارٹی کی ایڈوائزری کمیٹی کی ممبرشپ اور پارٹی رکنیت سے مستعفی ہونے اعلان کرتے ہوئے ضمنی انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کا ٹکٹ بھی واپس کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ مستقبل کا فیصلہ مشاورت کے بعد کروں گا لیکن فی الحال روزگار پر توجہ دینا چاہتا ہوں۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے، جناح ہاؤس اور شہداء کی یاد گار پر حملے کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ حملوں میں ملوث افراد کو سزا ملنا وقت کا تقاضہ ہے، شہداء نے اس وطن کے لیے جانیں قربان کیں، پاکستان کی سالمیت کو چیلنجز درپیش ہیں، چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط فوج ضروری ہے۔
سینیٹر شہزاد وسیم کا مزید کہنا تھا کہ پاک فوج نے ملک کی سالمیت کے لیے ہر قسم کی قربانی دی، گھر کو آگ لگا کر چراغاں نہیں کیا جاسکتا۔
شہزاد وسیم کچھ دیر میں اہم پریس کانفرنس کریں گے، جس میں وہ اپنے سیاسی مستقبل سے آگاہ کریں گے اور 9مئی کے واقعات کی مذمت کریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما ہاشم ڈوگر اور چوہدری اخلاق نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں ہاشم ڈوگر نے کہا کہ وہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں۔ پاک فوج اور ریاستی ادارے ہماری ریڈ لائن ہیں۔
ہاشم ڈوگر نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
ہاشم ڈوگر نے کہا کہ حلقے کےعوام کو لاوارث نہیں چھوڑیں گے، 9 مئی کےواقعات میں ملوث افراد کو سزا ملنی چاہئے، ریاست کو سیاست پر ترجیح دینی چاہئے،۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے 30 سال پاک فوج میں ملازمت کی ہے، پاک فوج کےعوام ملک کیلئے زندگیاں قربان کر رہے ہیں۔
سابق وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر اختر ملک، سابق رکن صوبائی اسمبلی میاں طارق عبداللہ نے بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی زیدی نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا جبکہ سابق وفاقی وزیر خسرو بختیار نے بھی تحریک انصاف کو خیرباد کہہ دیا۔
ایک ویڈیو بیان میں علی زیدی نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کافی سوچ بچار کے بعد سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے، پی ٹی آئی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف کی مزید وکٹیں گر گئیں
انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی خدمت کی ہے اور پاکستان کے لیے سیاست میں آیا تھا، 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتا ہوں اور دوبارہ کرتا ہوں، افواج پاکستان ہمارا فخر ہے، ان کی وجہ سے ہم سکون سے سوتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں، جو ہوا وہ غلط ہوا، اس میں جو بھی ملوث ہو اسے کیفرکردار تک پہنچانا ضرروی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کافی سوچ بچار کے بعد یہ فیصلہ کیا جو مشکل فیصلہ تھا آسان فیصلہ نہیں تھا، فیصلہ کیا ہےکہ سیاست چھوڑ دوں گا، جب سیاست چھوڑ دوں گا تو پی ٹی آئی میں بھی جو عہدہ ہے ، ایم این اے سمیت سب سے استعفیٰ دیتا ہوں، پاکستان کی خدمت کرنے کی کوشش کروں گا۔
دوسری جانب سابق وفاقی وزیر خسرو بختیار نے بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو خیرباد کہہ دیا۔
مزید پڑھیں: ابرارالحق کا سیاست اور عمران خان کے دوست سیف اللہ نیازی کا پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان
اپنے ویڈیو پیغام میں خسرو بختیار نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایک سال قبل پارٹی کی اعلیٰ اورصف اول کی قیادت سے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا قومی اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کا نیا سیاسی لائحہ عمل پارٹی کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اسی پالیسی کی وجہ سے میں نے پی ٹی آئی کی سیاست سے دوری اختیار کرلی ہے، میں نے کورکمیٹی کی رکنیت اورجنوبی پنجاب کی صدارت سے بھی دوری اختیار کرلی ہے۔
خسرو بختیار کا مزید کہنا تھا کہ 9 مئی کے دل سوز واقعات نے مجھے مجبور کیا کہ پی ٹی آئی کے سیاسی فلسفے سے دور ہوجاؤں، میرا 25 سال کا تجربہ،مقامی، صوبائی اور قومی منصوبوں کے فرائض ادا کرنے پر محیط ہے، تحریک انصاف کے سیاسی فلسفے کے ساتھ اب نہیں چل سکتا۔
جھنگ سے پی ٹی آئی کے رہنما شیخ یعقوب بھی پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کرچکے ہیں، انہوں نے پی پی ایک سو پچیس سے پارٹی ٹکٹ بھی واپس کردی ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے۔
مزید پڑھیں: ملیکہ بخاری، مسرت اور جمشید چیمہ کا پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان
گزشتہ روز پی ٹی آئی کے ابرار الحق، فردوس عاشق اعوان، مراد راس اور سیف اللہ نیازی نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا۔
ملک قاسم خان خٹک، فیصل ڈھکو، مہر ارشاد کاٹھیہ، جمال اکبر انصاری نے بھی پارٹی کو خیر باد کہہ دیا۔
اوکاڑہ، پاکپتن اور ساہیوال سے پی ٹی آئی کے سابق ارکان اسمبلی اور تنظیمی عہدیداروں نے بھی تحریک انصاف کو چھوڑ دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کو خیر باد کہنے والے فواد چوہدری نے ایک بار پھر سیاست سے دور رہنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اپنے ٹوئٹ میں پی ٹی آئی دور میں وفاقی وزیر رہنے والے فواد چوہدری نے کہا کہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں سیاست سے بریک لے رہا ہوں، فی الحال سیاست کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے متعدد اہم رہنما حالیہ دنوں میں پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
ان میں سے بعض رہنماؤں نے سیاست سے لاتعلقی و کنارہ کشی تک کا اعلان کر دیا ہے۔