پیکا ایکٹ کیخلاف مختلف شہروں میں صحافیوں کے بھوک ہڑتالی کیمپ جاری
متنازع پیکا قانون کے خلاف ملک بھر میں صحافی سراپا احتجاج ہیں، کراچی، اسلام آباد، لاہور سمیت کئی شہروں میں بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہیں، متنازع بل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے، نعرے بازی کی گئی، صحافی برادری نے آزادی صحافت پر قدغن قبول نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔
ملک بھر میں صحافتی برادری پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاج کر رہی ہے، صحافیوں کی جانب سے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپس چوتھے روز بھی جاری رہے، اس موقع پر صحافیوں نے پیکا ایکٹ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
پیکا ایکٹ کیخلاف مختلف شہروں میں مظاہرے، ڈی چوک میں پولیس اور صحافی آمنے سامنے
ضلع نوشہرو فیروز میں سندھ صحافی اتحاد کی جانب سے پیکا قانون کے خلاف اللہ والا چوک سے نیشنل پریس کلب تک ریلی نکالی گئی، جومختلف راستوں سے ہوتے ہوئے نیشنل پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی جہاں پر صحافیوں نے دھرنا دے دیا، جس کے باعث ٹریفک معطل ہوگئی۔
اس موقع پر رہنماٶں کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت آزادی صحافت پر دھاوا بولنا چاہتی ہے، جو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، ہم حکومت کو الٹی میٹم دیتے ہیں کہ پیکا قانون کا بل واپس لیا جائے، بصورت دیگر پورے ملک کو جام کر دیا جائے گا۔
ہیومین رائٹس کمیشن کی پی ایف یو جے کے ہمراہ پریس کانفرنس
ہیومین رائٹس کمیشن پاکستان کے عہدیداران کی سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے کے ہمراہ پیکا قانون کے حوالے سے پریس کانفرنس کی گئی۔
مختلف شہروں میں متنازع پیکا قانون کیخلاف صحافیوں کی علامتی بھوک ہڑتال
سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ارشد انصاری نے کہا کہ ہیومن رائٹس کمیشن نے ہمیشہ کالے قوانین کے خلاف آواز اٹھائی ہے، حکومت نے ہم پر یہ مارشل لا قانون نافذ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی کہتی ہے کہ ہم نے قانون میں جرمانہ کو کم کرواکے 10 لاکھ اور قید کو3 سال پرلائے، بل کے حوالے سے پیپلز پارٹی کا یہ کردار ہے جبکہ پی ٹی آئی نے قانون کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی سے منظور کرایا۔
ارشد انصاری نے کہا کہ صحافی فیک نیوز کے خلاف ہیں، 2016 میں یہ پیکا ایکٹ آیا تھا جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے حکم امتناعی دیا تھا، ہم عدالتوں میں چلے گئے ہیں، اس قانون کے تحت سوشل میڈیا کا گلا پکڑنا ہے۔
پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر وزارت قانون و دیگر کو نوٹس جاری
رکن ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان سلیمہ ہاشمی نے کہا کہ پیکا قانون کو یہاں پر ہی روکنا ہوگا، ہماری لڑائی اظہار رائے اور اظہار خیال کی آزادی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ قانون منظور نہیں ہے، اپنے والد فیص احمد فیض کے معاملے پر بہت پہلے عدلیہ سے مایوس ہوچکی ہوں، صحافیوں کو اس قانون کے خلاف کھڑا رہنا ہوگا۔
سنئیر اینکرپرسن اورکو چئیرپرسن ہیومن رائٹس کمیشن منیزے جہانگیرنے کہا کہ پیکا بل پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کا موقف واضح ہے، یہاں کون سے اس بل کو لانے کیلئے مظاہرے ہورہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعے متوازی عدلیہ کا نظام لایا جارہا ہے، بل میں لکھا ہے کہ ہم اسمبلیوں میں بیٹھے لوگوں پر تنقید نہیں کرسکتے ہیں۔
منیزے جہانگیر نے کہا کہ یہ بل جن لوگوں کی جانب سے آرہا ہے، ان کو ہم جانتے ہیں، یہ بل ہمیں منظورنہیں ہے، اس بل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، ریاست تو ہمیشہ کمزور لوگوں کے ساتھ ہوتی ہے۔
Comments are closed on this story.