نہروں کے معاملے پر احتجاج شدت اختیار کر گیا، بین الصوبائی تجارت متاثر
دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے مجوزہ فیصلے کے خلاف سندھ بھر میں احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔
خیرپور کے قریب ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا چھٹے روز میں داخل ہو چکا ہے، جبکہ صوبے کے مختلف شہروں میں مظاہرین نے سڑکیں بلاک کر رکھی ہیں۔
اوستہ محمد سے بھی مظاہرین ببرلو پہنچے ہیں جبکہ قمبر شہدادکوٹ میں مشتعل افراد نے ایم ایٹ موٹروے پر ٹائر نذر آتش کر دیے۔ مورو کی قومی شاہراہ اور ٹھل بائی پاس بھی احتجاج کی لپیٹ میں آ گئے ہیں، جہاں سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔
کینالز تنازعہ: سندھ حکومت کی مظاہرین سے سڑکیں بند نہ کرنے کی اپیل
احتجاج کے باعث گاڑیوں میں پھنسے ہوئے بیوپاریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ گاڑیوں میں لدی سبزیاں، پھل، اور ادویات خراب ہونے لگی ہیں، جبکہ مویشی بھوک اور پیاس سے نڈھال ہو گئے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ نئی نہریں نکالنے کا فیصلہ سندھ کے پانی پر ڈاکہ ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ مظاہرین کا نعرہ ہے: ”نئی نہریں نکالنے کا فیصلہ نامنظور“۔
دوسری جانب موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مقامی ہوٹل مالکان نے کھانے پینے کی اشیاء اور پانی کی قیمتیں دگنی کر دی ہیں، جبکہ جرائم پیشہ عناصر بھی متحرک ہو گئے ہیں اور مسافروں و بیوپاریوں کو لوٹنے کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔
دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف وکلا کا بڑا احتجاج، کراچی سمیت سندھ بھر میں دھرنوں کا اعلان
دھرنوں اور سڑکوں کی بندش کے باعث بین الصوبائی تجارت کو شدید دھچکا پہنچا ہے، اور عوامی سطح پر بے چینی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
Comments are closed on this story.