ملازمت بحال نہ ہوئی موت مل گئی، دو روز قبل خودسوزی کرنے والا آصف دم توڑ گیا
ملازمت بحال نہ ہوئی موت مل گئی، لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں دو روز قبل خود سوزی کرنے والا آصف دم توڑ گیا، آصف میو اسپتال میں زیرعلاج تھا، عدالت میں نوکری کی بحالی کا کیس زیرسماعت تھا۔
پیشی پر آئے آصف جاوید نامی شخص نے لاہور ہائیکورٹ کے احاطہ عدالت میں اچانک خود کو آگ لگالی تھی۔ کیس لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شجاعت علی خان کی عدالت میں زیر سماعت تھا، آصف کا تعلق خانیوال سے تھا، اسے فوری طور پر میو اسپتال منتقل کیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں سائل نے خود کو آگ لگا لی
پولیس کا کہنا تھا کہ سائل پانی کی بوتل میں پیٹرول لایا، عدالتی راہداری سے نکلتے ہی اچانک لیٹر جلا کر خود کو آگ لگالی، موقع پر موجود پولیس اہلکار نے آگ بجھا کر خود سوزی کرنے والے شخص آصف جاوید کو اسپتال منتقل کر دیا۔
خود سوزی کرنے والے شحض آصف جاوید کی اہلیہ زونیرہ بی بی نے بتایا کہ ان کے 6 بچے ہیں، کیس کی وجہ سے گھر اور گاڑی فروخت ہوگئی، گزر بسر ادھار سے چل رہا ہے۔
پی ٹی آئی، سول سوسائٹی نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے واقعہ کا سخت نوٹس لیا تو پولیس افسران کی دوڑیں لگ گئیں، آئی جی پنجاب اور ڈی آئی جی آپریشن نے فوری ہائیکورٹ کا دورہ کرکے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کے سخت نوٹس پر آئی جی پنجاب نے ایس پی سکیورٹی ہائیکورٹ خرم شہزاد کو تبدیل اور ڈی ایس پی سکیورٹی خالد ملک کو معطل کردیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ایڈیشنل رجسٹرار سکیورٹی سے بھی وضاحت طلب کرتے ہوئے قرار دیاکہ سکیورٹی کے اقدمات پر غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
کیس کا بیک گراؤنڈ
خود سوزی کرنے والا آصف جاوید خانیوال کا رہائشی تھا، آصف جاوید کو نجی کمپنی نے 2016 کو برطرف کیا، 2019 میں لیبر کورٹ نے سائل کی برطرفی کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر نوکری پر بحال کرنے کا حکم دیا، نجی کمپنی نے لیبر کورٹ کا فیصلہ نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن میں چیلنج کر دیا۔
23 نومبر 2020 کو نیشنل انڈسٹریل ریلیشن کمیشن نے نجی کمپنی کی اپیل خارج کردی، نجی کمپنی نے دسمبر 2020 میں لاہور ہائیکورٹ میں فیصلے کو چیلنج کیا جو ابھی تک جسٹس شجاعت علی خان کی عدالت میں زیر التوا ہے، اب اس کیس میں آصف جاوید نے نیا وکیل پیش کیا جس پر عدالت نے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed on this story.