ڈارک ویب سے منشیات کی سپلائی، مصطفیٰ عامر اور ساحر حسن کراچی کے بڑے منشیات ڈیلرز میں شامل، حکام کا انکشاف
کراچی میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تفتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ ایک طرف اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن کے خلاف منشیات برآمدگی کا مقدمہ درج کرکے مزید ایک روزہ ریمانڈ حاصل کرلیا ہے تو دوسری جانب اس کے انکشافات کے تحت تفتیش آگے بڑھائی جا رہی ہے۔
اسپیشل انویسٹیگیشن یونٹ (ایس آئی یو) نے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ساحر حسن کو آج عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے تفتیشی حکام کی درخواست پر ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں ایک روز کی توسیع کر دی اور حکم دیا کہ ملزم کو کل دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس کے شواہد اکٹھے کرنے کا عمل جاری ہے اور ایف آئی اے بھی معاملے کی تحقیقات میں شامل ہو چکی ہے۔ ایف آئی اے منی لانڈرنگ اور سائبر کرائم کے پہلوؤں پر تفتیش کرے گی، جبکہ ایس آئی یو منشیات کے حوالے سے کارروائی کر رہی ہے۔
عامر مصطفی کی قبر کشائی، موت کی وجہ معلوم کرنا مشکل، ارمغان کے والد کے آج نیوز پر سنگین دعوے
ذرائع کے مطابق تفتیش کے دوران انٹرنیشنل ڈرگ چین کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ وہ مقتول مصطفیٰ عامر سے ملزم ارمغان کے ذریعے ملا تھا۔ مزید شواہد اکٹھے کرنے کے لیے ملزم کا کال ڈیٹا ریکارڈ بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔
تحقیقات میں یہ پہلو بھی زیر غور ہے کہ مصطفیٰ عامر کے قتل اور منشیات کے معاملے میں کوئی تعلق ہے یا نہیں۔ تفتیشی ٹیم نے اس حوالے سے مزید شواہد جمع کرنے کا عمل تیز کر دیا ہے اور تحقیقات مختلف زاویوں سے آگے بڑھائی جا رہی ہیں۔
کراچی کے تین بڑے ڈیلرز
تفتیشی حکام کے مطابق، مصطفیٰ عامر، ساحر حسن اور عثمان سواتی کراچی کے بڑے منشیات ڈیلرز میں شامل تھے۔
تحقیقات کے مطابق، اسلام آباد میں موجود ایک شخص ڈارک ویب کے ذریعے منشیات کا آرڈر دیتا تھا، جبکہ بین الاقوامی کارٹل کی منشیات لاہور اور اسلام آباد میں کنسائمنٹ کے ذریعے اتاری جاتی تھی۔ یہ منشیات کورئیر کمپنیوں کے ذریعے کراچی پہنچائی جاتی تھی۔
حکام کے مطابق کراچی میں تین اقسام کی ویڈ فروخت ہوتی ہے، جس میں مصطفیٰ عامر ویڈ ”جنگل بوائے“، ساحر حسن ”جیلیٹو اور مامیلا“، جبکہ عثمان سواتی ”ایرانی ویڈ“ کا کام کرتا تھا۔
تفتیشی حکام کے مطابق، مصطفیٰ عامر قتل ہو چکا ہے جبکہ عثمان سواتی ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں ہلاک ہو گیا، جس کے بعد ساحر حسن اکیلا اس نیٹ ورک کو چلا رہا تھا۔
حکام کے مطابق ملزمان سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطے میں تھے۔
دوسری جانب ملزم ساحر حسن نے حکام کو بتایا کہ میں نے بی بی اے کیا ہوا ہے، اردو انگریزی دونوں روانی سے بول لیتا ہوں، میری دو ماہ پہلے شادی ہوئی ہے۔
ساحر حسین نے کہا کہ میں 13 سال سے گانجھے کا نشہ کرتا ہوں اور دو سال سے منشیات گانجھا فروخت کر رہا ہوں، میں، بازل اور یحیٰ اس کا کاروبار کرتے ہیں۔
ساحر حسن نے کہا کہ مجھے ٹی سی ایس اور ایل سی ایس کے ذریعہ گھر پر نشہ ملتا ہے، ہر ہفتے 4 سے 5 لاکھ روپے کا گانجھا منگواتا ہوں، ایک گرام گانجھا 10 ہزار روپے میں فروخت کرتا ہوں اور ہر ماہ 1200 گرام گانجھا بیچتا ہوں، زیادہ تر گانجھا نقد فروخت کرتا ہوں، رقم زیادہ ہو تو والد کے منیجر مکرم کے اکاؤنٹ سے منگواتا ہوں۔
ساحر حسن نے بتایا کہ میرے 12 کلائنٹس ہیں، جن میں سے ایک کلائنٹ ارمغان بھی ہے۔
Comments are closed on this story.