نیتن یاہو کی نئی جنگ کی تیاری؟ اسرائیلی ٹینک 22 سال بعد مغربی کنارے میں داخل
ایک بڑی پیش رفت میں اسرائیلی ٹینک مبینہ طور پر 2002 کے بعد پہلی بار مقبوضہ مغربی کنارے میں داخل ہوگئے جس نے نئی جنگ کا اشارہ دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع کا ایک بیان سامنے آیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیلی افواج آئندہ سالوں تک فلسطینی علاقوں کے کچھ حصوں میں موجود رہے گی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ جینین اسرائیل کے خلاف مسلح مزاحمت کا ایک اہم علاقہ رہا ہے۔
21 جنوری کو جنگ بندی کے معاہدے کے دو روز بعد ہی اسرائیل نے شمالی مغربی کنارے میں حملے شروع کردیے تھے۔ اسرائیل حماس جنگ کے دوران مغربی کنارے میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
حسن نصر اللہ کی بیروت میں تدفین، نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت
ایک اہم بیان میں اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ انہوں نے اپنی فوج کو آئندہ سالوں تک مغربی کنارے کے بعض پناہ گزین کیمپوں میں رہنے کا حکم دیا ہے۔ کاٹز نے یہ بھی بتایا کہ تقریباً 40,000 فلسطینی شمالی مغربی کنارے کے تین کیمپوں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں، جو اب خالی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج کو ان کیمپوں میں طویل عرصے تک رہنے کے لیے تیار رہنا چاہیے اور مکینوں کو واپس جانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے بتایا کہ نیتن یاہو نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے تمام پناہ گزین کیمپوں میں دہشت گردی کو ناکام بنانے کے لیے بھرپور کارروائیاں کریں۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس کی طرف سے بار بار کی جانے والی خلاف ورزیوں جس میں ہمارے قیدیوں کی عزت کو مجروح کرنے والی تقریبات اور پروپیگنڈے کے لیے ان کا مذموم سیاسی استعمال بھی شامل ہیں ان کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اتوار کو حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسیم نعیم نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات، جو ثالثوں کے ذریعے کیے جا رہے ہیں، تب تک ممکن نہیں جب تک معاہدے کے تحت طے شدہ 620 فلسطینی قیدی رہا نہیں کیے جاتے، جنہیں ہفتے کے روز 6 اسرائیلی قیدیوں اور 4 لاشوں کے بدلے آزاد کیا جانا تھا۔
Comments are closed on this story.