Aaj News

منگل, مئ 06, 2025  
08 Dhul-Qadah 1446  

ججز تبادلہ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے تینوں ججز کا کوئی وکیل نہ کرنے کا فیصلہ

سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تینوں ججز کو نوٹس جاری کیا گیا تھا
شائع 17 اپريل 2025 01:01pm

سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق درخواستوں پر جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ وفاقی حکومت نے پہلے ہی تحریری جواب جمع کروا رکھا ہے، جس میں عدالت سے درخواستوں کو مسترد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے تینوں ججز کو نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ان تینوں ججز کا وکیل کون ہے؟ اس پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم سومرو اور جسٹس محمد آصف نے کوئی وکیل مقرر نہیں کیا۔ ان ججز کا مؤقف ہے کہ آئینی بینچ جو بھی فیصلہ کرے گا، وہ اسے قبول کریں گے۔

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دیا۔ تاہم درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے درخواست واپس لینے کی کوئی استدعا نہیں کی اور بغیر ہدایت درخواست کی واپسی کی تحریری استدعا دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا بیان ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے وضاحت کی کہ بار ایسوسی ایشن کی مجلس عاملہ نے قرارداد کے ذریعے درخواست واپس لینے کا فیصلہ کیا، اور متاثرہ ججز نے علیحدہ سے اپنی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر بار ایسوسی ایشن خود درخواست واپس لے رہی ہے تو کوئی کچھ نہیں کر سکتا۔

دورانِ سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فی الحال اسلام آباد ہائی کورٹ کا مستقل چیف جسٹس مقرر نہیں کیا جا رہا، اور جوڈیشل کمیشن کے ایجنڈے میں یہ معاملہ شامل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی تقرری کے لیے کم از کم 14 روز پہلے آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ 2 مئی کو ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پشاور اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز کا معاملہ زیر غور آئے گا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت منگل سے کی جائے گی، اور آئینی بینچ نے سماعت 22 اپریل تک ملتوی کر دی۔

ادھر خیبرپختونخوا حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کے مؤقف کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ وہ متاثرہ ججز کی پٹیشن کی حمایت کرتے ہیں۔ جب جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کیا انہوں نے تحریری جواب جمع کرایا ہے، تو ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ابھی جواب جمع نہیں کرایا گیا۔ جس پر عدالت نے انہیں جواب جمع کرانے کی اجازت دی۔

متاثرہ ججز کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیے کہ وفاقی حکومت نے ججز کی آمادگی کے بیانات یا صدرِ مملکت و چیف جسٹس کی منظوری کا کوئی دستاویزی ثبوت جمع نہیں کرایا۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ یہ سارا پراسیس متنازع ہے۔ تاہم اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ تمام عمل رضامندی سے ہوا ہے اور یہ معاملہ متنازع نہیں ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اگر یہ معاملہ متنازع نہیں تو آمادگی کے بیانات عدالت میں پیش کیے جائیں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ یہ بیانات جمع کروا دیے جائیں گے۔

بینچ کے رکن جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ یہ معاملہ شروع کہاں سے ہوا۔

خیبر پختونخوا

Islamabad High Court

Supreme Court of Pakistan

Justice Muhammad Ali Mazhar

Judges transfer Case