پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب
لاہور ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور درخواست پر وفاقی حکومت سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے صحافی تنظیم کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے فیک انفارمیشن پر تین برس قید اور جرمانے کی سزا ہوگی، ماضی میں پیکا کو خاموش ہتھیار کے طور استعمال کیا جاتا رہا ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزاؤں کے اضافے سے ملک رہ جانے والی تھوڑی سی آزادی بھی ختم ہوجائے گی۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ پیکا بل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر لایا گیا۔
درخواست گزار کے مطابق پیکا ترمیمی بل کی منظوری سے آئین میں دی گئی آزادی اظہار شدید متاثر ہوگی لہٰذا پیکا ترمیمی ایکٹ کو کالعدم قرار دیا جائے اوراس کے تحت ہونے والی کارروائیوں کو درخواست کے حتمی فیصلے سے مشروط کیا جائے۔
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت اور دیگر حکام کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا۔
Comments are closed on this story.