ایران نے ٹرمپ کے خط کا جواب دے دیا، بالواسطہ مذاکرات کا عندیہ
ایران ایٹمی پروگرام پر امریکا سے بالواسطہ بات چیت کیلئے تیار ہوگیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے عندیہ دیا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن ایسا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی حکمت عملی کے تحت نہیں ہو گا۔
وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ہفتے کو ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات ضروری ہیں لیکن ایسا زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے فریم ورک کے اندر نہیں ہو گا کیونکہ یہ مذاکرات نہیں بلکہ ہتھیار ڈالنے کی ایک شکل ہو گی۔
امریکی دباؤ کے خلاف طاقت کا مظاہرہ، ایران نے اپنے نئے ’زیر زمین میزائلوں کے شہر‘ کی ویڈیو جاری کردی
امریکا کی ایرانی شخصیات، تجارتی کمپنیوں پر پابندیاں، ایران کا ردعمل سامنے آگیا
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ ایران ایسے ملک کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنا چاہتا جو بیک وقت نئی پابندیاں بھی عائد کر رہا ہو۔
وزیر خارجہ کا یہ بیان ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس اعلان کے بعد آیا جس میں انہوں نے واشنگٹن سے مذاکرات کو ’غیر دانشمندانہ‘ قرار دیتے ہوئے حکومت پر امریکہ سے بات نہ کرنے پر زور دیا تھا۔
خامنہ ای نے امریکہ کے ساتھ ایران کے گذشتہ مذاکرات کے تجربے کا حوالہ دے کر اپنے مؤقف کو درست قرار دیا۔
واضح رہے کہ امریکی صدرنے12 مارچ کو ایران کو خط بھیجا تھا، ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے پربات چیت کیلئے ایرانی قیادت کو خط لکھا تھا۔