Aaj News

اتوار, اپريل 13, 2025  
14 Shawwal 1446  

پی ٹی آئی دو تین پرامن جلسے کرلیں، جہاں چاہیں گے حکومت اجازت دے گی، خرم دستگیر

آج نیوز کے پروگرام انسائٹ ود عامر ضیا میں گفتگو
اپ ڈیٹ 20 فروری 2025 11:12pm
خرم دستگیر(فائل فوٹو)
خرم دستگیر(فائل فوٹو)

سابق وفاقی وزیر خرم دستگیرکا کہنا ہے کہ حکومت نے حالیہ استحکام پی ٹی آئی کے انتشار کے باوجود حاصل کیا۔ پی ٹی آئی دو تین جلسے پرامن طورپرکرلیں، جہاں وہ چاہیں گے حکومت انھیں خوشی سے اجازت دے گی۔

آج نیوز کے پروگرام انسائٹ ود عامر ضیا میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سابق وفاقی وزیرخرم دستگیر نے کہا کہ حکومت کے ایجنڈے میں پاکستان کی معیشت کا کام تھا جو اللہ کے کرم سے ہم نے پورا کرلیا کہ جو مہنگائی 38 فیصد تھی وہ دو اعشائیہ چار فیصد رہ گئی۔ اس کے بعد جو اسٹیٹ بینک کا ڈسکاؤنٹ ریٹ تھا بائیس فیصد وہ بارہ فیصد پر آگیا۔

خرم دستگیر نے کہا کہ توقع ہے کہ پاکستان کی بزنس انڈسٹری میں اضافہ ہوگا اور فروغ ملے گا۔ مالی سال میں ہم مثبت سچویشن میں ہیں اور ساتھ ہی ایکسپورٹ اور ترسیلات زرہیں ان میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس کھیلنے کو ماچس ہے، اس طرح آج بھی انھوں نے دھمکی دی کہ رمضان کے بعد دوبارہ احتجاج شروع کریں گے، وہ کے پی کے سرکاری وسائل استمال کرکے بار بار وفاق پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ سیاسی مقاصد کے لیے جس کی وجہ سے ہماری کوشش ہے کہ جو معاشی استحکام ہے اسے ہمیں اکنامک گروتھ میں بدلنا ہے اس کو کوئی نقصان نہ پہنچائے۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ایک انتشار کا ایجنڈا ہے، مستقل تناؤ ہے کہ جس جگہ پرہم انھیں کہتے ہیں کہ جلسہ کر لیں، پی ٹی آئی والے وہاں انکارکردیتے ہیں، ان کا اصرار ہے کہ وہ پاکستانیوں کا روزگارکی راہ میں رکاوٹ ڈالنا ہے، وہ سمجھتے ہیں رکاوٹ ڈالنا ہی ان کی فتح ہے، جو پی ٹی آئی نے کیا یہ معاملہ یہاں تک نہیں پہنچنا چاہیے تھا کہ ہمیں پانچ رینجرزاورایک پولیس اہلکارکے جنازے دیکھنے پڑتے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے انتشار کے باوجود حالیہ استحکام حاصل کیا، پی ٹی آئی نے پارلیمان، پی ٹی وی اور سیکٹروں پولیس اہلکاروں کو زدوکوب کیا، ان کی ہڈیاں توڑی ہیں، پٹرول بم پھینکے اور نو مئی کو جس طرح انھوں نے ریڈیو پاکستان پشاورکو آگ لگائی، شہیدوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کی، جناح ہاؤس کو آگ لگائی۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ جہاں بھی ان کو آفر کی جاتی ہے وہ اپنا احتجاج اس جگہ پر کرلیں۔

انھوں نے کہ پی ٹی آئی دو تین جلسے وہاں پرامن طور پر کرلیں حکومت خوشی سے ان کو جہاں وہ چاہے اجازت دے گی۔ ہمیں حقائق کا سامنا کرنا ہے، ووٹروں نے آٹھ فروری کو انھیں ووٹ دیا، ہمارا ان سے مطالبہ اور اختلاف یہ ہے ک اگر وہ چاہتے ہیں کہ ان کے اکتیس فیصد ووٹ کی عزت اور تکریم کی جائے تو انھیں وہی 69 فیصد کی وہی عزت اور تکریم دینی ہوگی جو دیگر جماعتیں آج حکومت میں موجود ہیں۔ الیکشن کو چلنج کی صرف ایک جگہ ہے وہ ہے الیکشن ٹربیونل۔

پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کی گفتگو

پاکستان تحریکِ انصاف کے سینئررہنما رؤف حسن نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شیر افضل مروت کو پہلا شو کاز نوٹس نہیں تھا جس کے اختتام پرانھیں پارٹی سے نکالا گیا۔ اس سے پہلے بھی بہت سارے شوکاز نوٹسز انھیں جاری کیے گئے تھے۔

رؤف حسن نے کہا کہ ان کے پاس پارٹی کا عہدہ تھا، وہ ان سے لیا گیا، سی سی سے بے دخل کیا گیا تھا۔ مختلف اوقات میں کوشش کی جاتی رہی ہے کہ پارٹی کے اندرکہ یہ سدھر جائیں اورپارٹی کے اندرکے اختلافات کو پبلک فورم پر جا کر ڈسکس کرنا چھوڑ دیں اور پارٹی کے عہدیدران اور اراکین کے حوالے سے جو زبان استعمال کرتے ہیں وہ نہ کریں۔

سینئررہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک سال سے یہ کوشش ہوتی رہی کہ یہ کام ختم ہو جائے اور معاملات ٹھیک ہو جائیں لیکن جب معاملات ٹھیک نہیں ہوئے اور اس سے اور زیادہ ترشی اور تیزی آئی اور انھیں ایک اور شوکاز جاری کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، شوکاز نوٹس ایشو ہونے کے بعد بھی وہ سب یہ کام کرتے رہے جو بہت دیر سے کررہے ہیں۔

رؤف حسن نے کہا کہ صوابی جلسے میں جو ان کی انٹری تھی وہاں بھی آپ دیکھیں کہ اپنے کچھ کارکنان کے ساتھ انھوں نے اسٹیج پرحملہ کیا، سلمان اکرم راجہ تقریرکررہے تھے، ان سے مائیک چھین لیا اور خود بولنا شروع کردیا تو یہ چیزیں پارٹی میں نہیں چلتیں، بنیادی نظم و ضبط ہوتا ہے جس کو فالو کرنا پڑتا ہے، پاکستان تحریک انصاف جو پاپولر جماعت ہے اس میں سب کی مختلف آرا ہونا اوربات ہے۔

انھوں نے کہا کہ فسطائیت جو ہمارے اوپر براجمان رہی ہے، اس طرح تو کسی پارٹی نے بھی سامنا نہیں کیا، مختلف ہتھکنڈوں کے استعمال کے باوجود ہماری پارٹی مضبوط سے مضبوط تر ہو رہی ہے، انھوں نے اپنے ٹاؤٹس پارٹی کے اندر چھوڑ رکھے ہیں، جو لوگ عمران خان کے وفادار ہیں وہ اس قسم کی حرکتیں نہیں کرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب مرحلہ آ گیا ہے کہ پارٹی اپنے اندر ایک ڈسپلن قائم کرے جو لوگ پارٹی سے نکالے جا چکے ہیں وہ لوگ پارٹی کے وفادار بننے کی کوشش کرتے ہیں، وہ ایک ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، وہ پارٹی کے لیڈرشپ کو، کارکنان کو حرفِ تنقید بنا رہے ہیں، انھیں کس نام سے پکارا جائے۔ پارٹی اتنی بڑی ہے کہ دو چار ٹاؤٹ پارٹی کو کچھ نہیں کرسکتے یہ لگے رہیں۔

PMLN

News Insight with Amir Razia

khurram dastgeer