پیکا ایکٹ کے خلاف صحافی برادری کا لاہور پریس کلب پر احتجاج
لاہور میں پنجاب یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے پیکا ایکٹ کے خلاف صحافی برادری نے پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کی بڑی تعداد نے مظاہرے میں شرکت کی۔
پیکا ایکٹ کے خلاف صحافی برادری کی جانب سے لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا گیا، مظاہرے میں بڑی تعداد میں صحافی اور سول سوسائٹی کے ارکان شریک ہوئے۔
چیف آرگنائزر تحریک انصاف پنجاب عالیہ حمزہ ، پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید، قانون دان اظہر صدیق، میاں شاہد ندیم رضا، قاضی طارق، رانا عظیم، پنجابی شاعر بابا نجمی سمیت سیاسی، سماجی و مذہبی رہنمائوں نے احتجاج میں شرکت کی۔
پیکا متنازع ایکٹ کیخلاف کراچی پریس کلب کا یکم مارچ کو ’آزادی کنونشن‘ منعقد کرنے کا اعلان
پی یو جے کے تحت لاہور پریس کلب کے سامنے صحافی برادری کی جانب سے پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ شرکا کی جانب سے پیکا ایکٹ نامنظور منظور، کالا قانون نا منظور کے نعرے لگائےگئے۔
صدر پی یو جے رانا عظیم نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے خاتمے ہمارا تک احتجاج جاری رہے گا، صحافیوں کا کہنا تھا کہ ہم ٹرولنگ اور فیک نیوز کے خلاف ہیں، تاہم صحافت پر قدغن کسی صورت میں قبول نہیں ہے۔
چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ اوررہنما پی ٹی آئی صنم جاوید نے کہا کہ پیکا ایکٹ حق سچ کو نہیں روک سکتا، ایسے قوانین صحافیوں کی زبان بندی کے لئے لائے جا رہے ہیں۔
اس موقع پر شرکا کی جانب سے کہا گیا ہم سب پیکا ایکٹ کے خلاف نکلے ہیں، اس کے خاتمہ تک پورے ملک میں بھرپور احتجاج جاری رہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا پیکا ایکٹ میں ترمیم پر نظرثانی کا عندیہ
یاد رہے کہ پیکا قوانین میں ترامیم سوشل میڈیا پرغلط خبروں کا پھیلاؤ روکنے کےلیے کی گئی ہیں تاکہ کوئی بھی شخص کسی دوسرے شخص یا ادارے کو بدنام نہ کرے۔ ایوان سے منظورشدہ پیکاآرڈیننس بِل کو دی پریوینشن آف الیکٹرنک کرائمز(ترمیمی) بل 2025 کا نام دیا گیا۔
پیکا قوانین کے مجوزہ ترمیمی بل کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ اتھارٹی کا مرکزی دفتراسلام آباد میں ہوگا، صوبائی دارالحکومتوں میں بھی قائم کیا جائے گا۔
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ اتھارٹی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کےتحفظ اورحقوق کویقینی بنائے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکی رجسٹریشن کی مجاز ہوگی۔
Comments are closed on this story.