Aaj News

اتوار, مارچ 23, 2025  
23 Ramadan 1446  

ارمغان کو بچانے کی منصوبہ بندی، والد اور وکیل کی ویڈیو افشا

ریمانڈ کی رپورٹ میں بھی مزید انکشافات، خصوصی تفتیشی ٹیم کی اہم بیٹھک
اپ ڈیٹ 28 فروری 2025 05:14pm

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کے مرکزی ملزم کو بچانے کے جتن یا تصویر کا دوسرا رخ؟ ارمغان کے والد کے وکیل کو گھر کا معائنہ کرانے کی ویڈیو سامنے آگئی۔

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان کے والد سے کیس کے وکیل عابد زماں کی ملاقات ہوئی، جہاں ارمغان کے والد کامران قریشی نے وکیل کو اپنے گھر کا معائنہ کرایا، اس دوران کیس سے متعلق اہم نکات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ارمغان کے والد نے کہا کہ آپ نے مجھے کال ٹریس کا بتایا تھا، جس پر وکیل نے کہا کہ ابھی تک کال ٹریس نہیں ہوئی، ہم سے کنیکٹ نہیں ہوتا۔

والد نے سوال کیا کہ ڈی این اے میں مس میچ ہوسکتا ہے؟ جواب میں وکیل نے کہا کہ یہاں موجود کسی بھی چیز کو ہاتھ لگایا جائے تو اس کا ڈی این اے اس میں آجائے گا، چاہے کوئی بھی ہو، گھر میں تو بہت سے صحافی آئے ہیں، پولیس والے آئے ہیں، بہت سے لوگ آئے ہیں، آج وکیل بھی آیا ہوا ہے سب کا ڈی این اے آگیا ہوگا۔

وکیل نے مزید کہا کہ مصطفی یہاں خود آیا تھا کوئی اسے اغوا کرکے نہیں لایا تھا، اس کیس میں مصطفیٰ کو حبس بے جا میں رکھنا نہیں بنتا، کلیم کرسکتے ہیں، اس گھر میں اس کی موجودگی ثابت کرنا ہوگی۔

مصطفیٰ عامر قتل کیس کی خصوصی تفتیشی ٹیم کی اہم بیٹھک

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کی خصوصی تفتیشی ٹیم کی اہم بیٹھک ہوئی، میٹنگ کی سربراہی ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدرنے کی۔

پہلی بیٹھک میں ایس ایس پی عرفان بہادر، ایس ایس پی انیل حیدر، ایس ایس پی قیص خان، ایس پی علینہ راجپر اور ایس ایس پی اظہر جاوید شامل ہیں۔

ٹیم گرفتار ملزم ارمغان کے حوالے سے کیس کی تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کرے گی، ملزم ارمغان کے دیگر ساتھیوں دوستوں کے حوالے سے بھی چھان بین کی جائے گی۔

منشیات فروشی میں ملوث افراد کی شناخت اور گرفتاری عمل میں لائی جائے گی، تمام ایس ایس پیز کو مختلف پہلو سونپے گئے ہیں۔

ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے تمام ایس ایس پیز کو ٹاسک سونپ دیے، ٹیم ملزم ارمغان سے تحقیقات کا باقاعدہ آغاز کرے گی۔

تفتیشی ٹیم کیس میں تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لے گی، خصوصی ٹیم ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے تشکیل دی ہے۔

ملزمان ارمغان اور شیراز کی ریمانڈ رپورٹ سامنے آگئی

دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت میں مصطفیٰ قتل کیس کے ملزمان ارمغان اور شیراز کی ریمانڈ رپورٹ سامنے آگئی۔

پولیس کی جانب سے ارمغان اور شیراز کی ریمانڈ رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کردی گئی۔

مصطفٰی عامر قتل کیس؛ ملزمان ارمغان اورشیرازکے جسمانی ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع، طبی معائنہ کرانےکا حکم

رپورٹ کے مطابق تفتیش کے دوران ارمغان کے بار بار بے ہوشی کے ڈراموں کا انکشاف ہوا ہے، کیس میں ملنے والی زوما نامی لڑکی سے تفتیش کرکے دیگر ساتھیوں کو گرفتار کرنا ہے۔

ریمانڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ تفتیش میں ملزم شیراز نے بخوبی اپنے جرم کا اعتراف جرم کیا ہے، ملزم ارمغان نہایت شاطر، چالاک اورعادی مجرم ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان بار بار بیان تبدیل کررہا ہے، ملزم ارمغان بار بار بے ہوش ہونے کی ایکٹنگ کرتا ہے، ملزم شیراز کا ویڈیو بیان بھی ریکارڈ کرایا گیا ہے۔

ریمانڈ رپورٹ میں کہا گیا کہ مقتول مصطفیٰ کا والدہ وجیہہ کے ڈی این اے سے میچ ہوگیا ہے، ڈی این اے میچ ہونے سے ثابت ہوتا ہےنعش مصطفیٰ کی ہے، ملزم شیراز کا متعلقہ مجسٹریٹ کے روبرو اقبالی بیان ریکارڈ کرانا ہے، ایک خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو ملزمان سےتفتیش کرے گی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ارمغان کے دیگر مقدمات کی معلومات کے لیے اعلیٰ افسران کو لیٹرارسال کیے ہیں، ملزم ارمغان کال سینٹر اور سافٹ ویئر ہاؤس چلا رہا ہے جبکہ غیر قانونی سرگرمیوں بھی ملوث ہے، ارمغان کو انیٹروگیٹ کرکے غیر قانونی سرگرمیوں کی معلومات بھی حاصل کرنی ہے، دیگراصل حقائق کو بھی سامنے لانا ہے۔

مقتول مصطفی عامر کا نام منیشات کیس سے خارج

ادھر کراچی کی اینٹی نارکوٹکس کورٹ نے مقتول مصطفی عامر کا نام منیشات کیس سے خارج کردیا، تفتیشی افسر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مصطفی عامر کا قتل ہوگیا ہے۔

مصطفی عامر کو 31 جنوری 2024 کو گرفتار کیا گیا تھا، 20 مارچ 2024 کو مصطفی عامر اور نعمان کی ضمانت منظور ہوگئی تھی، مصطفی قتل ہونے سے چند گھنٹے قبل 6 عدالت میں پیش ہوا تھا۔

22 فروری تک مصطفی عامر کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوتے رہے، مصطفی عامر کے 2 ساتھی میاں عمار حمید اور فیصل یعقوب اشتہاری ہیں۔

دوسری جانب مصطفی عامر قتل کیس پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، جس میں آئی جی سندھ سمیت کوئی پولیس افسر پیش نہیں ہوا۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

منشیات کے گندے دھندے کے بڑے کردار بے نقاب، منشیات کیس کے ملزم ساحر حسین نے اسپیشلائزڈ یونٹ کو سب بتا دیا

بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔

ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔

مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کے مالیاتی فراڈ سے متعلق اہم انکشافات، کرپٹو سے کارروائیاں

ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔

کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔

بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نے قبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔

دریں اثنا، 15 فروری کو ڈان نیوز کی رپورٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔

karachi

drugs case

Mustafa Kidnapping case

Mustafa Murder Case

Armaghan

Shiraz

Sahir Hassan

Sahir Hasan

Mustafa Murder Case Witness